ہم نے پولیس کو سیاسی مداخلت سے آزادکروادیا ہے ،ماضی کے روایتی سیاستدانوں کی طرح ہمارے کوئی ذاتی اور سیاسی عزائم نہیں ،پرویزخٹک، اب عوام کی قسمت کے اچھے برے فیصلے حکمرانوں کے حجروں میں بیٹھے بد معاش نہیں،تھانوں میں موجود فرض شناس پولیس افسر اور معزز و معتبر شہری کرینگے،وزیراعلی کی میڈیا سے گفتگو

پیر 21 اپریل 2014 20:28

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21اپریل۔2014ء) خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ہم نے پولیس کو سیاسی مداخلت سے آزاد اور باوقار ادارہ بنا کر ثابت کیا ہے کہ ماضی کے روایتی سیاستدانوں کی طرح ہمارے کوئی ذاتی اور سیاسی عزائم نہیں ہم عوام کو بدامنی، دہشت گردی ، کرپشن اور سماجی جرائم سے پاک ایسا ماحول مہیا کرنا چاہتے ہیں جسمیں غریب، امیراور کمزور و طاقتور کا امتیاز ختم ہو اور سب کو انصاف اور ترقی کے یکساں مواقع ملیں اُنہوں نے کہا کہ اب عوام کی قسمت کے اچھے برے فیصلے حکمرانوں کے حجروں میں بیٹھے بد معاش نہیں بلکہ تھانوں میں موجود فرض شناس پولیس افسر اور معزز و معتبر شہری کریں گے تھانے اصلاح خانوں میں بدل جائیں گے اور ہر شہر و قصبے میں جرائم سمیت ہر چیز پر پولیس کی نظر ہو گی اب پولیس کا فرض جرائم کی پشت پناہی نہیں بلکہ حوصلہ شکنی ہو گی اب جعلی پولیس مقابلوں اور شولڈرپروموشن کی کہانیاں قصہ پارینہ بن جائیں گی اور صرف اُنہی پولیس افسر وں اور اہلکاروں کی عزت اور حوصلہ افزائی ہو گی جنکی عوامی پذیرائی اچھی ہو گی پولیس فورس کو باصلاحیت قیادت، جدید ہتھیاروں وتربیت اور سائنسی آلات سے آراستہ کیا جا رہا ہے اور مزید بہتری میں بھی کوئی کسر اُٹھا نہیں رکھی جائے گی ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے پشاورمیں تین ماڈل پولیس سٹیشن کھولنے کے افتتاح کے بعد معززین شہر اور میڈیا کے نمائندوں سے الگ الگ بات چیت کے دوران کیااس موقع پرصوبائی اسمبلی کے سپیکر حاجی اسد قیصر، صوبائی وزیر معدنی ترقی اور پشاور میں میگا پراجیکٹس کے فوکل پرسن اور کوآرڈی نیٹر ضیاء الله آفریدی، انسپکٹر جنرل پولیس ناصر خان درانی ، سیکرٹری محکمہ داخلہ سید اختر علی شاہ اورپولیس و سول انتظامیہ کے دیگر اعلیٰ حکام کے علاوہ پی ٹی آئی کے رہنما اور صحت کا انصاف پروگرام کے فوکل پرسن یونس ظہیر اور دیگر عمائدین شہر بھی اُنکے ہمراہ تھے وزیر اعلیٰ نے گلبہار ماڈل پولیس سٹیشن کے مختلف شعبوں کا جائزہ لیا اس ماڈل پولیس سٹیشن کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ محکمہ پولیس میں تبدیلی کا آغاز کر دیا گیاہے اُنہوں نے کہا کہ ہم ماضی کے حکمرانوں کی طرح اصلاحات کا عمل اُدھورا نہیں چھوڑیں گے محکمہ پولیس میں اصلاحاتی پروگرام کے تحت پشاور میں تین ماڈل تھانوں نے کا م شروع کردیا ہے جو زیادہ بہتری کی ابتداء ہے اورعنقریب پورے صوبے کے تھانے خود بخود ماڈل تھانے بن جائیں گے جبکہ تمام تھانوں کو اے ڈی پی کے تحت بنیادی سہولیات سے آراستہ کیا جائے گا اورشہریوں کوچاہے وہ مرد ہوں یا خواتین تھانوں میں داخل ہوتے ہی متعلقہ مردو خواتین پولیس افسران کی طرف سے عوام دوستی اور اپنائیت کا ماحول ملے گا اوراُنکی سوفیصد داد رسی ہوگی اُنہوں نے کہا کہ ماڈل تھانوں میں چیک اینڈ بیلنس کے نظام سمیت شہریوں کو شکایات کے اندراج کیلئے دوستانہ ماحول مہیا کیا گیا ہے جبکہ ہر درج ایف آئی آر کی پیش رفت سے سائل کو آگاہ کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کو ماضی کی طرح نہ سمجھا جائے ہم حقیقی معنوں میں تبدیلی لارہے ہیں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ خواتین کے علیحدہ تھانوں کا تجربہ کہیں بھی کامیاب نہیں ہوااسلئے اب ماڈل پولیس سٹیشن میں خواتین کیلئے علیحدہ ڈیسک قائم کئے گئے ہیں اُنہوں نے کہا کہ ماڈل پولیس سٹیشن کے آغاز سے عوام کی وابستہ توقعات پوری ہوں گی وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے کی پولیس فورس کو ہر قسم کی سیاسی مداخلت سے پاک کردیا گیا ہے اُنہوں نے اُمید ظاہر کی کہ پولیس اہلکار اپنی کارکردگی بہتر بنانے کے علاوہ عوام سے اپنے رویئے میں بھی راتوں رات فوری بہتری لائیں گے اُنہوں نے کہا کہ پولیس کو جدید سہولیات سے آراستہ کرنے کے علاوہ اس میں تربیت، تفتیش اور انٹیلی جنس کے الگ خصوصی ادارے قائم کئے گئے ہیں جسکی وجہ سے امن و امان کی بہتری اور جرائم کے خاتمے میں بڑی مدد ملے گی وزیر اعلیٰ نے میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اور سول انتظامیہ کے افسران صوبے بھر میں امن و امان کے سلسلے میں اپنی ذمہ داری بہتر انداز میں نبھا رہے ہیں اس مقصد کیلئے محکمہ داخلہ و قبائلی اُمور کے کردار کو مزید فعال بنایا جائے گا ماضی میں سوویت یونین کی افغانستان میں فوج کشی اور افغان جنگ کی وجہ سے ہمارے صوبے پر منفی اثرات پڑنے کے علاوہ لاکھوں افغان مہاجرین کی کفالت کی ذمہ داری بھی صوبائی حکومت پر آپڑی تاہم سب سے بڑا نقصان مہاجرین کا جرائم میں ملوث ہونے کی صورت میں سامنے آیا جبکہ ماضی کے افغان مجاہدین 9/11 کے واقعے کے بعد دہشت گرد قرار دیئے گئے اور اس کا خمیازہ بھی پاکستان کو بالعموم اور خیبرپختونخوا کے عوام کو بالخصوص بھگتنا پڑا اور یہاں دہشت گردی و بدامنی کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہواوزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں خرابی کی بڑی وجہ بلکہ اصل جڑ کرپشن تھی جس نے حکمرانوں سے لیکر اداروں اور عوام و خواص تک جڑیں پکڑ لی تھیں اور ادارے کمزور و زبوں حالی کا شکار ہو گئے تاہم عوام نے گزشتہ عام انتخابات میں پی ٹی آئی کو تبدیلی کیلئے ووٹ دیا اور ہم نے تبدیلی کا یہ حق ادا کرتے ہوئے نہ صرف کرپشن کی بیخ کنی شروع کی بلکہ اداروں کی مضبوطی پر توجہ دی اور خدا کے فضل سے آج ہماری پولیس ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط اور مثالی پولیس فورس بنتی جارہی ہے جس پر ہمیں فخر ہے پرویز خٹک نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ماضی میں جب ہمارے معصوم شہری اور پولیس و سیکورٹی جوان دہشت گردی اور خودکش دھماکوں کے واقعات میں بیدردی سے شہید ہوتے اور صوبے کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا تھا تو حکمران یہ کہتے نہ تھکتے کہ ہم حالت جنگ میں ہیں مگر اس جنگ سے نمٹنے کیلئے پولیس فورس کی تربیت اور تفتیش و انٹیلی جنس سمیت پولیس فورس اور محکمہ داخلہ کی تیاری و مضبوطی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی کیونکہ پولیس صرف شہریوں کی حفاظت اور جرائم پر قابوپانے کیلئے ہوتی ہے آج ہم نے اس سلسلے میں کافی پیشر فت حاصل کی ہے امن و امان کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے جبکہ اب اغواء برائے تاوان ، قتل و ڈکیتی اوردیگر جرائم کے سدباب پر بھر پور توجہ دی جارہی ہے اور عنقریب اس کا نام و نشان بھی مٹا دیا جائے گاوزیر اعلیٰ نے کہا کہ کرپشن، بدامنی اور جرائم سے پاک محفوظ و پرسکون معاشرے کا قیام، انصاف ، میرٹ اور قانون کی بالادستی کے علاوہ شہریوں کوترقی کے یکساں مواقع کی فراہمی پی ٹی آئی حکومت کے اصل اہداف ہیں اور ہم اپنی پانچ سالہ میعاد کے دوران عوام کی ان توقعات کی تکمیل یقینی بنائیں گے۔

متعلقہ عنوان :