سعودی عرب،غیرملکیوں پر حملے کے الزام میں پانچ افرادکو سزائے موت،37کو قید، غیر ملکیوں کے رہائشی کمپاوٴنڈ میں خود کش بم حملے میں ملوث ہونے پر 37افرادکو تین سے پینتیس سال قیدکی سزائیں سنائی گئیں،سعودی عرب میں القاعدہ مخالف مہم کے دوران گرفتارگیارہ ہزار سے زائد جنگجومختلف سعودی جیلوں میں پابند سلاسل ہیں،سرکاری خبرایجنسی

پیر 21 اپریل 2014 23:31

سعودی عرب،غیرملکیوں پر حملے کے الزام میں پانچ افرادکو سزائے موت،37کو ..

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21اپریل۔2014ء) سعودی عرب میں القاعدہ سے وابستہ سیکڑوں ملکی اور غیر ملکی جنگجووٴں کے خلاف مقدمات کی سماعت کے لیے قائم خصوصی نے 2003ء میں دارالحکومت ریاض میں غیر ملکیوں کے رہائشی کمپاوٴنڈ میں خود کش بم حملے میں ملوث ہونے پر پانچ مجرموں کو سزائے موت سنادی ،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عدالت نے اسی مقدمے میں ماخوذ37دیگر افراد کو قصور وار قراردے کر تین سے پینتیس سال تک قید کی سزا کا حکم دیا ،یہ تمام سزا یافتہ افراد القاعدہ سے وابستہ جنگجووٴں کی جانب سے سعودی عرب کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے برپا کی گئی مہم کا حصہ تھے۔

(جاری ہے)

القاعدہ نے 2003ء سے 2006ء کے دوران سعودی مملکت میں متعدد بم حملے کیے تھے جن کے نتیجے میں سیکڑوں افراد مارے گئے تھے،سعودی سکیورٹی فورسز نے مسلسل تین سال کی کارروائیوں کے بعد 2006ء میں القاعدہ سے وابستہ جنگجووٴں کے اس بڑے نیٹ ورک کو توڑنے میں کامیابی حاصل کی تھی، القاعدہ مخالف اس مہم کے دوران گیارہ ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا اور وہ اس وقت مختلف سعودی جیلوں میں پابند سلاسل ہیں،سعودی فورسز کے کریک ڈاوٴن کے بعد القاعدہ کے بعض جنگجو بھاگ کر پڑوسی ملک یمن میں چلے گئے تھے جہاں انھوں نے 2009ء میں جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کے نام سے ایک نئی تنظیم قائم کرلی تھی یہ تنظیم تب سے وہاں بروئے کار ہے اور اس کو دنیا بھر میں القاعدہ کی سب سے خطرناک شاخ قراردیا جاتا ہے،سعودی عرب نے القاعدہ سے وابستہ سیکڑوں ملکی اور غیر ملکی جنگجووٴں کے خلاف مقدمات کی سماعت کے لیے 2011ء میں خصوصی عدالتیں قائم کی تھیں ان میں بہت سارے جنگجوؤں کو 2003ء کے بعد سعودی عرب میں بم دھماکوں اور غیرملکیوں پر حملوں میں ملوث ہونے کے جرم میں قید کی سزائیں سنائی گئیں اور درجنوں کوپھانسی کا حکم دیا گیاتاہم شام میں 2011ء سے جاری خانہ جنگی کے بعد ایک مرتبہ پھر القاعدہ اور دوسری تنظیموں سے وابستہ جنگجووٴں نے سر اٹھایا ہے اور وہ صدر بشارالاسد کی وفادار فورسز کے خلاف لڑنے کے لیے شام کا رْخ کررہے ہیں جس پر سعودی حکام کوسخت تشویش لاحق ہے۔

متعلقہ عنوان :