ذوالفقار علی بھٹو نے قوم کو ایک ایسا متفقہ آئین دیا جو آج بھی ہزار مخالفتوں کے باوجود قائم و دائم ہے‘آصف علی زرداری

جمعرات 3 اپریل 2014 16:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 3اپریل 2014ء) سابق صدر آصف علی زرداری نے پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو شہید کے 35ویں یومِ شہادت پر اپنے پیغام میں کہا کہ قائد عوام نے اپنی زندگی بچانے کے لئے بھی صلح جوئی کی پالیسی اختیار نہیں کی اور آج ان کے پیروکار پارٹی کارکنوں کا عزم بھی یہی ہے کہ وہ عدم برداشت، منافقت اور دہشتگرد قوتوں سے صلح نہیں کریں گے اور نہ ہی انہیں ان کا سیاسی ایجنڈہ طاقت کے ذریعہ عوام پر مسلط کرنے کی اجازت دیں گے۔

سابق صدر نے کہا کہ ہمیں دہشتگردوں اور انتہاپسندوں سے خوف کھائے بغیر ان سے مقابلہ کرنا ہے اور اسی طرح سے ہم اپنی زندگی وقار اور عزت سے پرامن ماحول میں بسر کر سکتے ہیں اور ترقی کر سکتے ہیں۔ انتہاپسندی کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمہ جہتی میں ہی ملک کی طاقت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مذہب کے نام پر خواتین، اقلیتوں اور مفلوک الحال عوام پر ظلم کے خلاف جدوجہد کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

سابق صدر نے پی پی پی کے بانی چیئرمین کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے قوم کو ایک ایسا متفقہ آئین دیا جو آج بھی ہزار مخالفتوں کے باوجود قائم و دائم ہے۔ ڈکٹیٹروں نے آئین کا حلیہ بگاڑ دیا تھا لیکن پی پی پی پی کی گزشتہ حکومت نے اسے اس کی اصلی شکل میں بحال کر دیا۔ آج آئین موجود ہے اور جس ڈکٹیٹر نے آئین کا حلیہ بگاڑا تھا وہ آج احتساب کے کٹہرے میں کھڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو ان کی زندگی کے بہترین دور میں ان لوگوں نے قتل کر دیا جو ان سے خوفزدہ تھے اور اس کے لئے چند جرنیلوں اور ججوں نے سازش کی، لیکن وہ کوتاہ قد، بزدل، ڈکٹیٹر اور سیاسی یتیم جنہوں نے قائدِ عوام کو راستے سے ہٹانے کی سازش کی وہ آج تک ان کی قبر سے بھی خوفزدہ ہیں۔ آصف علی زرداری نے اپنی اہلیہ محترمہ بینظیر بھٹوشہید کے الفاظدہراتے ہوئے کہا کہ موت کے پروانے پر دستخط کرکے سازشیوں نے خود کو پھانسی پر لٹکا دیا اور تاریخ میں ہمیشہ کے لئے قابل مذمت بن گئے۔

شہید ذوالفقار علی بھٹو کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1971ء کی جنگ کے بعد بھارت کے زیر قبضہ پاکستانی سرزمین کا رقبہ واگزار کروانا، 90 ہزار جنگی قیدیوں کو واپس لانا، اسلامی ممالک کی سربراہی کانفرنس کا انعقاد جس میں پی ایل او کو پہلی مرتبہ فلسطینیوں کی نمائندہ تنظیم تسلیم کیا گیا، معاہدہ شملہ کرنے اور سائنسی اور ٹیکنالوجی کی ترقی کی وجہ سے پاکستان نے امن کا طویل ترین دورانیہ گزارا ہے حالانکہ ڈکٹیٹروں نے مہم جوئی کی کوششیں جاری رکھیں۔

یہ تمام ایسے کارنامے ہیں جو سنہری حروف میں لکھے جائیں گے۔ یہ قائدِ عوام کا وژن تھا کہ انہوں نے چین کے عظیم رہنما چیئرمین ماؤ کے ساتھ شراکت داری اس وقت قائم کی جب چین تنہا تھا اور آج پاکستان قائد عوام کے وژن کا پھل حاصل کر رہا ہے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اس وقت شام کی اخلاقی حمایت اور مادی مدد کی جب وہ بیرونی جارحیت کا شکا رتھا۔

اس کے ساتھ ساتھ ان کے وژن اور ذہانت کی وجہ سے پاکستان کسی بھی ملک کے اندرونی خلفشار کا حصہ نہیں بنا۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ قائدِ عوام ، غریب عوام کے دلوں اور ذہنوں کے فاتح تھے اور غریب لوگوں سے براہِ راست ان کا تعلق تھا جو عظیم لیڈر کی خاصیت ہوتی ہے۔ انہوں نے پاکستانی عوام کی امنگوں کا ساتھ دیا، انہیں خواب دیکھنا سکھایا اور امید کی شمع ان کے دلوں میں روشن کی جس سے خِرد افروزی، جدیدیت اور روشن خیالی نے فروغ پایا۔ سابق صدر پاکستان نے جمہوریت کی خاطر قربانیاں دینے والے سیاسی کارکنوں کو بھی خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت، وفاقی پارلیمانی نظام اور آئین ہماری سیاسی اور سماجی بقاء کی ضامن ہے۔

متعلقہ عنوان :