پاک فوج قومی ادارہ ہے، اس کا کام وطن عزیز کا دفاع کرناہے،مولانافضل الرحمان، مذاکرات کی کامیابی کیلئے عوام کی طرح منتظر ہیں ،سبزی منڈی کاواقعہ مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہوسکتی ہے،تحفظ پاکستان بل کی مخالفت کرتے ہیں، جامع کتاب نہیں ا ٓنے والے وقت میں اس میں ردوبدل ہو سکتا ہے، اسلامی نظریاتی کونسل کے اندر مکمل اتفاق و اتحاد ہے، ہزارہ صوبہ کے قیام کے حامی ہیں،امیرجماعت اسلامی کی مانسہرہ میں قاری محمد ریاض کی رہائش گاہ پرعبدالرحمن شاہ کی وفات پر اظہارتعزیت کے بعد پریس کانفرنس

بدھ 9 اپریل 2014 23:28

مانسہرہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9اپریل۔2014ء) جمعیت علماء اسلام کے امیر کشمیر کمیٹی کے چیئر مین مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ جمعیت کی نظر میں پاک فوج قومی ادارہ ہے اور اس کا کام وطن عزیز کا دفاع کرناہے۔ فوج جیسے اہمادارے سے اس کے وقار کا لحاظ کئے بغیر بھی لحاظ کیا جاسکتا ہے اور فوج بحیثیت ادارہ فریق نہیں اور اسے قومی ادارے کی حیثیت سے زندہ رہنا چاہئے ، مذاکرات کی کامیابی کیلئے عوام کی طرح منتظر ہیں ،سبزی منڈی کاواقعہ مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہوسکتی ہے،تحفظ پاکستان بل کی مخالفت کرتے ہیں، یہ جامع کتاب نہیں ا ٓنے والے وقت میں اس میں ردوبدل ہو سکتا ہے، اسلامی نظریاتی کونسل کے اندر مکمل اتفاق و اتحاد ہے، ہزارہ صوبہ کے قیام کے حامی ہیں۔

