سندھ بھر میں بچوں کو خسرہ کی بیماری سے بچانے کے لیے 12 روزہ مہم جلد شروع کی جارہی ہے، سیکرٹری صحت ، تھرپارکر میں حال ہی میں تعینات ہونے والے 60 میں سے 15 ڈاکٹرز نے ابھی تک جوائن نہیں کیا،اقبال درانی کی میڈیا سے گفتگو

منگل 15 اپریل 2014 22:08

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15اپریل۔2014ء) سیکریٹری صحت سندھ اقبال درانی نے کہا ہے کہ سندھ بھر میں بچوں کو خسرہ کی بیماری سے بچانے کے لیے 12 روزہ مہم جلد شروع کی جارہی ہے، اس کے لیے حیدرآباد میں ٹریننگ آف ٹرینرز پروگرام شروع کر دیا گیا ہے۔ تھرپارکر میں حال ہی میں تعینات ہونے والے 60 میں سے 15 ڈاکٹرز نے ابھی تک جوائن نہیں کیا۔وہ منگل کو کراچی پریس کلب میں ہیلتھ اینڈ فٹنس کمیٹی کی جانب سے منعقدہ ہفت روزہ مفت اسکریننگ کیمپ کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفت گو کررہے تھے۔

کیمپ کا انعقاد محکمہ صحت سندھ، ای ڈی او ہیلتھ کراچی اور محمدی بلڈ بینک کے تعاون سے کیاجارہا ہے۔ اس سے قبل سیکریٹری صحت اقبال درانی نے ای ڈی او ہیلتھ کراچی ڈاکٹر ظفر اعجازکے ہمراہ اسکریننگ کیمپ کا افتتاح کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر کراچی پریس کلب کے نائب صدر سعید سربازی، جوائنٹ سیکریٹری شمس کیریو، رکن گورننگ باڈی کفیل فیضان، سیکریٹری ہیلتھ کمیٹی حامد الرحمان، اختر شاہین رند، صفدر بٹ، شبانہ شفیق، اختر شیخ، محمدی بلڈ بینک کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عثمان اورمحمدی بلڈ بینک کے سی ای او مہدی رضوی و دیگر بھی موجود تھے۔

کیمپ میں بلڈ اسکریننگ کے علاوہ، شوگر، بلڈ پریشر، بی ایم آئی اور جنرل چیک اپ کی سہولیات دستیاب ہیں۔ محمدی بلڈ بینک کے تحت ایس بی ایچ اے جی ، ایچ سی وی ، آیچ آئی وی (ایڈز)کے تجزیے ایلائزا ٹیکنیک پر کیے جا رہے ہیں۔ آج بدھ سے دانتوں کا معائنہ بھی کیا جائے گا۔ افتتاح کے بعد سیکریٹری صحت نے کیمپ کا دورہ کیا اور اپنا بلڈ پریشر بھی چیک کرایا۔

سیکریٹری صحت اقبال درانی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دنیا کے ان 6 ممالک میں سے ایک ہے جہاں خسرہ کی بیماری موجود ہے۔ عام خسرہ کی صورت میں اگر بچے کی قوت مدافعت اچھی ہو تو وہ صحت مند رہتا ہے لیکن اگر بیماری شدید ہو تو اس کی جان کو بھی خطرہ ہو جاتا ہے۔ یہ بیماری ایک بچے سے دوسرے میں بھی پھیلتی ہے۔ اقبال درانی نے بتایا کہ خسرہ مہم کو کامیاب بنانے کے لیے حیدرآباد میں ٹی او ٹی (ٹریننگ آف ٹرینرز) پروگرام شروع ہو چکا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ خسرہ کے خلاف مہم سندھ بھر میں اپریل کے آخری ہفتے میں شروع کر دی جائے گی جس کے لیے یونیسیف بھی تعاون کررہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ مہم 9 سال بعدمربوط طریقے سے شروع کی جارہی ہے۔ سیکریٹری صحت نے کہا کہ کراچی پریس کلب میں یہ اسکریننگ کیمپ پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر چلارہے ہیں جس کے بعد اگر یہ تجربہ کامیاب رہا تو پھر اسی طرح صوبے میں عام لوگوں کی بھی اسکریننگ کرنے میں مدد ملے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کراچی میں سندھ گورنمنٹ اسپتالوں کو ٹیچنگ اسپتال کا درجہ دینے کے بعد اس کام کی نگرانی کے لیے دو کمیٹیاں بھی قائم کر دی گئی ہیں جن میں اکیڈمک کمیٹی یونیورسٹیز کے افراد اور ایڈمن کمیٹی محکمہ صحت کے افسران کی سربراہی میں کام کرے گی۔ اس سے غریب مریضوں کو قریب ترین بہترین علاج کی سہولتیں دستیاب ہوں گی۔ پیپلز پرائمری ہیلتھ انیشیٹو (پی پی ایچ آئی ) کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان کی کارکردگی کا جائزہ لیاجارہا ہے اور کچھ بنیادی مراکز صحت واپس لینے پر بھی غور کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں تھرپارکر میں 60 ڈاکٹرز بھرتی کیے گئے تھے لیکن ان میں سے 15 نے ابھی تک جوائننگ نہیں دی ہے۔

متعلقہ عنوان :