اسٹیٹ بینک اور عالمی بینک نے پاکستان کے لیے مالی شمولیت کی قومی حکمت عملی پر کام شروع کردیا،ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک،پاکستان میں مارکیٹ کے لیے سازگار پالیسیوں کے ساتھ بینکاری شعبے کی اصلاحات کے نتیجے میں بینکاری صنعت میں تیزی سے ترقی ہوئی ہے،سعید احمد

جمعرات 3 اپریل 2014 23:13

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3اپریل۔2014ء) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ڈپٹی گورنر سعید احمد نے ملک میں بچت، قرض، ترسیلات زر اور بیمہ خدمات سے محروم لوگوں کی رسائی کو بہتر بنانے کے لیے مالی شمولیت کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا مالی شمولیت اسٹیٹ بینک کی مالی شعبے کی ترقی کی حکمت عملی کا بنیادی جز ہے۔ وہ آج اسٹیٹ بینک کراچی میں پاکستان کے لیے وسیع تر ’قومی حکمت عملی برائے مالی شمولیت‘ (National Financial Inclusion Strategy) کی تشکیل پر اسٹیٹ بینک اور عالمی بینک کی ٹیموں کے ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔

’قومی حکمت عملی برائے مالی شمولیت‘ مختلف عوامل، پالیسیوں اور مارکیٹ میں کیے جانے والے اقدامات کا تعین کرنے کے علاوہ ایک ایکشن پلان ترتیب دینے میں مدد دے گی جس میں ہر متعلقہ فریق کے واضح فرائض اور ذمہ داریاں متعین ہوں گی تاکہ ایکشن پلان کے نفاذ میں پیش رفت ہوسکے۔

(جاری ہے)

یہ حکمت عملی سرکاری و نجی شعبوں دونوں کے تمام متعلقہ فریقوں کے لیے اصلاحات اور مالی شمولیت کے مختلف اقدامات پر مشاورت و عملدرآمد کے سلسلے میں ایک قومی پلیٹ فارم قائم کرنے میں بھی مدد دے گی۔

’قومی حکمت عملی برائے مالی شمولیت‘ کا افتتاح وزیر اعظم پاکستان کے ہاتھوں ایک قومی تقریب میں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مارکیٹ کے لیے سازگار پالیسیوں کے ساتھ بینکاری شعبے کی اصلاحات کے نتیجے میں بینکاری صنعت میں تیزی سے ترقی ہوئی ہے۔ ”تاہم تاخیر سے آغاز کے باعث مالی نفوذ (penetration) ابھی تک بہت کم ہے اور 18 کروڑ افراد کے اس ملک میں 60 لاکھ سے زائد قرض لینے والے اور ساڑھے تین کروڑ ڈپازٹ اکاؤنٹس ہیں۔

پاکستان میں مالی محرومی کی شرح بلند ہونے کی بہت سی وجوہ ہیں جو ’قومی حکمت عملی برائے مالی شمولیت‘ کے ذریعے دور کی جائیں گی۔“ڈپٹی گورنر نے بتایا کہ اس وقت تقریباً 35 فیصد آبادی عقائد کی بنا پر بینکاری نظام میں شریک نہیں۔ اسٹیٹ بینک اسلامی بینکاری کے فروغ کے لیے ایک پانچ سالہ پروگرام تشکیل دے چکا ہے اور حکومت نے ملک میں اسلامی بینکاری کے فروغ کے لیے ایک اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان دونوں اقدامات سے عقائد کے حوالے سے حساس افراد بینکاری کے دائرے میں آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک مالی شمولیت کو فروغ دینے کے مقصد پر عمل پیرا ہے۔ تاہم ’قومی حکمت عملی برائے مالی شمولیت‘ کے ایکشن پلان کا فقدان ہے جو مالی شمولیت کے لیے قومی اہداف کے ساتھ ضروری اقدامات کا تعین کرے اور مختلف متعلقہ فریقوں کو واضح ذمہ داریاں سونپے۔

’قومی حکمت عملی برائے مالی شمولیت‘ سے مالی شمولیت کے مختلف اقدامات کی نگرانی اور پیش رفت کا جائزہ لینے میں مدد ملے گی۔ چنانچہ اسٹیٹ بینک نے ملک کی ضروریات اور عالمی رجحانات کے پیش نظر پاکستان کے لیے وسیع تر ’قومی حکمت عملی برائے مالی شمولیت‘ تیار کرنے کے لیے عالمی بینک سے شراکت کا آغاز کیا ہے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ حکمت عملی طلب اور رسد دونوں سے متعلق مسائل کا جائزہ لے گی اور مالی محرومی سے مربوط انداز میں نمٹنے میں مدد دے گی جس کا اس وقت ملکی سطح پر فقدان ہے۔

یہ حکمت عملی ان مربوط اور متواتر اصلاحات کے لیے بنیاد ثابت ہو گی جو مالی شمولیت کے فروغ کے لیے ضروری ہیں۔عالمی بینک کی ابتدائی جائزہ مشن ٹیم نے اسٹیٹ بینک اور نجی شعبے کے صف اوّل کے متعلقہ فریقوں کے ساتھ اسٹیٹ بینک کراچی میں گفتگو کی۔ اگلے ہفتے میں عالمی بینک کی ٹیم اسلام آباد جائے گی اور تمام متعلقہ سرکاری محکموں/ اداروں اور دیگر متعلقہ فریقوں بشمول ڈونر اداروں اور مالی شعبے کے اداروں کے ساتھ اجلاس منعقد کرے گی۔

ابتدائی جائزے کے بعد اسٹیٹ بینک اور عالمی بینک کی ٹیمیں ’قومی حکمت عملی برائے مالی شمولیت‘ کے لیے تفصیلی مشاورت کریں گی۔ڈپٹی گورنر نے اپنی ٹیم پر زور دیا کہ عالمی بینک کی ٹیم اور دیگر اہم متعلقہ فریقوں بشمول بینکوں، سرکاری ایجنسیوں، اور ڈونر اداروں کے ساتھ مل کر کام کرے تاکہ پاکستان میں مالی شمولیت کے فروغ کے لیے مربوط انداز میں گذربسر کے مواقع بہتر بنانے کی خاطر حکمت عملی اور اتفاق رائے تشکیل دیا جاسکے۔