وہ بدھ کے روز مانسہرہ میں قاری محمد ریاض کی رہائش گاہ پر جمعیت یو کے کے امیر مفتی محمد اسلم کی والدہ اور سابق وفاقی وزیر سید قاسم شاہ کے پوتے عبدالرحمن شاہ کی وفات پر اظہارتعزیت کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر جمعیت علماء اسلام ضلع مانسہرہ کے امیر سابق سینیٹر مولانا سید ہدایت اللہ شاہ ، ضلعی جنرل سیکرٹری مولانا ناصر محمود بھی موجود تھے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ طالبان اور حکومت کے درمیان جاری مذاکرات کے سلسلے میں اپنے خدشات کا تبصرہ نہیں کروں گا۔ ہم بھی ان مذاکرات کی کامیابی کیلئے عوام کی طرح منتظر ہیں اور آج اسلام آباد سبزی منڈی کا واقعہ ایک دل ہلا دینے والا واقعہ ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور یہ مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی سازش بھی ہو سکتی ہے۔ ہماری ان مذاکرات سے لاتعلقی کی بنیاد یہ نہیں ہے کیونکہ ہم 2008 سے امن مذاکرات کیلئے کوشاں ہیں اور اس کا اصل محرک جمعیت ہی ہے ، جمعیت نے ہی قبائلی جرگہ، پارلیمنٹ ، حکومت اور فوج کو مذاکرات کے موقف پر لائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر طالبان نے اسلام آباد واقعہ کی مذمت کی ہے تو اب اس پر اعتماد کرنا اور رد عمل دینا وزارت داخلہ کا کام ہے۔ انہوں نے سعودی عرب حکومت کی طرف سے حکومت پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالر کے تحفہ کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا کہ اس سلسلے میں وزیر اعظم نے جو وضاحت کی ہے وہ کافی ہے ، لیکن دہشت گردی ، عسکریت پسندی اور قدموں کے نشانات جہاں سے آتے ہیں وہیں واپس جاتے ہوں اس کے بارے میں کیا کیا جائے انہوں نے تحفظ پاکستان آرڈیننس کے بارے میں کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے اندر ٹاڈا اور پوٹا کے قوانین نافذ کئے اور ہم ایسے ہی قوانین پاکستان میں نافذ ہونے کی مخالفت کرتے ہیں اور ہم نے جماعتی طور پر فیصلہ کیا ہے کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس میں انسانی حقوق کے منافی پہلوؤں کے نکالنے تک اس کی مخالفت جاری کرے گی ، یہ جامع کتاب نہیں ا ٓنے والے وقت میں اس میں ردوبدل ہو سکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس کی زد میں کوئی بھی آسکتا ہے حکمران اپنے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط نہ کریں۔ انہوں نے سندھ اسمبلی میں اسلامی نظریاتی کونسل کے متعلق قرارداد کی مذمت کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ ایک طبقہ ملک کو سیکولر نظام کی طرف لے جانا چاہتا ہے ، یہ دستور پاکستان کے دشمن ہیں۔ جس اسمبلی ہال میں قرارداد پاکستان منظور ہوئی آج اسی ہال میں اس قرارداد کی نفی کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اسلامی نظریاتی کونسل کے اندر مکمل اتفاق و اتحاد ہے اور اس کے منطور کردہ شریعت کے مطابق قوانین پر قرآن و سنت کی روشنی میں دلائل دینے چاہئے۔ اور اسے اسمبلی میں لانا چاہئے۔ مولانا فضل الرحمن نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت کی طرف سے ہماری جماعت کے وزراء کو پورٹ فیلو دینے کی کئی مرتبہ کوشش کی گئی جب تک ہماری تسلیم کردہ ترجیحات پر عمل نہیں کیا جاتا ہم محکمہ نہیں لیں گے ۔

انہوں نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق کہا کہ یہ صوبائی معاملہ ہے اور صوبائی جماعت اس پر فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے گورنر کے پی کے کی تبدیلی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں مذاقاً کہا کہ فاٹا کے مزاج کو سمجھنے کیلئے انگریز دور سے یہ روایات رہی ہیں کہ جو ان کی زبان نہ سمجھتا ہو اسے گورنر لگا دیا جائے۔ انہوں نے صوبہ ہزارہ کے جواب میں کہا کہ ہزارہ صوبہ کے قیام کے حامی ہیں اور اگر ا س سلسلے میں قومی اسمبلی میں کوئی قانون سازی ہوتی ہے۔

تو ہماری جماعت صوبہ ہزارہ کی مکمل حمایت کرے گی۔ بعدازاں ممتاز سیاسی راہنما اور اے این پی کے سابق صوبائی جائنٹ سیکرٹری ملک محمدنوید کی رہائشگاہ پر شمولیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک محمد نوید کی جمعیت علماء اسلام میں شمولیت خوش آئند اور جماعت کی تقویت کا باعث ہے ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ملک محمد نوید نے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کی آمد پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ میں اپنے والد کی خواہش کے مطابق مرتے دم تک جمعیت کا ساتھ دے کر علماء کے قدموں میں رہنے پر فخر محسوس کروں گا۔

اور ہزارہ ڈویژن میں جمعیت علماء اسلام کی پارلیمانی قوت بڑھانے میں اپنا کردار ادا کروں گا۔ اس موقع پر سابق وزیر حاجی محمد طارق خان سواتی مولانا سید ہدایت اللہ شاہ، مولانا ناصر محمود، مولانا فیض الباری، مولانا شاہ عبدالعزیز ، مولانا ڈاکٹر سعید عبداللہ، عبدالوحید خان سواتی، مولانا جاوید رحمانی، مولانا عبدالستار، سید مظفر شاہ اور دیگر موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :