مختلف مکاتب فکر اور مذاہب کے رہنماوٴں نے قومی مصالحتی کونسل قائم کرنے کا اعلان کردیا ، تمام مسالک ،مکاتب فکر اور مذاہب کے ماننے والے ایک دوسرے کے عقائد ،اکابر اور مختلف مقدسات کا احترام کریں، علماء و مشائخ قومی امن کنونشن ، ملک میں نفرت اور تشدد میں اضافہ ہوا ہے ،خاتمے کیلئے سب کو ملکر جدوجہد کرنی ہوگی ،ہم امن اور محبت کا مشن لے کر اٹھے ہیں،علامہ طاہر اشرفی، سازشی عناصر پاکستان اور اسلام کو بدنام کررہے ہیں ، اسی وجہ سے دنیا میں بحث ہو رہی ہے پاکستان ناکام ریاست ہے یا کامیاب، فاروق ستار

بدھ 16 اپریل 2014 20:33

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16اپریل۔2014ء) مختلف مکاتب فکر اور مذاہب کے رہنماوٴں نے قومی مصالحتی کونسل قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے وطن عزیز میں بڑھتے ہوئے تشدد اور عدم برداشت کے رویوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان میں رہنے والے تمام مسالک ،مکاتب فکر اور مذاہب کے ماننے والے ایک دوسرے کے عقائد ،اکابر اور مختلف مقدسات کا احترام کریں ۔

پاکستان کے علماء کبھی بھی تشدد کے حامی نہیں رہے ہیں ۔اگر کسی مدرسے میں عسکری تربیت دی جاتی ہے تو اس کی نشاندہی کی جائے ۔ سازشی عناصر اسلام اور پاکستان کو بدنام کررہے ہیں ،جس کی وجہ سے دنیا میں یہ بحث ہورہی ہے کہ ریاست پاکستان کامیاب ہے یا ناکام۔کراچی عالمی سازشوں کا شکار ہے ۔قیام امن کے لیے تشدد کے رجحانات کے خلاف متحد ہونا ہوگا ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار پاکستان علماء کونسل سندھ کے زیرا ہتمام مقامی ہوٹل میں علماء و مشائخ قومی امن کنونشن سے علماء کونسل کے سربراہ حافظ طاہر محمود اشرفی ،متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار ،علماء کونسل کے مرکزی رہنما مولانا زاہد محمود قاسمی ،مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار ،جمعیت علماء اسلام کے سابق رکن سندھ اسمبلی مولانا عمر صادق ،مسلم لیگ (ن) سندھ کے سیکرٹری اطلاعات علی اکبر گجر ،پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کے قاری محمد اسماعیل کشمیری ،جمعیت علماء اسلام (س) مولانا اقبال اللہ ،مولانا احمد یار خان ،مذہبی دانشور مولانا شفیق چترالی ،خالد عمران ،مولانا عبدالقادر جعفر ،مولانا احسان الحق ،علماء کونسل سندھ کے سربراہ طارق مدنی ،عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی آرگنائزر الطاف خان ایڈوکیٹ اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ملک میں نفرت اور تشدد میں اضافہ ہوا ہے ،جس کے خاتمے کے لیے ہم سب کو مل کر جدوجہد کرنی ہوگی ۔ہم امن اور محبت کا مشن لے کر اٹھے ہیں ۔اس مشن کو نواز شریف ،بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کی حمایت حاصل ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے علماء نے کبھی تشدد کی حمایت کی ہے اور نہ ہی کریں گے ۔لوگ مدارس میں عسکری تربیت کی بات کرتے ہیں ،ایسے مدارس کی نشاندہی کی جائے تو ہم خود کارروائی کریں گے ۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ سازشی عناصر پاکستان اور اسلام کو بدنام کررہے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ آج دنیا میں یہ بحث ہورہی ہے کہ پاکستان کامیاب ریاست ہے یا ناکام ۔انہوں نے کہا کہ عالمی سازشوں کا کراچی بھی شکار ہے اور ہم سب کو امن کے لیے تشدد کے رجحانات کے خلاف متحد ہونا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے حال ہی میں جن معاملات کو اٹھایا ہے وہ قومی مسائل نہیں تھے ۔

ہم علماء حق کے ساتھ مل کر چلنے کو تیار ہیں ۔کراچی میں ریاستی ادارے مجرمانہ غفلت کا شکار ہیں اور لوگ ماورائے عدالت قتل ہورہے ہیں ۔انسانی حقوق کو پامال کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ تحفظ پاکستان آرڈی ننس کے اجراء سے پہلے اس بات کی نشاندہی کی جائے کہ ملکی دفاع کو کن سے خطرہ ہے ۔پانچ سال بعد معلوم نہیں ملک میں کس کی حکومت ہو اور پتہ چلے کہ خواجہ سعد رفیق اور خواجہ آصف اسی قانون کے تحت غائب ہوں اور ہم ان کی بازیابی کے لیے تحریک چلارہے ہوں ۔

اس لیے کسی بھی قانون کو بنانے سے پہلے عوامی رائے اور حالات کو مدنظر رکھا جائے ۔مقررین نے ملک میں بڑھتے ہوئے تشدد اور نفرت کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک جن مسائل کا شکار ہے ان سے نکلنے کے لیے اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے ۔شرکاء نے اعلامیہ کے ذریعہ ملک کے مختلف حصوں بالخصوص سندھ اور کراچی میں پرتشدد واقعات پر سخت افسوس کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچایاجائے ۔

تمام مسالک اور مذاہب کی عبادت گاہوں اور مقدس مقامات کی حفاظت کی جائے اور ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے ۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ مختلف مذاہب اور مسالک کی عبادت گاہوں ،مقدس شخصیات پر حملے کرتے ہیں وہ اسلام اور نہ ہی پاکستان کے خیر خواہ ہیں ۔ان کی ان حرکتوں سے اسلام اور پاکستان دونوں بدنام ہورہے ہیں ۔حضور اکرمﷺ محسن انسانیت ہیں ۔

آپ رحمت المسلمین نہیں رحمت اللعالمین ہیں ۔آپ ﷺ کی شخصیت تمام مذاہب کے لیے قابل احترام ہے اور آپﷺ کی توہین کرنے والا کسی بھی مذہب کا نمائندہ یا پیروکار نہیں ہوسکتا ہے ۔اس لیے کسی بھی توہین رسالت کے مجرم کو رہا نہیں کیا جائے لیکن کسی بے گناہ کو سزا بھی نہ دی جائے ۔اس موقع پر اعلان کیا گیا کہ ملک کی اہم مذہبی و سیاسی جماعتوں پر مشتمل قومی مصالحتی کونسل قائم کی جائے گی ،جو پورے ملک میں بین المسالک اور بین المذاہب تصادم کے خاتمے کے لیے کردار ادا کرے گی اور تنازعات میں مفاہمت کے لیے کوشاں رہے گی ۔اعلامیے میں کراچی میں ماورائے عدالت قتل ،نوجوانوں کے اغواء کی بھی مذمت کی گئی اور حکومت اور عدالت سے مطالبہ کیا گیا کہ اس کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں ۔

متعلقہ عنوان :