ایم کیوایم نے تحفظ پاکستان آرڈیننس کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد پیش کردی

منگل 22 اپریل 2014 16:47

ایم کیوایم نے تحفظ پاکستان آرڈیننس کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد ..

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22اپریل 2014ء) متحدہ قومی موومنٹ نے تحفظ پاکستان آرڈیننس کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد پیش کردی۔ ڈپٹی اسپکیر شہلا رضا کی سربراہی میں سندھ اسمبلی کا اجلاس ہوا تو متحدہ قومی موومنٹ کے خواجہ اظہار الحسن نے تحفظ پاکستان آرڈیننس کے خلاف قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے مختلف ممالک میں دہشت گردوں کا صفایا کیا جارہا ہے لیکن ہمارے یہاں ان سے مزاکرات کئے جارہے ہیں۔

یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پردنیا بھرمیں پاکستان کا مذاق اڑایا جارہا ہے،پولیس اور دیگر اداروں میں موجود کالی بھیڑوں کے خاتمے کے لئے کوئی کام نہیں ہورہا، ایک آرڈیننس کے ذریعے عوام پر کالا قانون نافذ کردیا گیا۔

(جاری ہے)

فورسز کے پاس پہلے ہی آرمڈ فورسزایکٹ موجود ہے 17 گریڈ کے ایک سرکاری افسر کو کہیں بھی کسی کو بھی گولی ماردینے کے اختیارات نہیں دیئے جاسکتے۔

ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے کہا کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس بین الاقوامی انسانی حقوق سے متصاد م قانون ہے، اس کے تحت 90 دن قید رکھا جانے والا ہاتھی بھی کہے گا میں چوہا ہوں، حکومت کسی کو بھی شک کی بنیاد پر گولی مارنے کی اجازت دینے جا رہی ہے۔ یہ ہم سب کے لئے بہت تشویش کی بات ہے۔ ماضی میں گولی مارنے کے اختیارات کا کراچی میں غلط استعمال ہوا، جب یہ قانون نہیں تھا تو اس وقت بھی رینجرز اہلکاروں کے ہاتھوں بے گناہ افراد کی ہلاکتیں ہوئی، سوائے چند کے کسی کو بھی سزا نہیں ملی، ماضی میں جو کوڑے کھائے ان کے نشانات آج بھی ہماری پیٹھ پرموجود ہیں، تحفظ پاکستان آرڈیننس میں ترامیم کے لئے تجاویز دینا قانونی حق ہے، قرارداد میں ترمیم کرکے ایوان میں دوبارہ پیش کی جائے، ابھی قانون نہیں بنا، جب بنے گا تو عدالتوں کے دروازے کھلے ہیں۔

قائد حزب اختلاف فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ملزمان کے جیلوں میں ٹرائل ہو رہے ہیں، پولیس کو اربوں روپے کا بجٹ دینے کا کہا گیا، اس کے باوجود حکومت کسی کو بھی شک کی بنیاد پر گولی مارنے کی اجازت دینے جا رہی ہے اور یہ ہم سب کے لئے بہت تشویش کی بات ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے عرفان اللہ مروت نے آرڈیننس کی حمایت میں کہا کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس کسی جماعت کے خلاف نہیں دہشت گردی روکنے کے لیے بنایا گیا اوراسے صرف 2سال کے لئے لایا گیا اور اس بل کو لانے سے پہلے تمام جماعتوں سے مشاورت کی گئی،قانون میں خامیاں ہیں تووہ دورکی جائیں،قانون کو مسترد کرنا غلط ہے۔

قرارداد پر بات کرتے ہوئے سینیئر وزیر نثار کھوڑو نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو تحفظ پاکستان آرڈیننس پر شدید تحفظات ہیں، جمہوری دور حکومت میں آرڈیننس ہونا ہی نہیں چاہئے تھا، انہوں نے کہا کہ قانون سازی سے پہلے کوئی بھی مسودہ قائمہ کمیٹی میں جاتا ہے، وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا کہ ملک کی صورت حال انتہائی خراب ہے، امن وامان کے قیام کے لئے قوانین میں ترمیم ضروری ہے لیکن تحفظ پاکستان آرڈیننس انسانی حقوق کے خلاف ہے، پیپلز پارٹی نہیں چاہتی کہ ایسے قوانین بنائیں جو مستقبل میں ہمارے ہی خلاف استعمال ہوں، اس لئے قواعد کی رو سے ایم کیو ایم تحفظ پاکستان آرڈیننس کے خلاف قرارداد میں ترمیم کرکے دوبارہ پیش کرے۔

جس پر ایک مرتبہ پھر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ بلاول بھٹوزرداری نے بھی پی پی او کو مسترد کردیا، قرارداد کو اسٹینڈنگ کمیٹی میں لے جانے کا کوئی جوازنہیں ہے، سندھ اسمبلی میں قرارداد کی منظوری سے وفاق میں آرڈیننس کے خلاف مزاحمت کو تقویت ملے گی۔