پولیس کی خواہش پر عدالتی نظام کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا ،فلموں کی تفتیش ہزار درجے بہتر ہوتی ہے ‘ لاہور ہائیکورٹ،تفتیش کے نظام میں موجود خامیاں دور کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں،ایس ایس پی انوسٹی گیشن عبد الرب

جمعرات 3 اپریل 2014 21:18

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3اپریل۔2014ء) لاہور ہائیکورٹ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ پولیس رپورٹس پر آنکھیں بند کر کے یقین کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی پولیس کی خواہش پر عدالتی نظام میں تبدیلی ہو سکتی ہے ،پولیس کی کارکردگی سب کے سامنے ہے ،تقاریر کی بجائے عملی اقدامات اٹھائے جائیں تو نظام میں موجود خامیاں دور کی جا سکتی ہیں۔

عدالت نے یہ ریمارکس قتل کے مقدمہ میں نامزد ملزم کی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران دئیے ۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس منظور احمد ملک نے کیس کی سماعت کی ۔

(جاری ہے)

ایس ایس پی انویسٹی گیشن عبدالرب عدالت میں پیش ہوئے اور آگاہ کیا کہ تفتیش کے نظام میں موجود خامیاں دور کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔معزز عدالت نے سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ فلموں میں دکھائی جانے والی تفتیش تو پولیس کی تفتیش سے ہزار درجے بہتر ہوتی ہے۔

پولیس کی ناقص تفتیش کی بناء پر ملزمان بری ہوتے ہیں بتایا جائے اس کا کون ذمہ دار ہے ؟۔معزز عدالت نے کہا کہ پولیس کی خواہش پر عدالتی نظام تبدیل نہیں کیا جا سکتا ۔معزز عدالت نے اعلیٰ افسران سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 10اپریل تک ملتوی کردی۔