قومیں ایٹم بم سے نہیں ،قومی وحدت کے پارہ پارہ ہونے سے ٹوٹتی ہیں، سراج الحق،وقت آگیا عوام ملک کی تقدیر بدلنے کیلئے اُٹھ کھڑے ہوں، مسلکی اختلافات بھلاکر اتحاد و اتفاق سے ملک کی تقدیر بدلی جاسکتی ہے،امیر جماعت اسلامی

منگل 15 اپریل 2014 21:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15اپریل۔2014ء) امیر جماعتِ اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ قومیں ایٹم بم سے نہیں بلکہ قومی وحدت کے پارہ پارہ ہونے سے ٹوٹتی ہیں، پانچ فیصد اشرافیہ طبقہ 95فیصد عوام کے وسائل پر قابض ہے، وقت آگیا ہے متحدہ و متفق ہوکر ملک کی تقدیر بدلنے کیلئے اُٹھ کھڑے ہوں، مسلکی اختلافات بھلاکر اور آپس میں متحد و متفق ہوکر ہی ملک کی تقدیر بدلی جاسکتی ہے۔

وہ اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام ”عالمی اتحادِ اُمت کانفرنس“ سے خطاب کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ آج ملک کی حقیقت قیادت یعنی علماء کرام کے درمیان بیٹھ کر خطاب کرنے کا موقع ملا ہے۔ حقیقی قیادت وہ ہے جو انسان کی خالق کی طرف رہنمائی کرے، جو انسان کو فرش سے عرش کی طرف لے جائے۔

(جاری ہے)

الحمد لِلّٰہ! مختلف مسالک کی چوٹی کی دینی قیادت کا آج اکٹھا ہوکر بیٹھنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ آج بھی اُمت مسلمہ اسلامی نظام کے احیاء اور اس ملک میں نفاذِ شریعت کے عظیم ترین مقصد کے ایجنڈے پر متحد و متفق ہیں، اور یہ ایجنڈا محض دینی جماعتوں کا ایجنڈا نہیں ہے بلکہ درحقیقت یہ ایک ایسا ایجنڈا جو پوری قوم بلکہ پوری انسانیت کی فلاح و کامرانی کا ایجنڈا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی استعماری سازش کے تحت ملک میں فرقہ واریت کو اس ملک میں برآمد کیا گیا ہے اور چاروں طرف سے اس ملک کو فرقہ واریت کی آگ میں لوگوں کو دھکیلنے کی سازش عروج پر ہے۔ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مساجد، امام بارگاہوں اور دیگر مذہبی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ تاکہ مختلف مسالک کے لوگ باہم دست و گریباں ہوں۔ دوسری طرف عراق و شام میں سنی-شیعہ کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرکے دلوں میں نفرت کی آگ کو بھڑکایا جارہا ہے اور لاکھوں مسلمان دشمنان اسلام کے اس گھناوٴنے کھیل کی بھینٹ چڑھ کر جامِ شہادت نوش کرچکے ہیں۔

لیکن دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ آج اشتراکیت، سیکولرز، لبرلزم کے بت پاش پاش ہوچکے ہیں۔ اور انشاء اللہ انسانیت اب پوری تشنگی کے ساتھ اُس دینِ مبین کے لیے ترس رہی ہے جس کا نعرہ چودہ سو سال پہلے ہادیٴ برحق خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم لگاکر آئے تھے۔ آج کلمہ طیبہ لاالٰہ الا اللہ محمد الرسول اللہ کی باری ہے۔ انہوں نے آخر میں دینی جماعتوں کے اکابرین سے مطالبہ کیا کہ وہ پورے عزم ، قوت اور اخلاص کیساتھ اُٹھ کھڑے ہوں اور آپس کے اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے وطن عزیز میں ایک ایسا ماحول قائم کریں کہ نفرتیں محبتوں میں تبدیل ہوجائیں اور یہ ملک بانیانِ پاکستان کے خوابوں کی تعبیر بن کر اسلامی نظام کے قیام کے ذریعے پوری دنیا میں ملت اسلامیہ کے لیے ایک مثالی اسلامی مملکت کے طور پر اُبھر کر سامنے آئے اور دنیائے اسلام میں عظمت و افتخار کے طور پر پہنچانا جائے۔

متعلقہ عنوان :