پشاور، محب وطن اور غیور قبائلیوں کو بالواسطہ طور پر ترقیاتی عمل کا حصہ بنائے بغیرقبائلی علاقہ جات کی ہمہ گیر ترقی ممکن نہیں،سیکرٹری پلاننگ

پیر 7 اپریل 2014 20:34

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7اپریل۔2014ء) سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ فاٹا سیکر ٹریٹ شہز اد بنگش نے کہا ہے کہ محب وطن اور غیور قبائلیوں کو بالواسطہ طور پر ترقیاتی عمل کا حصہ بنائے بغیرقبائلی علاقہ جات کی ہمہ گیر ترقی کے ہدف کا حصول ممکن نہیں لہذا اس مقصد کے لئے حکومت نے ان علاقہ جات کے لئے سالانہ ترقیاتی پروگرام تیار کرنے سے قبل ان کے عوام کو عملی طور پر اعتماد میں لینے اور انہیں مشاورتی عمل کا حصہ بنانے کے لئے تمام قبائلی علاقوں میں پیشگی مشاورتی ورکشاپس کے انعقاد کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور عوام کی طرف سے اسکا بہت مثبت رسپانس بھی آیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز کوہاٹ میں فاٹا سیکر ٹریٹ کے زیر اہتمام مالی سال بجٹ 2014-15کی ایک روزہ پیشگی مشاورتی ورکشاپ برائے اورکزئی ایجنسی او ر ایف آر کوہاٹ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

ورکشاپ سے چیف اکانومسٹ فاٹا شاہ محمود وزیر اور انجنےئر بلال جھگڑا نے بھی خطاب کیاجبکہ اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر کوہاٹ فرخ عتیق خان، اے پی اے ایف آر کوہاٹ کامران خٹک ، اورکزئی ایجنسی اور فاٹا سیکرٹریٹ کے متعلقہ حکام نے بھی شرکت کی۔

اورکزئی ایجنسی اور ایف آر کوہاٹ کے قبائلی ملکان، زعماء اور سول سوسائٹی کے افراد نے ورکشاپ میں بھرپور حصہ لیا اور حکومت کی طرف سے قبائلیوں کوترقیاتی عمل کا حصہ بنانے اور انکی آراء کو آئندہ مالی سال کے بجٹ تجاویز میں شامل کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے سراہا۔ورکشاپ میں شرکاء نے تعلیم ، صحت،مواصلات، تعمیرات، آبپاشی، آبنوشی،توانائی، زراعت، لائیوسٹاک، جنگلات،سپورٹس اور دیگر شعبوں کے علاوہ قبائلی علاقوں میں امن کے قیام اور قبائلی نظام باالخصوص 40ایف سی آرمیں بہتری لانے کیلئے تجاویز اور سفارشات بھی پیش کی گئیں جنہیں فاٹا کے متعلقہ حکام نے اپنے آئندہ کے پروگرام میں شامل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

اس موقع پر شرکاء نے قبائلی علاقوں میں تعلیم و صحت سمیت تمام سرکاری اداروں کو سیکورٹی ایجنسیوں سے خالی کرنے، ایف آر کوہاٹ میں مجوزہ فاٹا یونیورسٹی پر کام تیز کرنے، نئے کی بجائے موجودہ تعلیمی و طبی اداروں کو مضبوط و مستحکم کرنے،مواصلات و تعمیرات کے شعبے میں استعمال ہونے والے میٹریل کا معیار بہتر بنانے اور دیگر شعبوں کے لئے ایک بہتر لائحہ عمل تیار کرنے کا مطالبہ کیا ۔

سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ نے کہا کہ حکومت کو قبائلی عوام کے مسائل کا بخوبی احساس ہے اور چاہتی ہے کہ وہاں کے عوام خود اپنے مسائل کی نشاندہی کریں اور انہیں آئندہ کے ترقیاتی عمل کا حصہ بنائیں تاکہ انکی صدیوں پرانی پسماندگی اور احساس محرومی کو ختم کرکے وہ بھی ترقیافتہ علاقوں کی صف میں شامل ہوں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس اقدام کا مقصد قبائلی علاقوں کو حقیقی معنوں میں ترقی دینا اور ا نکے عوام کو قومی دھارے میں لانا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کو حتمی شکل دینے سے قبل تمام قبائلی علاقوں کے عوام سے مشاورت کی جائیگی اور انشاء الله مستقبل میں عوام کو ایک مثبت تبدیلی محسوس ہوگی اور وہ اپنے آپ کو ترقیاتی عمل کا حصہ تصور کرینگے۔

متعلقہ عنوان :