قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے سماجی شعبے کی ترقی کے 62ارب روپے لاگت کے مختلف منصوبوں کی منظوری دیدی ، ملک بھر میں کمیونٹی اسکول قائم کئے جائیں گے ، وزارت تعلیم، تربیت و اعلیٰ تعلیمی معیارات یہ منصوبہ 36 ماہ میں مکمل کریگی ، تعلیم تک رسائی بڑھانا موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ، وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار ،منصوبہ کی تکمیل سے آزاد جموں کشمیر میں شرح خواندگی 2019ء تک 67 فیصد سے 95 فیصد تک پہنچ جائیگی ،اجلا س سے خطاب

جمعہ 18 اپریل 2014 22:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18اپریل۔2014ء) قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی ایکنک نے سماجی شعبے کی ترقی کے 62ارب روپے لاگت کے مختلف منصوبوں کی منظوری دیدی ہے جس کے تحت ملک بھر میں کمیونٹی اسکول قائم کئے جائیں گے ، وزارت تعلیم، تربیت و اعلیٰ تعلیمی معیارات یہ منصوبہ 36 ماہ میں مکمل کریگی جبکہ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ تعلیم تک رسائی بڑھانا موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ،منصوبہ کی تکمیل سے آزاد جموں کشمیر میں شرح خواندگی 2019ء تک 67 فیصد سے 95 فیصد تک پہنچ جائیگی۔

جمعہ کو ایکنک کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ پرویز رشید، وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ جتوئی، وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی سکندر حیات بوسن، وزیر سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد، وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان، وزیر مملکت پٹرولیم و قدرتی وسائل جام کمال خان، وزیر مملکت برائے ریلویز عبدالحکیم بلوچ، صوبائی وزراء، وفاقی سیکریٹریوں اور دیگر متعلقہ حکام نے بھی شرکت کی جس میں بنیادی تعلیم کے کمیونٹی اسکولوں کے قیام اور آپریشن کے منصوبہ کی 4 ارب 28 کروڑ 20 لاکھ روپے کی نظرثانی شدہ لاگت کے ساتھ منظوری دیدی ، منصوبہ کے تحت ملک بھر میں کمیونٹی اسکول قائم کئے جائیں گے اور وزارت تعلیم، تربیت و اعلیٰ تعلیمی معیارات یہ منصوبہ 36 ماہ میں مکمل کریگی منصوبے کا مقصد اسکولوں سے باہر رہ جانے والے بچوں کو داخلہ دینا اور ملک کی مجموعی شرح خواندگی میں اضافہ کرنا ہے ایکنک نے آزاد جموں و کشمیر کے 10 اضلاع میں سیلاب سے متاثرہ 277 اسکولوں کی عمارات کی تعمیر نو اور بحالی کے منصوبہ کی بھی منظوری دی۔

(جاری ہے)

منصوبہ پر 3 ارب 86 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زائد کی لاگت آئے گی جس میں آئی ڈی بی کی ساڑھے تین ارب روپے کی امداد بھی شامل ہے یہ منصوبہ آزاد جموں کشمیر کا ڈیپارٹمنٹ آف اسکول ایجوکیشن مارچ 2019ء تک مکمل کرے گا۔ اس موقع پر وزیر خزانہ نے سیلاب سے متاثرہ اسکولوں کی تعمیر نو اور بحالی کا کام بروقت مکمل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم تک رسائی بڑھانا موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

اس منصوبہ کی تکمیل سے آزاد جموں کشمیر میں شرح خواندگی 2019ء تک 67 فیصد سے 95 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ ایکنک نے وزارت پانی و بجلی کے 8 منصوبوں کا جائزہ لینے کے بعد ان کی منظوری دے دی۔ ان میں آئیسکو کے 2 ارب 6 کروڑ 16 لاکھ روپے، فیسکو کے ایک ارب 83 کروڑ 34 لاکھ روپے، حیسکو ایک ارب 29 کروڑ 19 لاکھ روپے، گیپکو ایک ارب 83 لاکھ روپے، میپکو 3 ارب 67 کروڑ 87 لاکھ روپے، لیسکو 4 ارب 80 کروڑ 82 لاکھ روپے، کیسکو ایک ارب 18 کروڑ 35 لاکھ روپے اور پیسکو کے 2 ارب 74 کروڑ 97 لاکھ روپے سے زائد مالیت کے منصوبے شامل ہیں۔

منصوبوں میں بجلی کی بلا تعطل فراہمی کے لئے گرڈز اسٹیشنوں کی اپ گریڈیشن اور توسیع کی جائے گی۔ ان منصوبوں پر عمل درآمد کا عرصہ 2014ء سے 2016ء تک ہے۔ ایکنک نے بلوچستان کے اضلاع آواران اور کیچ کے زلزلہ متاثرین کے لئے کم لاگت مکانوں کی تعمیر کے منصوبے کی منظوری دی۔ اس منصوبہ پر 4 ارب روپے لاگت آئے گی۔ حکومت پاکستان اس لاگت کا 50 فیصد امداد جبکہ 50 فیصد حکومت بلوچستان فراہم کرے گی۔

اس سلسلے میں وفاقی حکومت نے 2 ارب روپے پہلے ہی فراہم کر دیئے ہیں۔ منصوبے کے تحت دو کمروں پر مشتمل مکان کی تعمیر کے لئے فی گھرانہ 2 لاکھ 20 ہزار روپے دیئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ بجلی کے لئے سولر یونٹ بھی دیئے جائیں گے جبکہ پانی کی فراہمی کے لئے 18 کمیونٹی سولر پمپ نصب کئے جائیں گے۔ واضح رہے کہ وزیراعظم نے ستمبر 2013ء کے زلزلہ سے آواران اور کیچ کے اضلاع میں متاثر ہونے والے 16 ہزار مکانات کی تعمیر نو کی ہدایت کی تھی۔

اس منصوبے کی تکمیل کی مدت تین سال ہے۔ ایکنک نے سندھ میں 30 ارب 35 کروڑ 30 لاکھ روپے کی لاگت سے پانی کے شعبہ کی بہتری کے منصوبہ کے پہلے مرحلے کی بھی منظوری دی۔ اس رقم میں ورلڈ بینک کا 28 ارب 84 کروڑ روپے کا قرضہ شامل ہے۔ ایکنک نے جامشورو میں کوئلہ سے چلنے والے بجلی گھروں کے منصوبے سے متعلق پلاننگ ڈویژن کی ایک رپورٹ کا بھی جائزہ لیا۔ ایکنک کو بتایا گیا کہ پاکستانی روپے کی قدر میں استحکام اور منصوبے کو معقول بنانے کی وجہ سے اس کی لاگت میں 77.54 ارب روپے کی کمی آئی ہے۔