ڈوبنے والے جہاز کے سوار مسافروں نے پیاروں کو دل دہلا دینے والے ٹیکسٹ پیغامات بھیجے

جمعہ 18 اپریل 2014 15:02

ڈوبنے والے جہاز کے سوار مسافروں نے پیاروں کو دل دہلا دینے والے ٹیکسٹ ..

سیئول (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18اپریل 2014ء) جنوبی کوریا میں غرقاب ہونے والے مسافر بردار جہاز نے جب ڈوبنا شروع کیا تو اس میں سوار مسافروں نے اپنے پیاروں کو دل دہلا دینے والے ٹیکسٹ پیغامات بھیجے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق بد قسمت جہاز پر 476 افراد سوار تھے جن میں سے 300 کے قریب تاحال لاپتہ ہیں۔آخری لمحات میں جہاز میں پھنسے افراد کی جانب سے بھیجے جانے والے ٹیکسٹ پیغامات مقامی میڈیا پر نشر کیے گئے ہیں۔

جہاز میں سوار ایک طالب علم شن یوانگ جن نے اپنی والدہ کو پیغام بھیجا کہ ہو سکتا ہے کہ میرے پاس آپ کو یہ کہنے کے لیے آخری موقع ہو کہ میں آپ سے پیار کرتا ہوں۔ان کی والدہ کو بالکل اندازہ نہیں تھا کہ ان کے بیٹے کا جہاز ڈوب رہا ہے۔

انھوں نے جواب میں اپنی بیٹے کو ٹیکسٹ پیغام بھیجاکہ بیٹے مجھے بھی تم سے پیار ہے۔

(جاری ہے)

مقامی میڈیا کے مطابق شن یوانگ بحری جہاز سے محفوظ مقام پر منتقل کیے جانے والے 179افراد میں شامل ہیں تاہم ابھی تک ایسے والدین بھی ہیں جنھیں اپنے بچوں کے ٹیکسٹ پیغامات ملے اور ابھی تک وہ لاپتہ ہیں۔

جہاز پر سوار ایک طالبہ نے اپنے والد کو یہ ٹیکسٹ پیغام بھیجا۔طالبہ نے کہاکہ والد آپ فکر نہ کریں میں نے جان بچانے والی جیکٹ پہن رکھی ہے اور میں دوسری لڑکیوں کے ساتھ ہوں۔والد نے جواب میں کہاکہ مجھے معلوم ہے کہ اس وقت امدادی کارروائیاں جاری ہیں، کیا تو باہر نکل کر تختے والی منزل پر انتظار نہیں سکتی؟ کوشش کرو کہ یہاں سے باہر نکل جاوٴ۔

طالبہ نے کہاکہ جہاز بہت زیادہ جھک گیا ہے اور باہر نکلنے کے راستے میں بہت زیادہ لوگ ہیں۔اس کے علاوہ ایک طالب علم کے اپنے بڑے بھائی کو بھیجے جانے والے ٹیکسٹ پیغامات کو مقامی ذرائع ابلاغ میں نمایاں جگہ دی گئی ۔

طالب علم نے کہاکہ جہاز کسی چیز سے ٹکرا گیا ہے اور سمندری محافظ ابھی ابھی پہنچے ہیں۔بھائی نے کہاکہ خوفزدہ نہ ہونا اور صرف وہی کرنا جو تم سے کرنے کیلئے کہا گیا ہے اور پھر سب ٹھیک ہو جائے گا اس کے بعد دونوں کے درمیان کوئی رابطہ نہیں ہو سکا۔

اس کے علاوہ کچھ والدین حادثے کے بعد اپنے بچوں کے ساتھ اس وقت تک موبائل فون پر رابطے میں رہے جب تک لائنیں منقطع نہیں ہو گئیں۔حادثے میں بچ جانے والے کم سانگ مک نے بتایا کہ پہلے بہت ہی بلند آواز سنائی دی اور اس کے بعد جہاز نے ایک جانب جھکنا شروع کر دیا۔ اس کے بعد لوگوں نے اوپر والے عرشے پر جانے کی کوشش شروع کی تاہم وہاں جانا مشکل تھا کیونکہ عرشہ جھک چکا تھا۔

متعلقہ عنوان :