بلاول کی تقاریر جذباتی ہوتی ہیں،پیپلزپارٹی حکومت کی حمایت کرتی ہے،خرم دستگیر

منگل 8 اپریل 2014 16:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 8اپریل 2014ء)وفاقی وزیرتجارت انجینئرخرم دستگیرنے کہاہے کہ بلاول زرداری بھٹو کی تقاریرجذباتی ہوتی ہیں ،پیپلزپارٹی حکومتی اقدامات کی مکمل حمایت کرتی ہے اگراختلاف ہوتاتوقو،ہ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ ہمارے اقدامات کی مخالفت کرتے،جن طالبان گروپوں سے مذاکرات کرنے ہیں ابھی ان کی شناخت کا عمل مکمل نہیں ہوا،مذاکرات کامیاب ہونے پرتمام سیاسی جماعتوں کو اعتمادمیں لیں گے ،حکومت کے پاس طالبان کے خلاف طاقت کے استعمال کا آپشن 24گھنٹے موجود ہے اگربات چیت ناکام رہتی ہے تو پھر آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دیں گے ،طالبان سے مذاکرات کا نتیجہ عوام کی منشاء اورآئین کے تحت ہوگا،،وزیرداخلہ نے فیصلہ کرنا ہے کہ کن طالبان قیدیوں کو رہاکرنا اورکن کونہیں کرناہے،پوری دنیامیں حکومتیں اغواء کاروں سے مذاکرات کرتی ہیں۔

(جاری ہے)

نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیرتجارت انجینئرخرم دستگیرنے کہاکہ حکومت اورطالبان کے درمیان مذاکرات میں فوری طورپر کسی حتمی نتیجے تک نہیں پہنچاجاسکتا، طالبان سے مذاکرات میں بہت اتارچڑھاؤآئیں گے،مذاکرات میں اہم ترین نکتہ یہ ہے کہ ایک جمہوری حکومت طالبان سے بات چیت کرررہی ہے اوراس میں آئین کی عمل داری ہے اسی عملدآری کو سامنے رکھتے ہوئے وزیرداخلہ نے فیصلہ کرنا ہے کہ کن طالبان قیدیوں کو رہاکرنا اورکن کونہیں کرناہے،انہوں نے کہاکہ حکومت کے پاس پاکستان کے جمہورکی طاقت ہے وہ کوئی کمزورفیصلہ نہیں کرے گی ،انہوں نے کہاکہ شہبازتاثیر،علی حیدرگیلانی اورڈاکٹراجمل کی رہائی کے لیے سندھ اسمبلی میں پیش کی گئی قراردادجمہورکی آوازہے اورہم اس کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بلاول کی گفتگوجذباتی ہوتی ہے وہ عملی سیاست میں نہیں آئے اگروہ عملی سیاست میں آتے تو پھر خورشید شاہ ان کی باتوں پر من وعن عمل درآمد کرتے ،انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ میں پیپلزپارٹی کی جماعت حکومت کے اقدامات کی مکمل حمایت کرتی ہے ،انہوں نے کہاکہ حکومت کے پاس طالبان کے خلاف طاقت کے استعمال کا آپشن 24گھنٹے موجود ہے اگربات چیت ناکام رہتی ہے تو پھر آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دیں گے ،انہوں نے کہاکہ جس طالبان گروپ یا گروپوں کے ساتھ بات چیت کرنی ہے ان کی شناخت کا عمل مکمل نہیں ہواجبکہ مکمل ہوگااس وقت پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتوں کومذاکرات پر اعتماد میں لیں گے اوراس تمام عمل سے جمہوری اندازسے نمٹیں گے ،وفاقی وزیرنے کہاکہ پیپلزپارٹی نے چارسال میں طالبان کے خلاف ایکشن نہیں لیااورآج ہم سے مطالبہ کیاجارہاہے ،ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پوری دنیامیں حکومتیں اغواء کاروں سے مذاکرات کرتی ہیں ،ہم نے بھی فاٹاکے شہریوں کوآزادکراناہے اس مقصد کے لیے مذاکرات کونشانہ بنانامخالفین کا شیوہ ہے ۔