پاکستان کرکٹ بورڈ کا مسودوں کو دیکھنے کے بعد بگ تھری کے معاہدے پر دستخط کرنے کااعلان

پیر 14 اپریل 2014 14:39

پاکستان کرکٹ بورڈ کا مسودوں کو دیکھنے کے بعد بگ تھری کے معاہدے پر دستخط ..

لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14اپریل 2014ء) پاکستان کرکٹ بورڈ نے مسودوں کو دیکھنے کے بعد بگ تھری کے معاہدے پر دستخط کرنے کااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگلے آٹھ سال میں بورڈکوفیوچر ٹور پروگرام سے 30 ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ کو بی سی سی آئی کی ورکنگ کمیٹی کی جانب سے سیریز کے حوالے سے منظوری کا انتظار ہے، امید ہے آئندہ 15روز میں جواب ملے گا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق دبئی میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئر مین نجم سیٹھی اور بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ کے صدر سری نواسن کے درمیان کئی ملاقاتیں ہوئیں۔سری نواسن ،پاکستان کے بغیر بگ تھری کے منصوبے کا آگے لے جانا چاہتے تھے تاہم نجم سیٹھی نے ان پر واضح کردیا کہ اگر انہوں نے پاکستان کو اس میں شریک نہ کیا تو ایک طرف ایشین بلاک ٹوٹ جائیگا اور پاکستان کے بغیر آپ آئی سی سی کے چیئر مین تو بن جائیں گے تاہم ہر میٹنگ میں آپ کو پاکستان مخالف ووٹ کا سامنا کرنا پڑیگا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب ایشین چیئرمین ہونے کے باوجود آپ کی حیثیت متنازع ہو جائیگی اس پر سر ی نواسن قائل ہوئے اور انہوں نے بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری سنجے پٹیل سے کہا کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام کے ساتھ بیٹھ کر مستقبل کی سیریز کو حتمی شکل دیں۔ایک اور بڑا مسئلہ یہ تھا کہ بھارت متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے ساتھ سیریز کھیلنے کو تیار نہ تھا۔

سری نواسن کی رائے تھی کہ آئی پی ایل متحدہ عرب امارات میں کراکر ہمیں شدید مخالفت کا سامنا ہے۔پاکستان کے ساتھ سیریز کسی اور ملک میں کرائی جائے لیکن پاکستان نے امارات کو اپنا ہوم گراؤنڈ بنانے پر زور دیا۔ذرائع کے مطابق پاکستان کو بھارت کے ایک فل سیریز کی آمدنی تقریبا ًآٹھ ارب روپے ہے۔اس طرح آٹھ سال میں پاکستان بھارت کے ساتھ چار ہوم سیریز کراکر کم از کم 24ارب روپے کمائے گا۔

جبکہ دیگر آٹھ ملکوں سے اسے آٹھ سال کے دوران چھ سے سات ارب روپے کی آمدنی ہوسکتی ہے۔بھارت جون کی میٹنگ میں فیوچر ٹور پروگرام کے بارے میں حتمی ڈرافٹ لانے سے پہلے اپنے بورڈ سے اس کی منظوری لے گااور مستقبل کی سیریز کا اعلان بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ کرے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان فیوچر ٹور پروگرام طے نہ پاتے تو آسٹریلیا اور انگلینڈ بھی پاکستان کے ساتھ پوری سیریز کھیلنے میں ہچکچاہٹ محسو س کررہے تھے۔

فیوچر ٹور پروگرام میں اب آئی سی سی کے بجائے دونوں ملکوں کے درمیان آٹھ سال کی سیریزطے پائیں گی۔ہر ملک کے بورڈ آئی سی سی کے بجائے آپس میں باہمی مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو)پر دستخط کریں گے اور ان تمام سیریز کو قانونی تحفظ دیا جائے گا۔اس سے قبل سیریز نہ ہونے کی صورت میں آئی سی سی ثالثی کرتا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بگ تھری پر مشروط آمادگی ظاہر کرنے سے قبل برطانیہ کے پائے کے وکیل سے اس کی قانونی مشاورت بھی کی تھی ۔قانونی رائے کے مطابق پاکستان اس پوزیشن میں نہیں تھا کہ وہ دستخط نہ کرے اور بگ تھری کو کورٹ میں گھسیٹ سکے۔