کسی دوسرے ملک کے دباؤپرپاکستان ایران پائپ لائن منصوبہ ترک نہیں کیا،شاہدخاقان عباسی، ایران پر عالمی پابندیاں منصوبے پرعملدرآمد میں رکاوٹ ہیں، پابندیاں ختم ہوتے ہی کام شروع ہوجائیگا، ایران کی نئی حکومت نے پانچ سو بلین ڈالردینے سے معذرت کرلی،وفاقی وزیر کاسینیٹ میں جواب

منگل 22 اپریل 2014 23:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22اپریل۔2014ء) وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے سینیٹ کو بتایاکہ کسی دوسرے ملک کے دباؤپرپاکستان ایران پائپ لائن منصوبہ ترک نہیں کیا، ایران پر عالمی پابندیاں منصوبے پرعملدرآمد میں رکاوٹ ہیں،عالمی پابندیاں ختم ہوتے ہی کام شروع ہوجائیگا، ایران کی نئی حکومت نے پانچ سو بلین ڈالردینے سے معذرت کرلی۔

منگل کو سینیٹ کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیرقدرتی وسائل شاہدخاقان عباسی نے کہاکہ پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبہ ترک کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، منصوبہ شروع کرنے میں ایران پر بین الاقوامی پابندیاں رکاوٹ ہیں۔ ایران نے جنوبی پارس گیس فیلڈ سے ایران شہر جو کہ 900 کلومیٹر پر مشتمل ہے، گیس پائپ لائن مکمل کیا ہے، باقی ماندہ 250 کلومیٹر پائپ لائن پر کام جلد شروع ہونے والا ہے۔

(جاری ہے)

منصوبے کو شروع کرنے میں امریکی پابندیاں بڑی رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان پر کوئی غیر ملکی دباؤ نہیں ایران پر صرف عالمی پابندیوں کے باعث منصوبہ تاخیر کا شکار ہے جب پابندی ختم ہوں گی تو منصوبہ پر کام شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 2009ء میں منصوبہ پر دستخط ہوئے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ قطر اور پاکستان کی حکومتوں کے درمیان ایل این جی معاہدے کی شرائط ابھی طے نہیں ہوئیں، حکومت ایل این جی کی خریداری کے لئے کھلی بولی طلب کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قطر سے ایل این جی کی درآمد کے لئے ابھی تک رسمی بات چیت کا آغاز نہیں ہوا۔ حکومت قطر سے ایل این جی کی درآمد کی تجویز پر دونوں حکومتوں کے درمیان انتظامات کی بنیاد پر غور کر رہی ہے اس لئے قطر گیس سے معاہدے کے چیدہ چیدہ نقاط کا مسودہ حاصل کیا ہے جس پر نظرثانی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ خدشات کا اظہار کیا گیا اس لئے اوپن بولی کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ کم سے کم قیمت کو لیا جائے، بعض اوقات ایک سے زیادہ سپلائرز کی ضرورت پڑتی ہے اس لئے اوپن بولی سے شفاف انداز میں قیمت کا تعین ہو جائے گا، کسی کمپنی سے کوئی خفیہ ڈیل نہیں ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ رواں سال کے اختتام سے قبل گس کی درآمد شروع کرنا چاہتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ حکومت پاکستان اور قطر کی ریاست قطر سے ایل این جی کی درآمد کے لئے بات چیت کر رہے ہیں، پاکستان سٹیٹ آئل کمپنی لمیٹڈ اور قطر گیس آپریٹنگ کمپنی لمیٹڈ کو متعلقہ حکومتوں نے قطرسے ایل این جی کی درآمد کے لئے بات چیت کے لئے نامزد کئے گئے ہیںِ۔

متعلقہ عنوان :