امن کے لیے مذاکراتی عمل شروع کیا،بجلی پر اڑھائی سوارب سبسڈی دے رہے ہیں،اسحاق ڈار،ڈالرکی قیمت دوسری بار کم ہوئی ،اسمبلیوں میں تقرریں ہوئیں 127 تک چلا جائیگا،کچھ لوگ اپنے فائدے کی خاطر ملک کا نقصان کرتے ہیں،سیکورٹی مسائل پر قابو پانے کے لیے کوشاں ہیں،امن و امان کی بہتر صورتحال سے پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے بھرپور مواقع دستیاب ہوں گے،وزیرخزانہ اسحاق ڈارکی گفتگو

ہفتہ 19 اپریل 2014 00:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19اپریل۔2014ء) وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے کہاہے کہ ملک میں امن کے لیے مذاکراتی عمل شروع ہے، امن و امان کی بہتر صورتحال کے نتیجے میں پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے بھرپور مواقع دستیاب ہوں گے، حکومت سیکورٹی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے کوشاں ہے،ڈالرکی قیمت میں دوسری مرتبہ کمی ہوئی،اسمبلیوں میں تقرریں ہوئیں کہ ڈالر 127روپے تک چلا جائیگا،کچھ لوگ اپنے فائدے کی خاطر ملک کا نقصان کرتے ہیں،ڈالر کی قیمت کم ہونے سے انڈس موٹرز سمیت 14کمپنیوں نے قیمتیں کم کرنی کی یقین دہانی کرائی ہے،بجلی پر اب بھی اڑھائی سوارب سبسڈی دے رہے ہیں،حکومت نے متعدد اصلاحات اور استحکام کے لیے اقدامات کیے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک، اسلامی ترقیاتی بینک، جائیکا، آئی ایف سی اور دیگر ادارے پاکستان کے ساتھ بزنس کر رہے ہیں،گزشتہ روز نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے کہاکہ ملک میں امن کے لیے مذاکراتی عمل شروع ہے، امن و امان کی بہتر صورتحال کے نتیجے میں پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے بھرپور مواقع دستیاب ہوں گے، انہوں نے کہا کہ میکرو اکنامک استحکام کے لیے ہمارا 3 سال کا پروگرام ہے جس کے اہداف بڑے واضح ہیں، ہم مالیاتی خسارہ اس سال 8 فیصد سے 6.3 فیصد تک لائیں گے، آئندہ سال ہمارا ہدف 5 فیصد اور پھر اسے 4 فیصد تک لانا ہے، انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے متعدد اصلاحات اور استحکام کے لیے اقدامات کیے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک، اسلامی ترقیاتی بینک، جائیکا، آئی ایف سی اور دیگر ادارے پاکستان کے ساتھ بزنس کر رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ پاکستان سیکورٹی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے کوشاں ہے، حکومت معیشت، توانائی، تعلیم کی ترقی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے منشور پر منتخب ہو کر آئی ہے، ورلڈ بینک کے ساتھ ہمارا آئندہ 5سالہ منصوبہ انہی عوامل پر مبنی ہے، انہوں نے کہا کہ کولیشن سپورٹ فنڈ امداد نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے اخراجات کی ادائیگی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت تیسری مرتبہ آئی ہے جس کا لائحہ عمل بالکل واضح ہے، ہم اپنے دوستوں سے امداد نہیں چاہتے، ہماری ترجیح بین الاقوامی برادری کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری ہے، ہم تجارت، سرمایہ کاری اور خودانحصاری کی بنیاد پر اپنے بین الاقوامی تعلقات بنانا چاہیں گے۔ بھارت کے ساتھ تجارت کو کھولنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سارک ممالک کے ساتھ علاقائی تجارت کے فروغ پر ہماری حکومت کا موقف بڑا واضح ہے، ہماری حکومت گزشتہ 10 ماہ سے بھارت کے ساتھ اس معاملے پر فعال طریقے سے کام کر رہی ہے اور ہم نے تقریباً تمام کام مکمل کرلیا ہے،انہوں نے کہا کہ بھارت میں انتخابات میں کامیابی کے بعد حکومت بنانے والی کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ ہم کام کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