بھتہ خوری اور امن و امان کی صورتحال سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس جلد بلایا جائیگا،سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی،صوبے کیلئے نئے مالیاتی پیکیج کیلئے صوبائی اسمبلی میں متفقہ قرار داد پیش کی جائیگی،اسدقیصرکااجلا س سے خطاب

جمعرات 17 اپریل 2014 19:19

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17اپریل۔2014ء) سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی اسد قیصر نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سابق حکومت کی جانب سے صوبہ خیبر پختونخوا کیلئے دیئے گئے مالیاتی پیکیج میں انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے حوالے سے پیدا کردہ مشکلات کو دور کیا جائے اورصوبے کیلئے نئے مالیاتی پیکیج کا اعلان کیا جائے ۔مالیاتی پیکیج کے حوالے سے خیبر پختونخوا چیمبر کے وفد کی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک سے ملاقات جلد کراؤں گا اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی سربراہی میں خیبر پختونخوا چیمبر کا وفد وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کرکے انہیں نئے مالیاتی پیکیج کی ضرورت اور سابقہ مالیاتی پیکیج میں درپیش مشکلات سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کریگا۔

صوبے کیلئے نئے مالیاتی پیکیج کیلئے صوبائی اسمبلی میں متفقہ قرار داد پیش کی جائیگی۔

(جاری ہے)

بھتہ خوری اور امن و امان کی صورتحال سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس جلد بلایا جائیگا ۔یہ یقین دہانی انہوں نے خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زاہداللہ شنواری کی زیر صدارت چیمبر ہاؤس میں اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کرائی ۔ اس موقع پر خیبر پختونخوا چیمبر کے سابق صدور شرافت علی مبارک ، ریاض ارشد ، ملک نیاز احمد ، ملک زاہد حسین ، چیمبر کے سینئر نائب صدر محمد شفیق ، ایگزیکٹو ممبران ملک افتخار احمد اعوان ، محمد آصف ، عبدالقادر صراف ، قاری گل سلام ، فضل واحد ، عابد اللہ اور حاجی محمد افضل ، ضیاء الحق سرحدی ، محمد اقبال ، امتیاز احمد ،صدر گل ، امداد خان آفریدی ، انجینئر سید محمود ، این ایچ کاظمی اور ڈاکٹر خوشحال خان مہمند سمیت صنعت و تجارت سے وابستہ ممبران کی کثیر تعداد بھی موجودتھیں۔

خیبر پختونخوا چیمبر کے صدر زاہداللہ شنواری نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قانون کی بالادستی اور قانون سازی کے عمل میں بزنس کمیونٹی کی شمولیت کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ صوبے کی بزنس کمیونٹی امن و امان کی ابتر صورتحال بالخصوص بھتہ وصولی کی وارداتوں کے باعث بری طرح متاثر ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی اقدامات کے باعث بزنس کمیونٹی کے مالی اخراجات میں اضافہ ہوا ہے ۔

انہوں نے صوبہ خیبر پختونخوا کی بزنس کمیونٹی کو دیگر صوبوں کی طرح یکساں سہولیات کی فراہمی کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے حالات 2010ء کی نسبت زیادہ خراب ہیں اور صوبے کے لئے ایک نئے مالیاتی پیکیج کی اشد ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سابق مالیاتی پیکیج میں دی گئیں مراعات کے حقیقی ثمرات صوبے کی بزنس کمیونٹی تک نہیں پہنچنے دیئے جا رہے ۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے سیکورٹی آرڈیننس پر تحفظات کا اظہار کیا اور سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی سے مطالبہ کیا کہ اس بل کو منظور نہ کیا جائے اور بزنس کمیونٹی کو اعتماد میں لیا جائے ۔ انہوں نے خیبر پختونخوا چیمبر اور بزنس کمیونٹی کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ، گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس اور ٹرن ا وور ٹیکس کے کیسز میں صوبائی حکومت کو فریق بننے کی درخواست کی اور کہا کہ صوبائی اسمبلی اس حوالے سے ایک قرار داد منظور کرے کہ وفاقی حکومت سپریم کورٹ میں دائر اپیلیں واپس لے لے ۔

انہوں نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کا اختیار صوبے کو واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا اور کہا کہ اس امر سے صوبے میں قائم فارماسوٹیکل انڈسٹری کی مشکلات دور ہوں گی ۔ انہوں نے گدون آمازئی انڈسٹریل اسٹیٹ کی مراعات کی بحالی کے عمل میں صوبائی حکومت کو ہر ممکن تعاون کا یقین بھی دلایا ۔ سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی اسد قیصر نے چیمبر کے صدر زاہداللہ شنواری کی جانب سے پیش کردہ نکات سے مکمل طور پر اتفاق کیا اور کہا کہ صوبائی حکومت بزنس کمیونٹی کے شانہ بشانہ کام کرنے کے لئے تیار ہے ۔

انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ سابق حکومت کی جانب سے صوبہ خیبر پختونخوا کیلئے دیئے گئے مالیاتی پیکیج میں انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کی مد میں دی گئی تمام مراعات بحال کی جائیں اور صوبے کے لئے نئے مالیاتی پیکیج کا اعلان کیا جائے ۔انہوں نے خیبر پختونخوا چیمبر کو یقین دلایا کہ وہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک سے چیمبر کے وفد کی ملاقات کرائیں گے اور ان کی سربراہی میں خیبر پختونخوا چیمبر کا وفد وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کرکے انہیں صوبے میں امن و امان کی ابتر صورتحال کے باعث مالیاتی پیکیج سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کریگا۔

انہوں نے بھتہ خوری اور امن و امان کی ابتر صورتحال کے باعث بزنس کمیونٹی کے تحفظات سے اتفاق کیا اور کہا کہ بہت جلد ان کی سربراہی میں ایک اہم اجلاس بلایا جائیگا جس میں چیمبر کے اراکین سمیت ہوم سیکرٹری ، آئی جی پی ، کمشنر پشاور اور سی سی او پشاورشرکت کریں گے اور بھتہ وصولی سمیت دیگر معاملات کے حل کیلئے حکمت عملی مرتب کی جائے گی۔ انہوں نے سیکورٹی آرڈیننس کے حوالے سے بتایا کہ صوبائی حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں صوبائی اسمبلی سے منظور کردہ ایسے بلز جس سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہو میں ترامیم پر غور کیا جائے گا ۔

انہوں نے خیبر پختونخوا چیمبر کو یقین دلایا کہ سیکورٹی آرڈیننس کے حوالے سے بزنس کمیونٹی کے خدشات دور کئے جائیں گے اور ان کی مشاورت سے سیکورٹی آرڈیننس میں ترامیم لائی جائیں گی۔سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی نے بتایا کہ کوہاٹ اور کرک کے درمیان ایک ہزار ایکڑ پر محیط صوبے کا سب سے بڑا انڈسٹریل اسٹیٹ قائم کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ حیات آبادانڈسٹریل اسٹیٹ ، گدون انڈسٹریل اسٹیٹ ، رسالپور انڈسٹریل اسٹیٹ اور کوہاٹ اور کرک کے درمیان قائم کئے جانیوالے نئے انڈسٹریل اسٹیٹ کو کرک کے قریب گیس کے ذخائر سے حاصل ہونیوالی گیس سے بجلی پیدا کرکے سبسڈائز ریٹ پر فراہم کی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے صوبے میں صنعتی انقلاب برپا ہوگا ۔ انہوں نے خیبر پختونخوا چیمبر کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر اپیلوں کے حوالے سے صوبائی حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون کا یقین بھی دلایا ۔