انتہا پسندی اور توانائی بحران کے چیلنجز سے نکلنے کیلئے سخت فیصلے کرنے ہونگے،انجینئرخرم دستگیر،غیر فعال اداروں کی نذرہونیوالے 500ارب روپے بچا لئے جائیں تو 250ڈسٹرکٹ ہسپتال تعمیر کئے جاسکتے ہیں،وفاقی وزیر تجارت

بدھ 2 اپریل 2014 21:27

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2اپریل۔2014ء)وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ انتہا پسندی اور توانائی بحران کے چیلنجز سے نکلنے کیلئے سخت فیصلے کرنے ہونگے،غیر فعال اداروں کی نظر ہونے والے 500ارب روپے بچا لیئے جائیں تو 250ڈسٹرکٹ ہسپتال تعمیر کیئے جاسکتے ہیں۔وہ بدھ کو کراچی چیمبرآف کامرس اینڈانڈسٹری(کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پرتاجروصنعتکاروں سے خطاب کررہے تھے ۔

وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے کہا کہ موجودہ حکومت کو انتہا پسندی اور توانائی بحران کے چیلنجز کا سامنا ہے جن سے نکلنے کیلئے پاکستانی ریاست کی پیدائش نو کرنا ہوگی ، موجودہ حکومت عوامی توقعات پر پورا اترنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ حالات مکمل طور پر درست ہوجائیں ایسا کہیں ممکن نہیں ہوتا ،انتہا پسندی اور توانائی بحران کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے سخت فیصلے کرنا ہونگے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ معیشت کو دوبارہ اس کے پیروں پر کھڑا کرنے کیلئے کاروبا ر ی حضرات ، صنعتکار اور تاجروں کو حکومت کا پارٹنر بننا ہوگااور نفع اور نقصان میں برابر کا شریک ہونا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بحرانوں کے حل کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو ہٹانا ہے اسی لیئے کچھ لوگ مجھے وزیر تجارت نہیں وزیر مشکل ہٹاؤ کہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تجارت 25ماہ قبل 85فیصد بحال ہوچکی تھی مزید 15فیصد بحال کرنے کیلئے کوششیں کررہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تجارت پر بات وسوسوں کی بنیاد پر ہورہی ہے ،ہمیں ولولے کی بنیاد پر فیصلہ کرنا ہوگا اور رسک لینا پڑے گاتاکہ پاکستانی مصنوعات کو بھارتی منڈی تک رسائی دی جاسکے ۔وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ ملک میں غیر فعال اداروں کی نجکاری پر بھی وسوسوں کی بنیاد پر گفتگو ہورہی ہے ، ہر سال 500ارب روپے غیر فعال اداروں کی نظر ہوجاتے ہیں اگر انہیں بچا لیا جائے تو 250ڈسٹرکٹ ہسپتال کھولے جاسکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اگر اداروں کی کارکردگی بڑھانی ہے تو غیر فعال اداروں کی نجکاری کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ 1990میں پہلی گلوبلا ئز یشن ہوئی جسے کھودیا لیکن اب دوسری گلوبلائزیشن کو ہمیں ہر صورت پانا ہے اور معیشت کو مستحکم کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت تجارت برائے خوشحالی کے راستے پر گامزن ہے اس سلسلے میں معیشت کو لبرلائزڈ اور آزاد کررہے ہیں جبکہ پالیسی میں شفافیت اور استحکام لائی جارہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال ماہ جون میں آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا جائے گا جس میں ایس آر اوز میں ریفار مز لائی جارہی ہیں تاکہ شفافیت آئے اور اس عمل کو نہایت آسان بھی بنایا جارہا ہے تاکہ سب اس سے فائدہ اٹھا سکیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان زرعی ملک ہے اور زرعی اجناس کی ایکسپورٹ میں پاکستان کو فائدہ حاصل ہوسکتا ہے جس کیلئے ہمیں عالمی معیار کو اپنانا ہوگا۔

وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے کہا کہ آم اور کینو کو اگر عالمی معیار کے مطابق ایکسپورٹ کیا جائے تو بڑی حد تک تجارتی خسارے کو کم کیا جاسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس چند سالوں کیلئے نہیں بلکہ دس برسوں کیلئے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آسیان ، گلف کارپوریشن کونسل سے بھی تجارت بڑھانے کیلئے مذاکرات جاری ہیں جبکہ امریکا سے بھی دوبارہ جی ایس پی پیلس کا درجہ حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ 2015تک تمام کمرشل کونسلرز کو تبدیل کردیا جائے گا تاکہ دنیا میں پاکستانی تجارت بڑھ سکے ۔انہوں نے کہا کہ26 ہزار افراد کو 15اپریل تک دس لاکھ روپے کے ریفنڈ ادا کردیئے جائینگے ۔