خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کاطالبان کی قید میں اہم شخصیات کے بیٹوں اوروائس چانسلرکی فوری رہائی کا مطالبہ،طالبان سے مذاکرات نتیجہ خیزبنانے کیلئے مذاکراتی ٹیم مین سیاستدانوں اور قبائلی مشران کو بھی شامل کیاجائے،اراکین اسمبلی کامطالبہ

بدھ 16 اپریل 2014 22:24

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16اپریل۔2014ء) خیبرپختونخوااسمبلی کے اجلاس میں امن وامان پربحث کے دوران اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی لیڈروں نے طالبان سے مذاکرات کامیا ب بنانے ،مذاکرات میں صوبہ اورفاٹا کے سیاستدانوں ومشران کو شامل کرنے ،طالبان کی قید میں سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی اور سابق گورنرپنجاب سلمان تاثرکے بیٹوں کی فوری رہائی سمیت صوبے میں بھتہ خوری،ٹارگٹ کلنگ اور اغوابرائے تاوان کی وارداتوں کے فوری سدباب کا مطالبہ کیاہے ۔

سپیکراسدقیصرکے زیرصدارت ہونیوالے اجلاس میں قومی وطن پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سکندرحیات شیرپاؤ نے کہاکہ طالبان سے مذاکرات ضرورہونے چاہیے صوبے میں امن کاقیام ہر پختون کاخواب ہے مگران مذاکرات میں صوبے کی سیاسی قیادت اورفاٹا کے مشران کو نظرانداز کیاگیاہے ایسے میں مذاکرات کے دیرپا اثرات ونتائج ممکن نہیں کیونکہ یہاں جو مذاکرات ہورہے ہیں وہ بیوروکریٹ کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ صوبے میں بھتہ خوری،ٹارگٹ کلنگ اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں آئے روز اضافہ ہورہاہے ایسے میں مذاکرات کے نتائج سے امیدرکھنا حوصلہ افزانہیں انہوں نے کہاکہ مذاکرات کی فضاکوسازگار بنانے اور اعتماد سازی کیلئے ضروری ہے کہ سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی اور سابق گورنرپنجاب سلمان تاثرکے بیٹوں سمیت وائس چانسلر اجمل خان کورہاکیاجائے۔

(جاری ہے)

سکندرشیرپاؤ نے کہاکہ امن صوبے کی ضرورت ہے اگر امن ہوگا تو صوبہ معاشی طور پر ترقی کریگا انہوں نے تحفظ پاکستان بل میں متنازعہ نکات ہٹانے کابھی مطالبہ کیا اورصوبائی حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ بھی اس سلسلے میں اپنی پوزیشن واضح کرے،بحث میں حصہ لیتے ہوئے پی پی کے پارلیمانی لیڈر محمدعلی شاہ باچا نے کہاکہ ملک اورصوبہ میں امن وامان کے قیام اپوزیشن حکومت کے ساتھ ہے اس حوالے سے کوئی سیاسی پوائنٹ سکورنگ نہیں ہوگی انہوں نے کہاکہ امن کے قیام کیلئے پوری قوم سیاستدان،فوج اور ملک کی عوام یک آوازہیں اور ایک ساتھ کھڑے ہیں انہوں نے کہاکہ طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد دہشت گردی کے جوواقعات ہورہے ہیں بتایاجائے کہ اس میں کونسی قوت ملوث ہے اس کو عوام کے سامنے لایاجائے آخریہ تیسرافریق ہے کون۔

ا اے این پی کے پارلیمانی لیڈرسرداربابک نے اس موقع پر کہاکہ مذاکرات سے دہشت گردی کے واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے مگردوسری جانب بھتہ خوری،اغوابرائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ بڑھ گئی ہے حکومت بتائے کہ وہ کیاکررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ دہشت گردی سے سترہزارپختون شہیدہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج ،سیاستدانوں ،صحافیوں اورعوام نے گرانقدرخدمات سرانجام دئیے ہیں۔

جے یوآئی کے پارلیمانی لیڈرمولانالطف الرحمن نے کہاکہ جے یوآئی طالبان سے مذاکرات کی حامی ہے اور جو مکنزم ہمیں امن کی طرف لے جائے وہ مذاکرات ہمیں منظورہیں اس وقت ملک کی تمام سیاسی جماعتیں مذاکرت کو نتیجہ خیزبنانے کی حامی ہے ہمیں ملک کو مشکل حالات سے نکالناہے انہو ں نے کہاکہ قبائلی علاقوں کی صورتحال بندوبستی علاقوں پرمرتب ہورہے ہیں سرمایہ کارصوبے سے منتقل ہورہے ہیں بھتہ خوری،ٹارگٹ کلنگ اور اغواکی وارداتیں عام ہوگئی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ امن کے قیام کیلئے ہمیں کوششیں کرنی ہے کیونکہ ملک وقوم کی خوشحالی کیلئے امن کاقیام ناگزیر ہے ۔