دہشت گر د ی کے خلا ف جنگ میں دینی مدارس اور نظر یہ اسلام کو نشا نہ بنا یا جا رہا ہے ،مولانافضل الرحمن، اسلامی نظریئے کے تحفظ کیلئے گلی کو چو ں میں جنگ کیلئے تیار ہیں ، افغا ن طالبا ن کے سامنے امریکہ سمیت 52 ملک مسلما ن مجا ہدین کے سامنے ہتھیار ڈال چکے ہیں ،سربراہ جمعیت علماء اسلام کا جامعہ عثما نیہ مر یا لی میں سا لا نہ جلسہ تقسیم اسنا د سے خطا ب

جمعہ 4 اپریل 2014 22:07

ڈیر ہ اسماعیل خان(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4اپریل۔2014ء) جمعیت علما ء اسلام کے مر کز ی امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہما ر ی دینی اور تہذیبی زندگی سے مذہبی تعلق کو توڑنے کیلئے این جی او ز اور بعض مغر ب زد ہ میڈیا چینلز کو استعما ل کیا جا رہا ہے تا کہ پاکستا نی قو م کو مغر ب کا غلا م بنا یا جا سکے اور انکا تعلق اسلامی نظریے اورمدارس سے ختم کیا جا سکے اس سا زش پر عر بو ں ڈالر خر چ کئے جا رہے ہیں اور دہشت گر د ی کے خلا ف جنگ میں دینی مدارس اور نظر یہ اسلام کو نشا نہ بنا یا جا رہا ہے ان اسلامی نظر یا تی کونسل کو جو کے تما م مکاتب فکر کی نمائندگی کر تا ہے کو تحلیل کر نے کی بھی سا زشیں کی جا رہی ہیں وہ جامعہ عثما نیہ مر یا لی میں سا لا نہ جلسہ تقسیم اسنا د سے خطا ب کر رہے تھے جلسہ کی صدارت مولانا اعجا ز فاروقی کر رہے تھے مولانا فضل الرحما ن نے کہا کہ اسی سا زش کے تحت کے پی کے پر حیا ء اور عزت سے عا ر ی لو گو ں کو مسلط کر دیا گیا اس صو بے میں این جی او ز انسانی ہمدر دی کے نا م پر غر یب لو گو ں کی غر بت سے فائد ہ اٹھا کر انہیں دین اسلام سے بیگانہ کر رہی ہے کبھی دینی مدارس کے نصا ب کو تبدیل کر نے کی با تیں کی جا رہی ہیں کبھی دینی مدارس کو دہشت گر دی کا ٹھکانہ قرار دیا جا رہا ہے اسلام کے نا م پر حاصل کئے گئے اس ملک میں اسلامی نظا م کے نفاذ کی را ہ میں رو ڑے اٹکا ئے جا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم اسلامی نظریے کے تحفظ کیلئے گلی کو چو ں میں جنگ کیلئے تیار ہیں کسی کو بھی اسلامی نظریاتی کونسل کو تحلیل کر نے کی اجا زت نہیں دے سکتے اور نہ ہی ملک کو سیکولر بنا نے کی اجا زت دینگے ہم پاکستان میں صر ف اسلامی ازم کو مانتے ہیں اور دیگر کسی بھی از م کو پاکستان میں پنپمنے نہیں دینگے سو سا ل تک انگریز سے آزا د ی حاصل کر نے کیلئے ہمار ے اکابرین نے جنگ لڑی اور اب بھی آنیوالی نسلو ں کو غلامی سے بچا نے کیلئے ہم مدتو ں تک جنگ لڑنے کیلئے تیار ہیں پور ی دنیا دیکھ چکی ہے کہ افغا ن طالبا ن کے سامنے امریکہ سمیت 52 ملک مسلما ن مجا ہدین کے سامنے ہتھیار ڈال چکے ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں دہشت گر دی ، انتہا ء پسندی اور شدت پسند ی کے طعنے دےئے جا تے ہیں جبکہ گوانتا نا مو بے جیل میں عیسائی افسرا ن نے قرآن مجید کو بوٹو تلے روندا ، گٹرو ں میں ڈالا ، گر جہ گھرو ں میں قرآن مجید کے خلا ف تقریبا ت کا انعقاد کیا قو م اس بات سے اندا زہ لگائے کہ شدت پسند ، انتہا ء پسند وہ ہیں یا ہم ہیں و ئی مسلما ن کبھی بھی تحریری شد ہ انجیل ، زبور کی تو ہین نہیں کر سکتا انہوں نے کہا کہ ہم پر امن لو گ ہیں ہمیں شدت پر مجبور نہ کیا جا ئے اسلام آزادی کا علمبر دار ہے اور غلامی سے نجا ت کا در س دیتا ہے انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریا تی کونسل کی تحلیل کی بات کر نے والی اسمبلی کو تحلیل کیا جا ئے ور نہ ہم ان ممبرا ن اسمبلی کا گلی ، کو چو ں اور سڑکو ں پر راستہ روکے گیں انہوں نے کہا کہ اسلام مخالف لو گو ں نے ہمیشہ توڑ کا کام کیا جبکہ ہمارے اکابرین نے ہمیشہ جوڑ کا کا م کیا انہوں نے کہا کہ طبقا تی نظام تعلیم کا خا تمہ صرف دینی مدارس نے کیا ہے جہا ں پر امیر اور غریب دونوں کے بچے ٹاٹ پر پڑھتے ہیں جبکہ عصر ی تعلیمی اداروں میں امیر کے بچے کیلئے علیحدہ سکو ل ، کالج ہیں جبکہ غر یب کے بچو ں کیلئے علیحدہ سکول ، کالج ہیں جبکہ ان کا نصاب تعلیم بھی علیحد ہ ہے انہوں نے کہا کہ جو قو میں اللہ کے احکامات سے نا فر ما نی کر تی ہیں ان پر بھو ک اور بد امنی مسلط کر دی جا تی ہے اللہ آزا دی کے حق میں اور معیشت کو در ست کر نے کی بات کر تا ہے اور پسماندہ طبقو ں کی امداد کر نے کا حکم دیتا ہے ہر مسلما ن کا یہ فر ض ہے کہ وہ اسلامی نظریے کے تحفظ کیلئے ہر وقت جہا د کیلئے تیار رہے ۔