امریکہ‘ عدالت نے پاکستان سے امریکہ منتقل ہو نیوالے محمد حسن خالد کو دہشتگردی کے الزام میں پانچ برس کی سزا سنادی

جمعہ 18 اپریل 2014 16:51

امریکہ‘ عدالت نے پاکستان سے امریکہ منتقل ہو نیوالے محمد حسن خالد کو ..

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18اپریل 2014ء) امریکہ کی ایک عدالت نے پاکستان سے امریکہ منتقل ہو جانے والے محمد حسن خالد کو دہشت گردی کے الزام میں پانچ برس کی سزا سنائی ہے۔ انھیں 2011 میں کچھ لوگوں کے ساتھ یورپ میں حملوں کی سازش کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اپنے والدین اور بھائیوں کے ساتھ محمد حسن خالد کو امریکہ آئے ہوئے کچھ ہی برس ہوئے تھے جب انھوں نے اپنی محنت سے جانز ہاپکنز یونیورسٹی سے مکمل وظیفہ حاصل کر لیاتاہم امریکی ایجنسی ایف بی آئی کے مطابق مور کے پاس ایک چھوٹے سے فلیٹ میں اپنے خاندان کے ساتھ رہنے والے خالد دوغلی زندگی جی رہے تھے۔

ان کا کہنا ہے کہ 15 برس کی عمر میں ہی خالد انٹرنیٹ پر کچھ جہادی اسلامی چیٹ رومز سے سے منسلک تھے اور وہیں ان کی گفتگو جہاد جین کے نام سے جانی جانے والی امریکی خاتون کولین لاروز سے ہونے لگی۔

(جاری ہے)

وفاقی وکلا کا کہنا تھا کہ خالد کمپیوٹر کے ماہر ہیں اور انھوں نے اس قابلیت کا استعمال جہادی طاقتوں کے لیے کیا۔ وہ دستاویزات کو ترجمہ کرنے اور مغربی شہریوں کو جہادی بنانے کی کوششوں میں مدد کرتے تھے۔

عدالت میں اپنے دفاع میں خالد نے کہا کہ جہادی چیٹ رومز میں ’نفرت کی طاقت اتنی مضبوط تھی کہ اس نے مجھے اپنے پنجے میں پھنسا لیاانہوں نے کہاکہ میری پوری زندگی کچھ ہی برسوں میں تباہ ہو گئی ہے۔سرکاری وکیل نے کہاکہ ایف بی آئی کی نظر خالد پر پڑ چکی تھی اور انھوں نے انھیں کئی بار سمجھایا بھی کہ وہ اس راستے کو چھوڑ دیں تاہم وہ جہاد کی دنیا کے آن لائن ہیرو بننا چاہتے تھے اور اسی نے انھیں مشکل میں ڈال دیا۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق 2011 میں گرفتاری کے بعد انھوں نے القاعدہ سے متعلق کئی معلومات حاصل کرنے میں اور دہشت گردی کے دوسرے معاملات میں امریکی اہل کاروں کی مدد کی اور اسی وجہ سے ان کی سزا جو 15 برس تک ہو سکتی تھی کم کر دی گئی۔خالد کے ہی ساتھ گرفتارکولین لاروز عرف ’جہاد جین‘ کو اسی سال جنوری میں دس برس کی قید کی سزا سنائی گئی تھی جب کہ ایک اور خاتون جیمی پلن رمیریز کو آٹھ برس کی سزا ہوئی۔

لاروز اور رمیریز پر الزام تھا کہ وہ پیغمبر اسلام کا کارٹون بنانے والے سوئیڈن کے آرٹسٹ کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی تھیں اور آئر لینڈ میں موجود ایک شدت پسند تنظیم کے ساتھ کام کر رہی تھیں۔خالد کے وکیل کے مطابق یہ معاملہ ایسا تھا جس میں خالد کوئی حملہ نہیں کر سکتے تھے۔ ان کے مطابق خالد کبھی اپنے شہر سے باہر نہیں گئے اور انھوں نے صرف لاروز کی طرف سے بھیجے گئے اس ڈبے کو کھولا تھا جس میں کچھ پاسپورٹ اور پیسے تھے۔

اس میں سے کچھ سامان انھوں نے آئرلینڈ بھیجا تھا۔خالد تین سال جیل میں گزار چکے ہیں اور اگر ان کا سلوک اچھا رہتا ہے تو شاید انھیں 14 ماہ میں رہا کر دیا جائے گا۔خالد نے کہا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ اپنے خاندان کے ساتھ امریکہ میں پھر سے ایک نئی زندگی شروع کریں، لیکن وہ امریکی شہری نہیں ہیں اور ممکن ہے کہ جیل سے رہائی کے بعد انھیں واپس پاکستان بھیج دیا جائے۔

متعلقہ عنوان :