سپریم کورٹ نے گندم اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف کیس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے جامع رپورٹ طلب کرلی ، بے حسی کی انتہاء ہوگئی ہے، آٹا سستا نہیں کرسکتے تو غریب کو چوہے مار گولیاں ہی دے دیں ،جسٹس جوادایس خواجہ

پیر 7 اپریل 2014 19:43

سپریم کورٹ نے گندم اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف کیس میں وفاقی ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7اپریل۔2014ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے گندم اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف کیس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے جامع رپورٹ طلب کرلی جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ بے حسی کی انتہاء ہوگئی ہے، آٹا سستا نہیں کرسکتے تو غریب کو چوہے مار گولیاں ہی دے دیں۔پیر کو جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، سماعت شروع ہوئی تو جسٹس جوادایس خواجہ نے کہا کہ گندم کی قیمتیں کدھر پہنچ گئیں، کیا سرکار نے عوام کو بھوکا مارنا ہے۔

جسٹس جواد نے کہاکہ جس کے 2 بچے ہیں اس مفلوک الحال خاندان کا کیا بنے گا؟ کیا عوام کی دیکھ بھال حکومت کے بجائے عدالت کا کام ہے، غریب آدمی کہاں جائے، حکمران آٹا سستا نہیں کرسکتے تو غریب کو چوہے مار گولیاں ہی لے دیں۔

(جاری ہے)

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالتی نوٹس پر 50 کلو آٹے کا تھیلا 40 سے 45 روپے سستا ہوا، جسٹس جواد نے کہا کہ حکومت نے گندم کی امدادی قیمت 1200 روپے فی من مقرر کی جو غلط بھی ہوسکتی ہے اور درست بھی، لیکن بے حسی آسمان کو چھو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی عیاشیوں میں کمی نہیں آئی پھر عدالت پر تنقید کی جاتی ہے کہ مداخلت کرتی ہے، جہاں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی عدالت اختیار استعمال کرے گی۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ بھوکے ننگے بغیر چھت کے لوگ صحت کے مسائل میں الجھے ہیں، جسٹس جواد نے کہا کہ جو 500 روپے کی دوائی نہ خرید سکے وہ 25 روپے کی چوہے مار گولیاں ہی لے گا، عدالت نے حکومتوں سے جامع رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :