توہین آمیز پیغامات بھیجنے کے الزام میں سزائے موت کی سزا پانے والے مجرمان کے وکیل کافیصلے کیخلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر نے کااعلان ،شفقت امینوئل نے اپنے اقبالی بیان میں توہین آمیز پیغامات بھیجنے کا اعتراف کیا ہے ، اہلیہ شگفتہ بیگناہ تھیں ، وکیل صدف صدیق کی گفتگو

ہفتہ 5 اپریل 2014 20:06

گوجرہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5اپریل۔2014ء)توہین آمیز پیغامات بھیجنے کے الزام میں سزائے موت کی سزا پانے والے مجرمان کے وکیل صدف صدیق نے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر نے کااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ شفقت امینوئل نے اپنے اقبالی بیان میں توہین آمیز پیغامات بھیجنے کا اعتراف کیا ہے تاہم اس کی اہلیہ شگفتہ بیگناہ تھیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں وکیل صفائی نے بتایا کہ اگرچہ شفقت امینوئل نے اپنے اقبالی بیان میں توہین آمیز پیغامات بھیجنے کا اعتراف کیا ہے تاہم اس کی اہلیہ شگفتہ بیگناہ تھیں اور انھیں تفتیش میں صرف اس لیے شامل کیا گیا تھا کہ جس فون سے پیغام بھیجا گیا اس کی سِم شگفتہ کے نام پر تھی۔

صدف صدیق نے کہاکہ وہ اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے اور شگفتہ بی بی کو انصاف دلوائیں گی کیونکہ وہ بیگناہ ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ شفقت امینوئل ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے معذور ہیں اور ان کا دماغی معائنہ بھی ہونا چاہیے۔وکیل صفائی نے کہا کہ ایڈیشنل سیشن جج نے گذشتہ ہفتے شگفتہ کی ضمانت رد کرتے ہوئے مقدمے کی جلد سماعت کا فیصلہ کیا تھا اور پھر صرف ایک ہفتے بعد سزائے موت سنا دی گئی۔

صدف صدیق نے کہاکہ ہمیں اچھی طرح سے جرح کا موقع بھی نہیں ملا اور ہم نے تو مقدمے کی منتقلی کی درخواست بھی دی تھی کیونکہ جج پر بھی اعتراض تھا کہ وہ غیرجانبدار نہیں رہے تھے اور وکیل استغاثہ خود اس مقدمے کے گواہ بھی تھے۔واضح رہے کہ گوجرہ سے تعلق رکھنے والے شفقت امینوئل اور شگفتہ کوثر پر الزام تھا کہ انھوں نے اپنے علاقے کی مسجد کے امام کو موبائل پر پیغمبر اسلام کی توہین پر مبنی ایک پیغام بھیجا تھا۔