طالبان اور حکومت کی کمیٹیوں کے مابین مذاکراتی عمل جلد شروع ہو جائے گا،پروفیسرابراہیم، مذاکرات کی کامیابی سے مایوس نہیں مطمئن ہیں ،مذاکرات کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں،لوگوں کااغوا افسوسناک ہے،بیشتررہا ہوچکے ہیں، امریکہ اور اس کے اتحادی شکست کھائینگے،مسلمانوں کو قر آن و سنت پر عمل کر نا ہو گا، صوابی میں تقریب سے خطاب

اتوار 13 اپریل 2014 16:59

صوابی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13اپریل۔2014ء) امیر جماعت اسلامی صوبہ خیبر پختونخوا اور طالبان رابطہ کار کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم خان نے کہا ہے کہ طالبان اور حکومت کی کمیٹیوں کے مابین مذاکراتی عمل جلد شروع ہو جائے گا۔ ہم مذاکرات کی کامیابی سے مایوس نہیں مطمئن ہیں ،مذاکرات کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں،لوگوں کااغوا افسوسناک ہے،بیشتررہا ہوچکے ہیں، امریکہ اور اس کے اتحادی شکست کھائینگے،مسلمانوں کو قر آن و سنت پر عمل کر نا ہو گا،۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے اتوار کے روز جامعہ احیاء العلوم منصبدار ضلع صوابی میں جماعت اسلامی ضلع صوابی کے ذمہ داران کے دو روزہ ورکشاپ کے اختتامی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔ جس سے صوبائی جنرل سیکرٹری شبیر احمد خان ، نائب امیر مولانا محمد اسماعیل ، مولانا امداد اللہ ، مولانا امیر حسین اور ضلعی امیر سعید زادہ یوسفزئی نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

پروفیسر محمد ابراہیم نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ حکومت اور طالبان کمیٹیوں کے مابین مذاکرات کامیاب ہو نگے امن لانے کے لئے مذاکرات واحد راستہ ہے اس کے علاوہ اور کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے ۔ اگر مایوس بھی ہوجائیں تو مذاکرات کا عمل جاری رکھیں گے ۔ انہوں نے حیدر کنڈاؤ اورکزئی سے سترہ افراد کے اغواء کے واقعہ کو آفسوس ناک قرار دیا اور کہا کہ اس واقعہ کے کافی لوگ رہا ہو چکے ہیں تاہم امن لانے کی ذمہ داری حکومت کی ہے علاقے میں آرمی موجود ہے بقول حکومت کے سات ایجنسی کلیئر ہو چکی ہیں تو پھر وہاں امن ہو نا چاہئے انہوں نے کہا کہ طالبان ملک میں شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان جو کہ اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے یہاں اسلام کا عادلانہ نظام نافذ ہوں انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان میں ایسے دفعات ہیں جو قر آن و سنت کے مطابق نہیں ہے اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ان دفعات کے شریعت کے مطابق کر سکے انہوں نے کہا کہ اگر چہ آج دنیا میں امت مسلمہ کی قیادت نہیں ہے لیکن وہ دن دور نہیں جب قیادت امت مسلمہ کے ہاتھ آجائے ۔

ہمارے پڑوس ملک افغانستان جہاں انیسویں صدی میں بر طانیہ جب کہ بیسویں صدی میں روس اور اب اکیسویں صدی میں امریکہ اور اس کے اتحادی شکست کھا رہے ہیں یہ امت مسلمہ کی قیادت آنے کے اثرات ہے انہوں نے کہا کہ خطے میں ڈالروں کے بھوکے پیاسے قیادت کی وجہ سے بد امنی ہے لیکن دہشت گردی کے نام پر اس نام نہاد جنگ میں پاکستان نہیں امریکہ اور اس کے اتحادی شکست کھائینگے۔

انہوں نے امن لانے کے لئے لشکر اسلام کی طرف حکومت کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش کا خیر مقدم کر تے ہوئے کہا کہ تمام قوتوں کے مابین مذاکرات کے مثبت اثرات مرتب ہونگے اور طالبان کے جتنے بھی گروپ ہے وہ مذاکرات پر آمادہ ہو جائینگے ۔پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا کہ دنیا میں بندوق اور تلوار سے اسلامی ریاست کا قیام اور دین کا غلبہ ممکن نہیں بلکہ یہ دعوت و تبلیغ سے ممکن ہے بندوق اور تلوار صرف دفاع اور استحکام کے لئے استعمال ہو تا ہے انہوں نے کہا کہ دین اقامت ہی سے مسلمان دنیا اور آخرت میں سر خرو ع ہو سکتا ہے اس لئے مسلمانوں کو قر آن و سنت پر عمل کر نا ہو گا ۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف رحمانی تو دوسری طرف شیطانی تحریک ہے جس میں رحمانی تحریک کی کامیابی ، دین اسلام کی غلبہ اور نظام اسلام کی عملی نفاذ کے لئے امت مسلمہ کو بیدار کرنا ہو گا۔ اور خدا وند تعالی یہ کام جماعت اسلامی کے مخلص کارکنوں اور مسلمانوں سے لے رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :