سندھ ہائیکورٹ،13افراد کو غیر قانونی حراست میں رکھنے کے الزام میں ایس ایچ او شفیق تنولی کے وارنٹ گرفتاری جاری ، ایس ایچ او شفیق تنولی نے کراچی میں لوگوں کو اغواء کرنے کے لیے پرائیویٹ فورس بنارکھی ہے،لوگوں سے بھاری رقم وصول کی جاتی ہے ،درخواست گزار

جمعرات 10 اپریل 2014 20:22

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10اپریل۔2014ء) سندھ ہائی کورٹ نے 13افراد کو غیر قانونی حراست میں رکھنے کے الزام میں ایس ایچ او شفیق تنولی کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ۔درخواست گزار کفایت اللہ اور دیگر کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس صادق حسین بھٹی پر مشتمل دورکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔دوران سماعت درخواست گزاروں کے وکیل محمد نصیر الدین نے موقف اختیار کیا تھا کہ ایس ایچ او شفیق تنولی نے کراچی میں لوگوں کو اغواء کرنے کے لیے پرائیویٹ فورس بنارکھی ہے ۔

یہ فورس معصوم شہریوں کو مختلف علاقوں سے اغواء کرکے بھاری رقم وصول کرتے ہیں ۔اس فورس کی سرپرستی ایس ایچ او شفیق تنولی کرتے ہیں ۔گزشتہ سماعت پر سندھ ہائی کورٹ نے ایس ایچ او شفیق تنولی کو ہر صورت عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا اور اس حکم نامے کی تعمیل کرنے کے لیے آئی جی سندھ کو بھی خط لکھا تھا ۔

(جاری ہے)

ایس ایچ او شفیق تنولی کو آئی جی سندھ کی جانب سے بار بار سندھ ہائی کورٹ کے حکم سے آگاہ کیا گیا اس کے باوجود وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے ۔

عدالت نے 16اپریل تک شفیق تنولی کو آخری مہلت دیتے ہوئے عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی ۔واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ میں پش کردہ پولیس رپورٹ کے مطابق لاپتہ ہونے والے سعید الرحمن ،آفتاب ،خواجہ عالم ،غلام اللہ ،رفیق اللہ اپنے گھر واپس پہنچ چکے ہیں جبکہ سعید عالم ،بالم خان ،ہمایوں سمیت دیگر 6افراد تاحال لاپتہ ہیں ۔ان افراد کی گمشدگی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ نے ایس ایچ او شفیق تنولی کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا ۔