اگر ہم ارتقائی عمل کے ذریعے موجودہ نظام کی خرابیاں دور نہ کر سکے تو پھرہمیں ایک خونی انقلاب کے لئے تیار رہنا چاہیے‘ شہباز شریف ، رحیم یار خا ن میں ایک برس میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی مکمل کی جائیگی،یونیورسٹی میں امسال ستمبر میں کلاسوں کا آغاز ہو جائیگا،شعبہ صحت میں اربوں صرف کرنے کا حقیقی مقصد اس وقت تک حاصل نہیں ہو سکتا جب تک پسماندہ عوام کوبہترین علاج معالجہ میسر نہیں آتا،فرسودہ نظام نے امیر اور غریب کے درمیان خلیج کو بڑھایاہے،ڈاکٹرزمقدس پیشہ سے وابستہ ہیں،دکھی انسایت کی خدمت کر کے اپنا مسیحائی کردار ادا کریں،وزیراعلیٰ پنجاب نے رحیم یار خان میں خواجہ غلام فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا سنگ بنیادرکھا،شیخ زید میڈیکل کالج کے کانووکیشن سے خطاب

منگل 22 اپریل 2014 21:15

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22اپریل۔2014ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ صحت کے شعبے میں اربوں روپے صرف کرنے کا حقیقی مقصد اس وقت تک حاصل نہیں ہو سکتا جب تک پاکستان کے دور دراز علاقوں میں بسنے والے غریب اور پسماندہ عوام کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں میسر نہیں آجاتیں۔وہ سوموار کے روز یہاں رحیم یار خان میں شیخ زیدمیڈیکل کالج کے دوسرے سالانہ کانووکیشن سے خطاب کر رہے تھے۔

وزیراعلی محمد شہبازشریف نے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں زندگی کی دیگر سہولتوں کی طرح صحت کی سہولتیں بھی ایک محدود طبقے کے لئے مخصوص ہو کر رہ گئی ہیں حالانکہ ایک غریب کاشتکار، کم آمدنی والے سرکا ری ملا زم، کارخانوں میں کام کرنے والے محنت کش کا بھی اپنے بیمار بچے کا علاج کروانے کا اتنا ہی حق ہے جتنا کسی وزیر ، سیکرٹری ، جرنیل یا جج کا۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے کہاکہ آج کے کانووکیشن میں بہترین نتائج حاصل کرنے والے طلباء کو تمغے دئیے گئے ہیں ،میں سمجھتا ہوں کہ جو طلباء تمغے حاصل نہیں کر سکے وہ اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں دکھی انسانیت کی خدمت کر کے اور غریب لوگوں کو اپنے تجربے اور مہارت سے مہلک بیماریوں سے بچا کر دنیا اور آخرت میں تمغے حاصل کر سکتے ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اگر ہم ارتقائی عمل کے ذریعے موجودہ نظام کی خرابیاں دور نہ کر سکے تو پھر ہمیں ایک خونی انقلاب کے لئے تیار رہنا چاہیے، اس طرح کی خوفناک صورتحال سے بچنے کے لئے معاشرے کے ہر فرد اور ہر ادارے کو خود احتسابی سے کام لینا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت میڈیکل کے ہر طالب علم پر عوام کے ٹیکسوں سے حاصل ہونے والے لاکھوں روپے صرف کر کے ا سے ڈاکٹر بناتی ہے۔ امانت ، دیانت اور ذمہ داریوں کا تقاضاہے کہ ڈاکٹر بننے کے بعد ہمارے نوجوان عوام کے مسائل کو فراموش نہ کریں بلکہ ان کی خدمت کے لئے ہمہ وقت تیار رہیں۔ انہوں نے کہاکہ فرسودہ نظام نے امیر اور غریب کے درمیان خلیج کو بڑھایاہے۔

اگر ہم نے اس نظام کو نہ بدلا اورخود احتسابی کانظام نہ اپنایاتوخدانخواستہ ایسی تباہی آئے گی جس کا خمیازہ ہمیں صدیوں بھگتنا پڑے گا۔ مقام افسوس ہے کہ قومی وسائل کو بے دردی سے لوٹا گیاہے۔ قیام پاکستان سے لے کر اب تک صحت کی سہولتوں کی فراہمی پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجودآج بھی غریب اور بے بس شخص علاج معالجہ کی بنیادی سہولتوں سے بھی محروم ہے ۔

ڈاکٹر صحیح معنوں میں دکھی انسانیت کی خدمت کے جذبوں سے کام کرتے ہوئے اپنا مسیحائی اثر غریب عوام تک پہنچائیں تو قوم کی تقدیر بدل جائے گی اور اقوام عالم میں اس کو عظیم قوم کی حیثیت حاصل ہوگی۔ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ سابق حکمرانوں نے ملک کے مسائل حل کرنے پر توجہ دینے کی بجائے غریب قوم کے وسائل کو بے دردی سے لوٹا لیکن ہم ملکی دولت لوٹنے والوں کو کٹہرے میں لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں ملک کو مسائل کی گرداب سے نکال کرترقی کی راہ پر گامزن کریں گے اور ملک میں ایسا نظام لائیں گے جس کے ثمرات غریب ، مستحق اور محروم طبقہ تک پہنچ سکیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے برادر ملک ترکی نے مظفر گڑھ میں غریب افراد کیلئے ایک جدید ہسپتال قائم کیا ہے اب آپ ڈاکٹروں کا بھی فرض ہے کہ اس فلاحی جذبے کو بروئے کار لاتے ہوئے دور دراز پسماندہ علاقوں میں رہنے والے افراد کو بہترین علاج معالجہ کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔

مسیحا کیلئے ذات برادری، رنگ و نسل اور مذہب کو بالائے طاق رکھ کر غریب لوگوں کو علاج معالجہ کی سہولیا ت فراہم کرنا ایک صحت مندانہ روش ہے۔ پاکستان میں میڈیکل کی پیشہ وارانہ تعلیم حاصل کر کے ڈاکٹر بننے والوں نے امریکہ ، برطانیہ اوردنیا کے دیگر ممالک میں پاکستان کا نام روشن کیا ہے اور وہ وہاں بہترین معالج جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے شیخ زید میڈیکل کالج سے ڈگری حاصل کرنے والے ڈاکٹروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب عملی میدان میں قدم رکھ رہے ہیں ان پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ انسانیت کی بھرپور خدمت کریں۔

وزیراعلیٰ نے بہترین تعلیمی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء و طالبات میں میڈل و اسناد تقسیم کیں۔تقریب کی صدارت یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر میجر جنرل ریٹائرڈ ڈاکٹر محمد اسلم نے کی۔شیخ زید میڈیکل کالج کے پرنسپل ڈاکٹر سعید احمد نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے شیخ زید ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ اور سی سی یو وارڈ کا افتتاح کیا اور ہسپتال کے مختلف حصوں کا معائنہ بھی کیا۔

صوبائی وزراء محمد شفیق، اقبال چنڑ،مشیر صحت سلمان رفیق، اراکین اسمبلی اور میڈیکل کے طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔پیشتر ازیں وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف نے رحیم یار خان میں خواجہ غلام فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ یونیورسٹی ایک سال کی مختصر مدت میں مکمل کی جائے گی جس پر ساڑھے 3ارب روپے لاگت آئے گی اور اس کا شمار پاکستان کی معیاری اور جدید یونیورسٹیوں میں ہو گا۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ گذشتہ الیکشن میں جنوبی پنجاب کے لوگوں نے ہماری جماعت پر بھرپور اعتماد کیا اور اب ہمارا فرض ہے کہ یہاں کے لوگوں کو بھی ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں۔ جنوبی پنجاب میں جدید ترین اعلیٰ درسگاہیں بنائی جائیں گی اور یہاں سے علم و عرفان کے ایسے شگوفے پھوٹیں گے جس کی خوشبوسے پورا ملک مہکے گا جو ایک تعلیمی انقلاب کی نوید ثابت ہو گا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس یونیورسٹی میں امسال ستمبر میں کلاسوں کا آغاز کر دیا جائے گا۔ ابتدائی طور پر شعبہ الیکٹریکل ، مکینیکل، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر سائنس کے شعبے متعارف کرائے جائیں گے۔ یونیورسٹی کی عمارت اسٹیٹ آف دی آرٹ ہو گی اور اس کی بروقت تکمیل کے لئے سٹیرنگ کمیٹی بنائی جائے گی جو ہر ماہ پیش رفت کا جائزہ لے گی۔ یونیورسٹی میں بہترین پی ایچ ڈی اساتذہ کا تقررکیا جائے گا اور ان کا انتخاب میرٹ پر ہو گا۔

یونیورسٹی میں ہاسٹل، پلے گراؤنڈ، آڈیٹوریم تعمیر کرنے کے ساتھ ساتھ انجینئرنگ کی تمام جدید سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ منصوبے کے لئے مختص تمام رقم کوشفاف طریقے سے خرچ کیا جائے گا اور تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لاکر اسے ملک کا ایک بہترین تعلیمی ادارہ بنائیں گے۔وزیر اعلیٰ نے رحیم یار خان میں عوامی نمائندوں اور دیگر معززین سے کہا کہ وہ اس منصوبے کی جلد تکمیل کے لئے اپنا مکمل تعاون کریں۔یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کے وائس چانسلر لیفٹیننٹ جنرل(ر) ڈاکٹر محمد اکرم نے منصوبے کے بارے میں بریفنگ دی۔