مضبوط مالیاتی انتظام کے بغیر مالیاتی استحکام حاصل نہیں کیا جا سکتا ، وزیر خزانہ اسحاق ڈار ، مختصر مدتی بجٹ حکمت عملی کے تحت آئندہ تین سال میں مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے چار فیصد تک لائیں گے ، تقریب سے خطاب ،ساتواں این ایف سی ایوارڈ آئندہ مالی سال ختم ہونیوالا ہے ،اگلے این ایف سی ایوارڈ کیلئے کوششیں شروع ہو جائیں گی ، اسحاق ڈار

جمعرات 24 اپریل 2014 20:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24اپریل۔2014ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈار نے کہا ہے کہ مضبوط مالیاتی انتظام کے بغیر مالیاتی استحکام حاصل نہیں کیا جا سکتا، مختصر مدتی بجٹ حکمت عملی کے تحت آئندہ تین سال میں مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے تقریباً چار فیصد تک لائیں گے۔ وہ جمعرات کو یہاں مقامی ہوٹل میں مالیاتی نظم و نسق کو مضبوط بنانے سے متعلق ایک ورکشاپ سے خطاب کر رہے تھے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ مالیاتی نظم و نسق کو بہتر بنانا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کیلئے انتہائی اہم ہے، ملک کی ضروریات اور مسلم لیگ (ن) کے اقتصادی ایجنڈے کو سامنے رکھتے ہوئے بہتر اقتصادی نظم و نسق موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ مضبوط مالیاتی انتظام کے بغیر مالیاتی استحکام حاصل نہیں کیا جا سکتا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مالیاتی نظم و نسق نہ ہونے سے معیشت کو افراط زر، شدید بے روزگاری، قرضوں پر بھاری بوجھ اور سست اقتصادی شرح نمو جیسی بھاری قیمت ادا کرنا پڑتی ہے جیسا کہ پاکستان میں ماضی میں ہوا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ موجودہ حکومت اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے ملک کے بہتر اقتصادی مستقبل کے لئے مالیاتی استحکام اور قرضوں کے حوالے سے ٹھوس انتظام انتہائی ضروری ہے اور اس کے لئے ہم نے ایک مختصر مدتی بجٹ حکمت عملی اختیار کی ہے جس میں ہم آئندہ تین سال میں مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے تقریباً چار فیصد تک لائیں گے۔ اس سے ہمارے سرکاری قرضوں کا حجم جی ڈی پی کے 60 فیصد تک کم ہو جائے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ کانفرنس ایک ایسے موقع پر ہو رہی ہے جس میں ساتواں این ایف سی ایوارڈ آئندہ مالی سال ختم ہونے والا ہے اور اگلے این ایف سی ایوارڈ کے لئے کوششیں شروع ہو جائیں گی۔ اس حوالے سے اس کانفرنس کے لئے سفارشات کے منتظر ہیں۔ورلڈ بینک کے قائمقام کنٹری ہیڈ پال ویلٹن نے کہا کہ حکومت کے مالیاتی اقدامات کو آگے بڑھانا انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور ڈیٹ لمیٹیشن ایکٹ کی وجہ سے حکومت کی ذمہ داریاں بہت بڑھ گئی ہیں کیونکہ اسے اہم ترقیاتی منصوبوں کے لئے وسائل کی فراہمی کے ساتھ ساتھ قرضے کی شرح کے حساب سے آئینی دائرہ کار میں رہنا ہے۔

متعلقہ عنوان :