خیبرپختونخوامیں دُنیا کے سب سے بڑے معدنی ذخائر موجود ہیں،پرویزخٹک،شفاف اور سائنسی بنیادوں پر استفادہ کیا جائے تو ہم مالدار ترین عوام بن سکتے ہیں،ماضی کی حکومتوں میں قدرت کے بیش بہا خزانوں کی بے قدری کی گئی ،قومی مفاد میں بروئے کار لانے کی بجائے قیمتی معدنیات کے ٹھیکے ریوڑیوں کی طرح منظور نظر لوگوں میں بانٹے گئے،اجلاس سے خطاب

پیر 7 اپریل 2014 20:42

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7اپریل۔2014ء)وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوامیں دُنیا کے سب سے بڑے معدنی ذخائر موجود ہیں جن سے شفاف اور سائنسی بنیادوں پر استفادہ کیا جائے تو ہم مالدار ترین عوام بن سکتے ہیں تاہم ماضی کی حکومتوں میں قدرت کے ان بیش بہا خزانوں کی بے قدری کی گئی یا اُنہیں قومی مفاد میں بروئے کار لانے کی بجائے ان قیمتی معدنیات کے ٹھیکے ریوڑیوں کی طرح منظور نظر لوگوں میں بانٹے گئے اب ایسا نہیں ہو گا پی ٹی آئی کے موجودہ دور حکومت میں صوبے کے چپے چپے میں موجود قیمتی دھاتوں اور معدنیات سے بین الاقوامی معیار کے مطابق فائدہ اُ ٹھایا جائے گا وہ سی ایم سیکرٹریٹ پشاو رمیں غیر قانونی کان کنی کی روک تھام اور معدنیات کی تلاش و ترقی سے متعلق اہم اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جس میں وزیر معدنی ترقی ضیاء الله آفریدی اور دیگر متعلقہ اعلیٰ حکام کے علاوہ انسپکٹر جنرل پولیس ناصر درانی اورکمشنروں، ڈپٹی کمشنروں اور ڈویژنل و ضلعی پولیس افسران نے کثیر تعداد میں شرکت کی اس موقع پر کان کنی اور معدنی ترقی کے مختلف اُمور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور ضروری فیصلے کئے گئے اجلاس کو بتایا گیا کہ آسٹریلیا اور دیگر ترقیافتہ ممالک کے فنی تعاون سے صوبے کے مختلف حصوں میں معدنی ذخائر کی دریافت کا سلسلہ جاری ہے جن کے گوگل اور جی آئی ایس نقشے بھی تیار کئے جارہے ہیں اور وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر ان ذخائر کو فوری طور پر متعلقہ ویب سائٹ پر بھی لوڈ کیا جاتا ہے تاکہ بین الاقوامی کشش میں اضافہ ہو صرف ضلع چترال میں 100 تا200 مربع کلومیٹر پر محیط دھاتوں کے دس جبکہ جیم سٹون کے پانچ ذخائر دریافت ہوئے ہیں جنہیں کھلی نیلامی کیلئے پیش کیا جارہا ہے یہی طریقہ کار صوبے کے دیگر اضلاع میں دریافت شدہ معدنیات کیلئے بھی اپنایا گیا ہے کان کنی کیلئے کامیاب بولی دہندگان کو فی لائسنس ایک لاکھ ڈالر فیس کی ادائیگی کرنا ہو گی جبکہ متعلقہ تمام اخراجات بھی اُن کے ذمے ہوں گے اسی طرح کان کنی کے دس فیصد اخراجات مقامی آبادی کی فلاح و بہبود کیلئے مختص ہوں گے کان کنی کے علاقوں کا سالانہ کرایہ 100 ڈالر فی کلومیٹر مقرر کیا گیا مائننگ لیز 30 سال کیلئے ہو گی جبکہ دھاتی معدنیات کی صورت میں حاصل شدہ آمدن کی سات فیصد رائلٹی بھی ادا کرنا ہو گی وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ انکی ہدایات کے تحت کان کنی اور معدنی ترقی کے ایکٹ کا جامع مسودہ تیار کیا جا رہا ہے جو عنقریب بین الاقوامی کنسلٹنٹ کی نظر ثانی کے بعداگلے مہینے کے آخر تک قانون سازی کیلئے پیش کر دیا جائے گا اسی طرح کان کنی کے تمام لیز،ٹھیکے اور نیلامیاں چھوٹی ٹیکریوں کی بجائے بڑے پیمانے پر اور بلاکس کی صورت میں بین الاقوامی طور پر مشتہر ٹینڈرز کے تحت کی جائیں گی او ر ٹینڈر کا عمل بھی متعلقہ محکمے، ماہرین اور انتظامیہ کے علاوہ میڈیا کے نمائندوں کی موجودگی میں شفاف طور پر مکمل کیا جائے گا اُنہیں بتایا گیا کہ معدنیات کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ غیر قانونی کان کنی ، پولیس کی طرف سے ایف آئی آر کا عدم اندراج، محکمانہ سطح پر اثر و رسوخ کا استعمال اور عدلیہ سے باربار حکم امتناعی کا آنا ہے جس پر وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ موجودہ دور حکومت میں اثر و رسوخ کی بنیاد پر ٹھیکوں کے حصول کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا البتہ اُنہوں نے غیر قانونی کان کنی کی تحریری شکایت آنے پر پولیس کو فوری ایف آئی آر کے اندراج کی ہدایت کی اور واضح کیا کہ اس سلسلے میں رکاوٹ بننے والے افراد کو بھی فوری گرفتار کرکے حوالات میں بند کیا جائے اُنہوں نے کان کنی کے پرانے تمام کیس فوری نمٹانے کیلئے قابل وکلاء کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت بھی کی اسی طرح اُنہوں نے غیر قانونی کان کنی کی موثر روک تھام کیلئے پولیس حکام کو محکمہ معدنیات سے بھر پور تعاون کی ہدایت کے علاوہ کیس کی بنیاد پر جز وقتی چوکیدار مقرر کرنے کی اجازت بھی دی پرویز خٹک نے انکوائریوں میں انتہائی تاخیر کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے تمام انکوائری رپورٹیں فوری جبکہ آئندہ ہر انکوائری ایک ہفتے کے اندر مکمل کرنے کی ہدایت کی تاکہ کرپشن کی موثر روک تھام اور بد عنوانی کے مرتکب افراد کی بروقت سرزنش ہواُنہوں نے واضح کیا کہ گزشتہ ایک سال کی کو ششوں اور محنت کا نتیجہ اب معدنیات اور کان کنی کی آمدن میں نمایاں اضافے کی صورت میں سامنے آنا چاہیئے اسلئے اگلے اجلاس میں اُنکا پہلا سوال بھی اسی بارے میں ہو گا اُنہوں نے دھاتی اورنامیاتی معدنیات کی خام شکل میں برآمد کی بجائے انہیں مقامی سطح پر ترقی دینے اور مصنوعات کی تیاری کیلئے کارخانے قائم کرنے کی منصوبہ بندی پر زور دیا تاکہ آمدن میں اضافے کے علاوہ مقامی سطح پر روزگار کے مواقع میں بھی نمایاں اضافہ ہو اُنہوں نے واضح کیا کہ صوبے میں امن و امان کی بہتری کے ساتھ ہی غیر ملکی سرمایہ کار بھی معدنیات کی تلاش اوراستفادے کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کیلئے پر تول رہے ہیں اور اس سلسلے میں مسلسل ہم سے رابطے کر رہے ہیں اسلئے حکام کو پوری ذمہ داری کے ساتھ اسکی منصوبہ بندی کرنا ہو گی۔