ایران سے پٹرول اور ڈیزل کی اسمگلنگ روکنے کی ذمہ دار سندھ حکومت نہیں ، یہ وفاقی اداروں کا کام ہے ، وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو ، اسمگلنگ ہوکر آنے والے پیٹرول اور ڈیزل سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے، ماحولیات پر بھی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، کامران اختر

پیر 7 اپریل 2014 21:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7اپریل۔2014ء) سندھ اسمبلی کو پیر کے روز بتایا گیا کہ ایران سے پٹرول اور ڈیزل کی اسمگلنگ روکنے کی ذمہ دار سندھ حکومت نہیں ہے ۔ یہ وفاقی اداروں کا کام ہے ۔ یہ بات سندھ کے وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے ایم کیو ایم کے رکن کامران اختر کے توجہ دلاوٴ نوٹس پر بتائی ۔ انہوں نے کہا کہ ایران سے ڈیزل اور پیٹرول کی اسمگلنگ کو روکنا محکمہ داخلہ سندھ کا کام نہیں ہے۔

یہ ذمہ داری کوسٹ گارڈ اور سرحدوں کی نگرانی کرنے والے دیگر اداروں کی ہے۔ کامران اختر نے اپنے توجہ دلاؤ نوٹس پر کہا کہ اسمگلنگ ہوکر آنے والے پیٹرول اور ڈیزل سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ اس سے ماحولیات پر بھی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے خرم شیر زمان کے توجہ دلاؤ نوٹس پر وزیر بلدیات و اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کراچی کے علاقے باتھ آئی لینڈ میں نئے برساتی نالے کی تعمیر کے لئے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے پی سی ون تیار کرلیا ہے۔

(جاری ہے)

واٹر بورڈ کے وائس چیئرمین اور رکن سندھ اسمبلی ساجد جوکھیو نے ایوان کو یقین دلایا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے خرم شیر زمان کی واٹر بورڈ کے حکام سے ملاقات کرائی جائے گی۔ ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن کے توجہ دلاؤ نوٹس پر سنئیر وزیر تعلین نثار کھوڑو نے بتایا کہ کالجوں کے قیام کے حوالے سے کراچی کو نظرانداز نہیں کیا جارہا۔ 2008-09 میں کراچی میں 13 کالجز کو مکمل کرکے فعال کئے گئے۔

ان میں سے 10 گرلز کالجز شامل ہیں۔ پورے صوبے میں 46 نئے کالجز زیر تعمیر ہیں۔ ان میں سے 8 کالجز کراچی میں ہیں۔ تحریک انصاف کی ڈاکٹر سیما ضیا کی توجہ دلاؤ نوٹس پر محکمہ صحت کے پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر سکندر شورو نے کہا کہ 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی ) اور جنا ح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر سندھ حکومت کو منتقل ہوگئے۔

لیکن کچھ لوگ سندھ ہائی کورٹ میں چلے گئے اور سندھ ہائی کورٹ نے حکم امتناعی جاری کیا ہے اور سندھ حکومت سے کہا ہے کہ وہ ان اداروں میں مداخلت نہ کرے۔ اس کے باوجود ان اداروں کو حکومت سندھ گرانٹ دے رہی ہے۔ این آئی سی وی ڈی کو ایک ارب روپے کی گرانٹ کے لیے سمری ارسال کی گئی ہے۔ ایم کیو ایم کے صابر حسین قائمخانی کے توجہ دلاؤ نوٹس پر ڈاکٹر سکندر شورو نے بتایا کہ تھر میں ہنگامی صورت حال پیدا ہوتے ہی محکمہ صحت نے موبائل ٹیمیں قائم کی۔

وہاں موبائل ڈسپنسریز اور فیلڈ اسپتال بھی کام کررہے ہیں۔ اس صورت حال کے پیش نظر حکومت سندھ نے کئی اہم اقدامات کئے ہیں۔ ڈاکٹروں کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں۔ نئے ڈاکٹرز بھرتی کئے گئے ہیں۔ طبی سہولتوں میں اضافہ کررہے ہیں۔ دیہی مراکز صحت کو اپ گریڈ کیا جارہا ہے۔

متعلقہ عنوان :