طالبان شوریٰ سے جلد ملاقات میں کامیاب نہ ہوسکے،پروفیسرابراہیم،مذاکرات جاری رہینگے تو جنگ بندی بھی جاری رہیگی اور ہماری کوشش ہو گی کہ اس جنگ بندی میں توسیع کا باقاعدہ اعلان کرواسکے،ملک میں امن کی جانب پیش قدمی جاری ہے ۔ امید ہے بہت جلد قوم کو امن کا تحفہ دیں گے،مرکز اسلامی میں تقریب سے خطاب

ہفتہ 12 اپریل 2014 21:52

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12اپریل۔2014ء) جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر و طالبان کمیٹی کے ممبر پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ ہمیں توقع تھی کہ ہم جلد دونوں کمیٹیوں کو لے کر طالبان کے شوریٰ سے ملاقات میں کامیاب ہو جائینگے لیکن اُس میں ہم کامیاب نہ ہو سکیں ۔ہماری کوشیش اب بھی جاری ہے اور اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ہماری مشکل آسان فرمائیں اور ہمیں موقع ہو کہ ہم دونوں کمیٹیوں کی طالبان شوریٰ سے ملاقات کر وا سکے۔

مذاکرات جاری رہینگے تو جنگ بندی بھی جاری رہیگی اور ہماری کوشش ہو گی کہ اس جنگ بندی میں توسیع کا باقاعدہ اعلان کرواسکے۔حکومت نے اب تک جن قیدیوں کو رہا کیا ہے ان کی ہمیں نہ تو فہرست مہیا کی گئی ہے اور نہ ہی افراد کے نام بتائے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

ملک میں امن کی جانب پیش قدمی جاری ہے ۔ امید ہے بہت جلد قوم کو امن کا تحفہ دیں گے۔ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی محافظ اور نوجوان نسل کے لئے امید کی کرن ہے۔

نوجوان تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوکر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔ اسلامی جمعیت طلبہ تحریک اسلامی کا ہر اول دستہ ہے۔ان خیالات کاا ظہار انہوں نے المرکز اسلامی پشاور میں اسلامی جمعیت طلبہ صوبہ خیبرپختونخوا کے زیر اہتمام سہ روزہ صوبائی ناظمین کیمپ کے دوسرے روز صوبہ بھر سے آئے ذمہ داران جمعیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کیمپ سے شباب ملی پاکستان کے صدر عتیق الرحمن ، اسلامی جمعیت طلبہ کے صوبائی ناظم صہیب الدین اور دیگر ذمہ داران نے بھی خطاب کیا۔

پروفیسر محمدا براہیم خان نے مزید کہا کہ نوجوانوں نے تعلیم کو اپنا ہتھیار بنا کر ملک کو ترقی یافتہ اقوام کی صف میں لاکھڑا کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم جمہوری اور پُرامن طریقے سے پاکستان میں اسلامی نظام چاہتے ہیں اور اس راستے کو اس لئے اپنا یا ہے کہ اس کو اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے صیحیح سمجھتے ہیں کیونکہ پاکستان کے آئین میں اسلام کوریاست کا دین اور حکومت الہٰیہ کو بالادست سمجھا گیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :