ماہرین زچہ بچہ کی اموات اور غذائی قلت جیسے درپیش چیلنجز پر قابو پانے کے لئے اکٹھے مل کر کام کریں ،سائرہ افضل تارڑ ،پاکستان بدقسمتی سے ترقی پذیر ہونے کے باعث جنوبی ایشیاء میں بچوں کی شرح اموات بار ے دوسرے نمبر پر ہے ، صحت کی سہولیات کے مختلف پروگرامز کی بہتری کے لیے تعاون جاری رکھیں گے ،وزیر مملکت کا اجلاس سے خطاب

پیر 7 اپریل 2014 19:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7اپریل۔2014ء) وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ نے ماہرین پر زور دیا ہے کہ وہ جنوبی ایشیاء کے خطے کو درپیش زچہ بچہ کی اموات اور غذائی قلت جیسے درپیش چیلنجز، پر قابو پانے کے لئے ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے اکٹھے مل کر کام کریں جبکہ میں ذاتی طور پر بھی یقین دہانی کراتی ہوں کہ اس اہم ترین اجلاس کی تمام سفارشات پر ان کی اصل روح کے مطابق عمل درآمد کیا جائے گا۔

وہ پیر کو یہاں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں جنوبی ایشیاء کے بچوں کی فیڈنگ کے ریسرچ فیٹ ورک کی آٹھویں علاقائی اجلاس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے خطے میں 5 سال سے کم عمر بچوں میں غذائی قلت سرکاری شعبہ کا بڑا مسئلہ سمجھا جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان میں تقریباً نصف بچے غذائی قلت کا شکار ہیں جبکہ دنیا بھر کے غذائی قلت کے شکار بچوں کا نصف بنگلہ دیش اور بھارت پر مشتمل ہے۔

پاکستان میں بدقسمتی سے ترقی پذیر ملک ہونے کے باعث جنوبی ایشیاء میں بچوں کی شرح اموات کے حوالے سے دوسرے نمبر پر ہے جبکہ اسی طرح بچوں کی فوڈ سیکیورٹی ، اور چھوٹے بچوں کو دودھ اور غذائی ضروریات جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غذائی قلت کا بچوں کی شرح اموات سے براہ راست تعلق ہے اور اس سے خاص طور پر چھوٹے بچوں کی جسمانی، دماغی، سماجی اور علمی نشوونما بھی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین اور بچوں کی غذائی صورتحال کو بہتر بنانا نہ صرف صحت کی سہولت فراہم کرنے والوں کا ترجیحی معاملہ ہے بلکہ اس ضمن میں گھروں میں غذائی ضروریات کو پورا کرنے میں غربت کا خاتمہ کرنے والے اداروں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں بچوں اور ماؤں کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے اور ان کی صحت و تندرستی کو فروغ دینے کے قومی وژن کی تشکیل کے لئے سیاسی عزم ضروری اور اہم ہے اور میں یقین دلاتی ہوں کہ حکومت نے ماؤں اور بچوں کی صحت کی موجودہ صورتحال میں بہتری کے کاز کو فروغ دینے کا بھر پور عزم کر رکھا ہے اور ہم اس ضمن میں صحت کی سہولیات کے مختلف پروگرامز کی بہتری کے لیے تعاون جاری رکھیں گے۔

اس کے علاوہ ہم صوبائی حکومتوں کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے تکنیکی معاونت کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ ملک کر بھی کام کریں گے۔ وزیر مملکت برائے قومی صحت ریگولیشن اینڈ کو آرڈینیشن سائزہ افضل تارڑ نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اس اہم علاقائی اجلاس میں قابل عمل اور سفارشات پیش کی جائیں گی جن سے وزارت صحت کو غذائی صورتحال میں بہتری لانے میں بھی مدد ملے گی ۔

متعلقہ عنوان :