لاغر بیٹنگ کو توانا انضمام کی مدد سے سنبھالے کا منصوبہ

جمعہ 18 اپریل 2014 15:52

لاغر بیٹنگ کو توانا انضمام کی مدد سے سنبھالے کا منصوبہ

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18اپریل 2014ء) لاغر بیٹنگ لائن کو توانا انضمام کی مدد سے سنبھالنے کے منصوبے پر غور شروع ہوگیا، چیف سلیکٹر کی دوڑ میں معین خان کے ساتھ محسن خان بھی شامل ہیں۔ اس حوالے سے پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے2ارکان خاصی کوششیں کر رہے ہیں، نئی ٹیم مینجمنٹ کیلیے اشتہار جمعے کو جاری کیے جانے کا امکان ہے، کوچ ہنٹ کمیٹی میں اب وسیم اکرم شامل نہیں ہوں گے، ان کی جگہ ہارون رشید کو سربراہ مقرر کیا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب سابق کپتان وقار یونس نے کہاکہ کوچنگ کیلیے درخواست دینے کا فیصلہ بورڈ کا اشتہار دیکھنے کے بعد ہی کروںگا، ان کے مطابق جب معین خان کو عہدہ سونپا گیا تھا تو کوئی افسوس نہیں ہوا، مجھ سے کسی نے کوئی وعدہ نہیں کیا تھا، سابق کوچ کا کہنا ہے کہ اگر وہ پاکستانی ٹیم کے ساتھ منسلک ہوئے تو بھارتی ریاست بنگال سے تین سالہ معاہدہ آڑے نہیں آئے گا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں سابق کپتان ظہیرعباس قومی ٹیم کے بیٹنگ کنسلٹنٹ تھے مگر بیٹسمینوں کی کارکردگی مایوس کن رہی، اب انضمام الحق کو یہ ذمہ داری سونپنے پر غور ہو رہا ہے، قومی ٹیم کے نئے ہیڈ کوچ، بیٹنگ کوچ، فیلڈنگ کوچ، فزیو اور ٹرینر کیلیے اشتہار جمعے کو جاری کیے جانے کا امکان ہے، ملکی یا غیرملکی کوئی بھی ان پوزیشنز کیلیے درخواست دے سکتا ہے ، البتہ تجربہ کار ہونا لازمی ہو گا۔

ذرائع کے مطابق گذشتہ دنوں پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے اجلاس میں محسن خان، معین خان اور وقار یونس کو کوچ کا عہدہ سونپنے پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا تاہم کسی نتیجے پر نہ پہنچا جا سکا، چیئرمین نجم سیٹھی کسی غیرملکی کوچ کے حق میں نہیں تاہم آئی سی سی ورلڈ ٹوئنٹی 20 میں ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کے سبب وہ اپنے فیورٹ معین خان کو چیف کوچ برقرار نہیں رکھ سکے، اب آئندہ 10،15 روز میں اس حوالے سے کوئی فیصلہ ہوگا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ وسیم اکرم کی زیرسربراہی کوچ ہنٹ کمیٹی ختم کر دی گئی، اب آئندہ 1،2روز میں نئی کمیٹی بنے گی جس کے ممکنہ سربراہ ڈائریکٹر گیم ڈیولمپنٹ ہارون رشید ہوں گے۔ بورڈ تاحال نئے ٹی ٹوئنٹی کپتان کے حوالے سے کسی فیصلے پر نہیں پہنچ سکا، اس حوالے سے چیئرمین کی معین خان، ظہیر عباس اور ذاکر خان سے مشاورت ہو چکی، حفیظ کے بارے میں نجم سیٹھی کا موقف ہے کہ انھوں نے بنگلہ دیش جانے سے قبل ہی کہہ دیا تھا کہ ٹیم کی کارکردگی کی ذمہ داری قبول کریں گے، اب اس پر عمل کرتے ہوئے قیادت چھوڑ دی تو اچھی بات ہے۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے چیف سلیکٹر کیلیے معین خان کے ساتھ محسن خان بھی دوڑ میں موجود ہیں، وہ ماضی میں کوچ بننے سے قبل اس عہدے پر فائز رہ چکے، مینجمنٹ کمیٹی کے رکن اقبال قاسم اور ظہیر عباس انھیں ذمہ داری دلانے کیلیے کوششیں کر رہے ہیں۔

دوسری جانب چیئرمین کا ووٹ اپنے فیورٹ معین خان کی جانب ہے ،وہ سمجھتے ہیں کہ سابق کپتان کے پاس ہر مشکل کا توڑ ہے اسی لیے کبھی چیف سلیکٹر، منیجر تو کبھی کوچ بنا دیتے ہیں، بدھ کو بند کمرے میں ان دونوں کی خفیہ میٹنگ بھی ہوئی جس کی تفصیلات کا کسی کو علم نہ ہو سکا۔

دوسری جانب سابق کپتان وقار یونس نے چیف کوچ کیلیے درخواست دینے کا تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا، سڈنی سے فون پر نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پی سی بی کا اشتہار دیکھنے کے بعد ہی اس حوالے سے غور کروں گا۔

اس سوال پر کہ کچھ عرصے قبل اپنی جگہ معین خان کو عہدہ سونپے جانے پر کیا وہ مایوسی کا شکار ہیں، وقار یونس نے کہا کہ مجھ سے کسی نے کوئی وعدہ نہیں کیا تھا اس لیے افسوس کی کوئی بات نہیں،انھوں نے کہا کہ بھارتی ریاست بنگال کے ساتھ میرا گوکہ تین سالہ معاہدہ ہے مگر اس سے پاکستانی ٹیم کے ساتھ وابستہ ہونے میں کوئی مشکل نہیں ہو گی، انھوں نے کہا کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں جو ہونا تھا وہ ہو چکا اب ماضی کی جانب دیکھنے کے بجائے مستقبل میں بہتری کی حکمت عملی تیار کرنی چاہیے۔

واضح رہے کہ وقار یونس آئی پی ایل میچز پرکمنٹری کیلیے آئندہ چند روز میں یو اے ای روانہ ہو رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :