کھلاڑیوں پر صرف تنقید ہی نہیں کرنی چاہیے ،ذمہ داری کا احساس دلا کر اور اچھا کھلاڑی کہہ کر ذمہ داری ڈالنی چاہیے ‘ چیف سلیکٹر،قومی ٹیم میں جانیوالے کھلاڑیوں کو اپنے کلبز کو نہیں چھوڑنا چاہیے ،بلا معاوضہ کھیلنا چاہیے ،کوچز کی درخواستوں کامقررہ تاریخ تک وصولی کے بعد جائزہ لیا جائیگا،سری لنکا اور آسٹریلیا کے دوروں کیلئے منصوبہ بندی کر رہے ہیں ،موجودہ وقت کو استعمال میں لانا چاہتے ہیں ‘ معین خان کی میڈیا سے گفتگو

جمعرات 24 اپریل 2014 19:18

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24اپریل۔2014ء) قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر معین خان نے کہا ہے کہ کھلاڑیوں پر صرف تنقید ہی نہیں کرنی چاہیے بلکہ انہیں ذمہ داری کا احساس دلا کر اور اچھا کھلاڑی کہہ کر ان پر ذمہ داری ڈالنی چاہیے ،قومی ٹیم میں جانے والے کھلاڑیوں کو اپنے کلبز کو نہیں چھوڑنا چاہیے بلکہ انکے لئے بلا معاوضہ کھیلنا چاہیے ،چیف سلیکٹرز چاہے سینئر ہوں یا جونیئر انہیں کلب کرکٹ کے میچز دیکھنے چاہئیں ،کوچز کے حوالے سے مقررہ تاریخ تک درخواستوں کی وصولی کے بعد ان کا جائزہ لیا جائے گا ۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے معین خان نے کہا کہ پاکستان میں کرکٹ کے حوالے سے ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے اور نوجوان ٹیلنٹ کو آگے لانے کے لئے ہم سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہو گا۔

(جاری ہے)

ملک میں انٹر نیشنل کرکٹ کا نہ ہونا بدقسمتی ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان میں کرکٹ کے حوالے سے ٹیلنٹ کی کمی نہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم اپنے کھلاڑیوں کو صرف تنقید کا نشانہ بناتے رہیں گے تو کبھی بھی کوئی کھلاڑی آپ کو اچھا نہیں لگے گا اور نہ ہی ان سے بہتر کارکردگی کی توقع کی جا سکتی ہے، کھلاڑیوں کو ان کی ذمہ داری کا احساس دلا کر ان کی کارکردگی بہتر بنائی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں 1996ء تک کلب کرکٹ کھیلتا رہا ہوں حالانکہ میں اس وقت قومی ٹیم میں بھی بڑا وقت گزار چکا تھا ۔ کھلاڑیوں کو اپنی کلبز کو نہیں چھوڑنا چاہیے بلکہ اپنے کلبز کو ٹائم دینا چاہیے تا کہ نوجوان کھلاڑیوں میں جذبہ پیدا ہو سکے اور انہیں بھی سیکھنے کا موقع ملے اور کھلاڑیوں کو اپنی کلبز کے لئے بلا معاوضہ کھیلنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ تجربہ بھی بڑھتا ہے ۔

میں ذمہ داری کو چیلنج سمجھ کر قبول کرتا ہوں ۔ اگر کوئی شخص کسی ذمہ داری کو چیلنج بھی سمجھے اور اسے انجوائے بھی کرے تو بہت سے رکاوٹیں دور ہو جاتی ہیں ۔ انہوں نے کوچز کے لئے کمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے کہا کہ مقررہ تاریخ تک درخواستوں کی وصولی کے بعد ان کا جائزہ لیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ سری لنکا اور آسٹریلیا کے دوروں کے لئے منصوبہ بندی کر رہے ہیں ہم موجودہ وقت کو استعمال میں لانا چاہتے ہیں اور کھلاڑیوں کو بھی اس موقع کو ضائع نہیں کرنا چاہیے ۔ معین خان نے کہا کہ چیف سلیکٹرز چاہے سینئر ہوں یا جونیئر انہیں کلب کرکٹ کے میچز دیکھنے چاہئیں کیونکہ کلب کرکٹ سے ہی اچھے کھلاڑی آگے آتے ہیں، صرف نیٹ پریکٹس سے کھلاڑیوں کے ٹیلنٹ کو نہیں چانچا جا سکتا۔