افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلاء کے بعداقوامِ متحدہ کے کثیرالقومی امن دستوں کی موجودگی ضروری ہے،سینیٹر مشاہد حسین سید، ہمسایہ ممالک کو ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے، پاکستان، ایران اور افغانستان کے مابین سہ فریقی سیمینار سے خطاب

بدھ 16 اپریل 2014 19:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16اپریل۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع اور پاکستان چائنہ انسٹیٹیوٹ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے افغانستان میں نیٹو افواج کے انخلاء کے بعد کی صورتحال پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے افغانستان میں اقوامِ متحدہ کے تحت غیر ہمسایہ ممالک پرمشتمل کثیرالقومی امن دستوں کی موجودگی پرزور دیا ہے اور کہا ہے کہ علاقائی منظرنامے میں پاکستان کی اہمیت کو کسی صورت نظرانداز نہیں کیا جاسکتا جبکہ خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کیلئے ایران، افغانستان اور پاکستان کو باہمی طور پرتعاون بڑھانے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے سینٹر فار انٹرنیشنل سٹریٹیجک سٹڈیز اور جرمن ادارے کے اے ایس کے زیراہتمام پاکستان، ایران اور افغانستان کے مابین سہ فریقی سیمینار سے اپنے کلیدی خطاب میں شام میں جاری بحران اور کریمیا تنازع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ علاقائی ترقی و خوشحالی کو یقینی بنانے کیلئے ہمسایہ ممالک کو ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہونا ہوگا۔

(جاری ہے)

سینیٹر مشاہدحسین کا علاقے کی سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گزشتہ تیرہ ماہ میں اہم تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں جن میں پاکستان اور ہمسایہ ممالک میں بذریعہ انتخابات حکومت کی تبدیلی اور ایران امریکہ تعاون شامل ہیں۔ انہوں نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ پاکستان چائنہ انسٹیٹیوٹ کے زیراہتمام افغانستان پاکستان اور چین کے تھنک ٹینکس کے مابین سہ فریقی اجلاس منعقد کرایا گیا جس کا دوسرا دوررواں سال اگست میں متوقع ہے جبکہ سیکیورٹی تعاون پر گفت و شنید کیلئے پاک افغان پارلیمانی مذاکرات بھی عمل میں لائے گئے۔