بھارتی وزیر اعظم 2005 میں سیاچن پر ڈیل کیلئے تیار تھے، وزیر دفاع انتھونی اور آرمی چیف رکاوٹ بنے ، سابق میڈیا ایڈوائزر ، وزیراعظم من موہن سنگھ نے جان بوجھ کر اپنے ساتھیوں کی کرپشن پر آنکھیں بند رکھیں؟ سنجے بارو کا کتاب میں انکشاف ، قوم کو ان سوالات کے جوابات جاننے کا حق ہے ،ترجمان بی جے پی نرمیلا سیتا رمن

اتوار 13 اپریل 2014 15:08

بھارتی وزیر اعظم 2005 میں سیاچن پر ڈیل کیلئے تیار تھے، وزیر دفاع انتھونی ..

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13اپریل۔2014ء) بھارتی وزیر اعظم کے سابق میڈیا ایڈوائزر سنجے بارو نے دعویٰ کیا ہے کہ من موہن سنگھ سیاچن پر ڈیل کیلئے تیار تھے تاہم اس وقت کے وزیر دفاع اے کے انتھونی اور آرمی چیف جے جے سنگھ اس کی راہ میں رکاوٹ تھے۔ من موہن سنگھ کے سابق میڈیا ایڈوائزر سنجے بارو کی کتاب ایکسیڈنڈل پرائم منسٹر نے بھارتی سیاست میں ہلچل مچادی۔

سنجے بارو نے اپنی کتاب میں دعویٰ کیا کہ بھارتی وزیر اعظم 2005ء میں سیاچن کے دورے کے بعد اسے کوہ امن بنانے پر تیار تھے، تاہم بھارتی اسٹبلشمنٹ اس پر تیار نہیں تھی کتاب کے مطابق اس وقت کے وزیر دفاع اے کے انتھونی، پرناب مکھرجی اور آرمی چیف جے جے سنگھ نے ان کی ان کوششوں کو پروان چڑھنے نہیں دیا۔ سنجے بارو نے کہا کہ یقین سے نہیں کہا جاسکتا کہ سیاچن پر انٹونی کی مخالف میرٹ پر تھی یا وہ محض نہرواورگاندھی خاندانوں کی طے کردہ پالیسیوں پر عمل پیرا تھے اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ ڈاکٹر من موہن سنگھ کے دور حکومت میں پاکستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئے۔

(جاری ہے)

سونیا گاندھی راہول کے وزیر اعظم بننے کی منتظر ہیں تاکہ وہ معاملات میں بہتری اور مسائل کے حل کا سارا کریڈٹ خود لے سکیں۔ سنجے بارو نے کتاب میں کئی انکشافات بھی کئے ہیں جن کے مطابق کابینہ کی تمام اہم فائلیں سونیا گاندھی کی نظر سے گزرتی تھیں اور وہی ان پر فیصلہ کرتی ہیں۔ وزیر اعظم من موہن سنگھ اس بات کا فیصلہ بھی نہیں کرسکتے تھے کہ ان کی کابینہ میں کون شامل ہوگا؟ کتاب کے مطابق وزیراعظم من موہن سنگھ نے جان بوجھ کر اپنے ساتھیوں کی کرپشن پر آنکھیں بند رکھیں؟ دوسری جانب بی جے پی کی ترجمان نرملا سیتارمن نے کہا کہ قوم کو ان سوالات کے جوابات جاننے کا حق ہے کیونکہ نوکریوں کی فراہمی میں ناکامی، مہنگائی میں اضافے اور ابتر معاشی صورت حال کی ذمہ داری کانگریس پر عائد ہوتی ہے-