سید علی گیلانی کی200رہنماؤں اور گرفتاری کیخلاف (کل)وادی بھر میں ہڑتال کی اپیل، گرفتار شدگان پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کر کے سب کو گھروں سے گرفتار کرلیاگیا،حریت پسندوں کو جیل بھیجنے کی کارروائی ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال ہے‘ بیان

اتوار 20 اپریل 2014 13:03

سید علی گیلانی کی200رہنماؤں اور گرفتاری کیخلاف (کل)وادی بھر میں ہڑتال ..

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20اپریل۔2014ء) بزرگ کشمیری رہنما ء سید علی گیلانی نے محمد اشرف صحرائی،شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، ڈاکٹر غلام محمد گنائی، نعیم احمد خان اور مشتاق الاسلام سمیت 200لیڈروں اور کارکنوں کے گھروں، پولیس تھانوں اور جیلوں میں مسلسل نظربندی کو حکومت کااعترافِ شکست قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف (کل)21اپریل بروز پیر کو مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال کرنے کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے ترال، شاہ گنڈ حاجن اور دیگر مقامات پر ہندنوازوں کی الیکشن ریلیوں کا بائیکاٹ کرنے کے لیے لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس پولیس تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، جس میں شاہ گنڈ حاجن میں درجنوں نوجوانوں اور صحافیوں کو زخمی کردیا گیا ہے اور لوگوں کے گھروں میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

بیان کے مطابق حریت کانفرنس کے لیڈروں اور کارکنوں کی گرفتاری کا سلسلہ برابر جاری ہے اور جاوید احمد نجار، سہیل احمد کلو، عمر احمد، سلمان یوسف، غلام حسن ڈار، ظہور احمد کنہ، معراج الدین بنگرو، فیروز احمد ماگرے اور فاروق احمد جان سمیت مزید 50لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ گرفتار شدگان پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا گیا ہے اور ان میں سے اسد ا پرے کو کٹھوعہ،معراج الدین نندہ، معراج الدین بنگرو اور ظہور احمد کنہ کو کپواڑہ سب جیل اور جاوید احمد نجار اور سہیل احمد کو سرینگر سینٹرل جیل منتقل کیا گیا ہے۔ سید علی گیلانی نے آزادی پسندوں کو پی ایس اے کے تحت جیل بھیج دینے کی کارروائی کوریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے حکومت سے سوال کیا ہے کہ پولیس سربراہ اشوک پرساد کا وہ بیان کیا ہوا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن بائیکاٹ مہم کے حوالے سے کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ جن آزادی پسندوں پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا گیا ہے، ان سب کو گھروں سے گرفتار کیا گیا ہے اور اس بات میں کوئی حقیقت نہیں ہے کہ ان کی وجہ سے کہیں پر امن وقانون کا کوئی مسئلہ پیدا ہوگیا تھا اور اس وجہ سے انہیں حراست میں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کی ایک رولنگ کے مطابق الیکشن بائیکاٹ کرنا اور اس کے لیے پْرامن طریقے سے دوسروں کو آمادہ کرنے کی کوشش کرنا ہر شہری کا بنیادی اور جمہوری حق ہے اور اس حق کو کسی بھی صورت میں سلب نہیں کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں البتہ اس رولنگ کا کوئی احترام نہیں کیا جارہا ہے اور یہاں الیکشن بائیکاٹ مہم چلانے کو عملاً ممنوع قرار دیا گیا ہے۔گیلانی نے کہا کہ پورے بھارت میں انتخابات کا انعقاد عمل میں لایا جارہا ہی، البتہ کہیں پر بھی ووٹ نہ ڈالنے پر لوگوں کو گرفتار کیا جاتا ہے اور نہ کالے قوانین کے تحت ان پر کیس عائد کئے جاتے ہیں،بھارت ایک بڑی جمہوریہ کا دعویدار ملک ہی، البتہ جموں کشمیر کی حدود میں اس کا یہ دعویٰ بْری طرح سے ایکسپوز ہورہا ہے اور یہاں اس دعوے کے معنی ہی بدل جاتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :