سندھ اسمبلی میں پیر کو رواں مالی سال 2013-14 کے بجٹ کے حوالے سے 9ماہ کی رپورٹ پیش کردی گئی،سندھ اسمبلی کو یہ اعزاز حاصل ہوگیا وہ پاکستان کی پہلی اسمبلی ہے، جس میں قبل از بجٹ بحث ہوگی، وزیر قانون سکندر میندھرو

پیر 21 اپریل 2014 20:18

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21اپریل۔2014ء) سندھ اسمبلی میں پیر کو رواں مالی سال 2013-14 کے بجٹ کے حوالے سے 9ماہ کی رپورٹ پیش کردی گئی، جس میں اس عرصے کے دوران صوبے کو اب تک ہونے والی آمدنی اور ترقیاتی و غیر ترقیاتی اخراجات کی تفصیل دی گئی ہے۔ یہ رپورٹ وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے پیش کی اور کہا کہ اس رپورٹ پر بحث کے لئے 5 دن مختص کئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی کو یہ اعزاز حاصل ہوگیا ہے کہ وہ پاکستان کی پہلی اسمبلی ہے، جس میں قبل از بجٹ بحث ہوگی۔ کسی اور اسمبلی میں یہ بحث نہیں ہوتی۔ صرف قومی اسمبلی میں پری بجٹ پریذنٹیشن دی جاتی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران وفاقی حکومت سے حاصل ہونے والی رقم کا تخمینہ 4 کھرب 9 ارب 1 کروڑ 26 لاکھ روپے لگایا گیا تھا جبکہ یکم جولائی 2013ء سے 31 مارچ 2014ء کے دوران 2 کھرب 61 ارب 58 کروڑ 19 لاکھ روپے وصول ہوئے ہیں ۔

(جاری ہے)

اس طرح 45 ارب 17 کروڑ 75 لاکھ روپے کا شارٹ فال ہے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے کی اپنی آمدنی کا تخمینہ 1کھرب 20 ارب 18 کروڑ 19 لاکھ روپے لگایا گیا تھا جبکہ 9 ماہ کے دوران مجموعی طور پر 59 ارب 98 کروڑ 42 لاکھ روپے وصول ہوئے ہیں ۔ 9 ماہ میں جتنی وصولیاں ہونی چاہئیں تھیں ، ان میں سے 33 فیصد کم وصولیاں ہوئی ہیں ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 3 کھرب 55 ارب 97 کروڑ 37 لاکھ روپے لگایا گیا تھا جبکہ نظر ثانی شدہ تخمینہ 3 کھرب 79 ارب 62 کروڑ 42 لاکھ تھا ۔

9 ماہ میں 3 کھرب 20 ارب 79 کروڑ 52 روپے جاری کیے جاچکے ہیں جبکہ 2 کھرب 30 ارب 92 کروڑ 23 لاکھ روپے خرچ ہو چکے ہیں ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 1 کھرب 65 ارب روپے لگایا گیا تھا ، اس میں سے 78 ارب 95 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں جبکہ 51 ارب 24 کروڑ روپے خرچ ہو چکے ہیں ۔ یعنی 9 ماہ میں غیر ترقیاتی اخراجات 65فیصد سے زیادہ ہو چکے ہیں جبکہ ترقیاتی اخراجات 30 فیصد سے بھی کم ہو ئے ہیں ۔