آئی پی پیز کو دی گئی رقوم کے آڈٹ کی رپورٹ آڈیٹر جنرل کی طرف سے مئی کے آخر میں آ جائیگی ، عابد شیر علی ، جاپان سے اشیائے خوراک کی درآمد پر پابندی کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ،سی ڈی اے کیلئے اراضی کے حصول میں کافی مشکلات ہیں ، فراش ٹاؤن میں پاکٹ تھری پر 10 فیصد کام ہوا ہے ، ترقیاتی کاموں کو فنڈز ملتے ہی جلد مکمل کیا جائیگا ، سی ڈی اے میں 2008ء سے اب تک بدسلوکی اور بدعنوانی کے 82 مقدمات سامنے آئے ،49کے خلاف کارروائی کی گئی، عبد القادر بلوچ ، انجینئر بلیغ الرحمن اور آفتاب احمد شیخ کا وقفہ سوالات کے دوران اظہار خیال

جمعرات 17 اپریل 2014 20:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17اپریل۔2014ء) سینٹ کو بتایا گیا ہے کہ آئی پی پیز کو دی گئی رقوم کے آڈٹ کی رپورٹ آڈیٹر جنرل کی طرف سے مئی کے آخر میں آ جائیگی ، جاپان سے اشیائے خوراک کی درآمد پر پابندی کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ،سی ڈی اے کے لئے اراضی کے حصول میں کافی مشکلات ہیں ، فراش ٹاؤن میں پاکٹ تھری پر 10 فیصد کام ہوا ہے ، ترقیاتی کاموں کو فنڈز ملتے ہی جلد مکمل کیا جائیگا ، سی ڈی اے میں 2008ء سے اب تک بدسلوکی اور بدعنوانی کے 82 مقدمات سامنے آئے ،49کے خلاف کارروائی کی گئی ۔

جمعرات کو وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت برائے تعلیم و داخلہ انجینئر بلیغ الرحمن نے بتایا جاپان سے اشیائے خوراک کی درآمد پر پابندی کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، جاپان نے بہت ذمہ داری سے ایسی اشیاء کی درآمد دنیا میں کہیں نہیں ہونے دی جو ریڈی ایشن سے متاثرہ ہو تاہم اس حوالے سے وزارت برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ سے رائے حاصل کی جا سکتی ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر ریاستیں و سرحدی امور لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے بتایا کہ آئی پی پیز (تھرمل پاور) کو کل منصوبے کی لاگت کی مساوی سرمایہ کاری کے پورشن کی بناء پر 18 فیصد تھرمل ریٹ آف ریٹرن آئی آر آر ایکویٹی (ڈالر کی بناء پر) عطا کی گئی ہے، کوئی آئی پی پیز موجودہ حکومت کے دور میں ابھی تک نہیں آئیں، بے نظیر بھٹو کے دور حکومت میں آئی پی پیز آئی تھیں جنہیں کافی منافع کمانے کی پیشکش کی گئی تھی بعد میں ہم نے ان کے منافع کی شرح کم کر دی اب اسے 15فیصد تک لانے کی تجویز ہے۔

وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی بتایا کہ آئی پی پیز کو دی گئی رقوم کے آڈٹ کی رپورٹ آڈیٹر جنرل کی طرف سے مئی کے آخر میں آ جائے گی۔وفاقی وزیر پانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ 1985ء میں سی ڈی اے نے جی 12 کا سیکٹر معاوضے ادا کر کے خریدا، متاثرین نے سی ڈی اے کے ریٹ کو قبول نہیں کیا اور عدالتوں میں چلے گئے، اب سی ڈی اے کے لئے اراضی کے حصول میں کافی مشکلات ہیں کیونکہ بلڈ اپ ایریا کے قابضین سے مل کر یہ معاملہ حل کرنا پڑے گا، حکومت کی خواہش ہے کہ سی ڈی اے جلد اس اراضی کا قبضہ حاصل کر لے، اس سلسلے میں سی ڈی اے کو ہدایت کی گئی ہے جی 12 میں تجاوزات کو ختم کرنے کیلئے ٹیمیں متحرک کر دی گئی ہیں۔

وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ سیکٹر جی 6 اسلام آباد میں سی ڈی اے، انکوائری آفس میں تین انکوائری دفاتر ہیں، موجودہ وقت میں ان دفاتر میں 98 عہدیداران تعینات ہیں، بارشوں کے دوران سرکاری گھروں میں دیواریں گرنے سے متعلق 6 شکایات موصول ہوئیں۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نیکہاکہ فراش ٹاؤن میں پاکٹ تھری پر 10 فیصد کام ہوا ہے اس علاقے میں ترقیاتی کاموں کو فنڈز ملتے ہی جلد مکمل کیا جائے گا، فراش ٹاؤن اسلام آباد کے فیز ون اور ٹو میں ابھی تک کسی کو رہائش رسمی الاٹمنٹ نہیں دیئے گئے، فراش ٹاؤن میں چار ہزار 7 پلاٹ رکھے گئے ہیں جن میں کچی آبادیوں کے لوگوں کو منتقل کیا جائے گا، بہت سے لوگ رہائش کے لئے دیئے گئے پلاٹوں کی غیر قانونی فروخت و خرید میں ملوث ہیں جبکہ مذکورہ سہولت غریب عوام کے لئے تھی۔

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ سی ڈی اے میں 2008ء سے اب تک بدسلوکی اور بدعنوانی کے 82 مقدمات سامنے آئے جبکہ 149 افسران اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ سی ڈی اے میں کرپشن بڑے عروج پر رہی اور اب بھی ہے، بدعنوانی کے تمام مقدمات اور انکوائریوں کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ سی ڈی اے میں ڈیپوٹیشن پر کام کرنے والے افسران کے ناموں سے متعلق سوال کا جواب موصول نہ ہونے پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹر صابر علی بلوچ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد کو ہدایت کی کہ اس سوال کا جواب آئندہ جمعہ تک فراہم کیا جائے اور حکومت بابوؤں پر اپنی گرفت مضبوط کرے کیونکہ بابوؤں کی وجہ سے سوالوں کے جوابات بروقت نہیں آتے۔

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیرٹری میں تعمیر کی گئی، سڑکوں کے معیار کا جائزہ لینے کے لئے سروے کر لیا جائے گا، کشمیر ہائی وے کا منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا۔ اس کا ذمہ دار کون ہے اس بحث میں نہیں پڑنا چاہتا، 31 مئی تک اس سڑک پر کام مکمل کر لیا جائے گا، سی ڈی اے اور کنٹریکٹر اس منصوبے پر تیزی سے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے نے کنٹریکٹر کو ادائیگی نہیں کی جس کی وجہ سے کام تاخیر کا شکار ہوا۔ وزیراعظم نے سی ڈی اے حکام کو ہدایات جاری کی ہیں کہ اس منصوبے کو جلد مکمل کیا جائے، کشمیر ہائی وے پر دن رات کام ہو رہا ہے۔