سندھ ہائی کورٹ،اراکین پارلیمنٹ، صوبائی اسمبلی کی دوبارہ سکروٹنی کروانے سے متعلق آئینی درخواست کی سماعت، اسلامی مملکت ہونے کے باوجود پاکستان میں سیکولر قوتیں مسلمان اکثریت پر حاوی ہیں،درخواست گزار کے دلائل

بدھ 2 اپریل 2014 20:15

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2اپریل۔2014ء) سندھ ہائی کورٹ میں چیف جسٹس مقبول باقر اور جسٹس فاروق علی چنہ کی بینچ میں اراکین پارلیمنٹ، صوبائی اسمبلی کی دوبارہ اسکروٹنی کروانے سے متعلق آئینی درخواست کی سماعت بدھ کو ہوئی۔درخواست گذار دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایک اسلامی مملکت ہونے کے باوجود پاکستان میں سیکولر قوتیں مسلمان اکثریت پر حاوی ہیں جس کی مثال یہ ہے کہ پاکستان میں سود ی کاروبار عام ہے ، شراب کھلے عام تیار اور بیچی اور استعمال کی جاتی ہے،پارلیمنٹ لاجز میں بھی شراب کااستعمال کیا جاتا ہے اور پارلیمنٹ میں قانون سازی کے بجائے رنگ رلیاں منائی جاتی ہیں ، مجرے ہوتے ہیں اور اراکین پارلیمنٹ و ممبران اسمبلی قومی خزانے سے صرف تنخواہیں اور مراعات حاصل کرنے کیلئے بیٹھے ہوئے ہیں اوراسمبلی کو ذاتی مقاصد اور مفادات کے حصول کا ذریعہ بنایا ہوا ہے اور ملک بھر میں کرپشن اور رشوت خوری ، اقربا پروری کے فروغ کا وطیرہ بنالیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اگر ان کی شراب نوشی ، سود خوری ، منشیات کے استعمال اور کبیرہ گناہوں سے متعلق اسکرونٹی کی جائے تو تمام حقائق سامنے آجائیں گے کہ یہ سب پارلیمنٹ میں بیٹھنے کے قابل ہی نہیں ہیں اور نہ ہی یہ سب امین و صادق ہیں بلکہ قوم کی امانتوں میں خیانت کرنے والے ہیں اور اس سے متعلق ان کی اسکروٹنی نہیں کی گئی لہذا تمام اراکین کی آئین کے آرٹیکل62 (d, e, f)کے تحت اسکروٹنی کروانا لازمی ہے۔

درخواست گذار کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کرنے کے احکامات صادر فرما دئیے۔ درخواست گذار نے اپنی آئینی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ درخواست گذار نے مورخہ یکم اپریل2013کو چیف الیکشن کمشنر کو درخواست دی تھی جوکہ انہیں مورخہ 2اپریل 2013کو بذریعہ TCSموصول ہوچکی ہے جس میں درخواست گذار نے اپنی درخواست کی فوری سماعت کی استدعا کی تھی کہ کوئی بھی امیدوار آئین کے آرٹیکل 62(d, e f) کے معیار پر پورا نہیں اترتا اور اس آرٹیکل کے تحت امیدوار کا ایماندار اور صادق ہونا ، اسلامی تعلیمات سے بخوبی واقفیت رکھنا ضروری ہے نیز کبیرہ گناہوں سے اجتناب لازمی ہے ۔

چونکہ کبیرہ گناہ سے متعلق کسی کو کسی کا علم نہیں ہوتا اسلئے کبیرہ گناہ کے معاملے میں صفائی پیش کرنے کیلئے گواہی کے طور پر قسم کھانا لازمی ہے ۔ گواہی کیلئے کہا گیا ہے کہ اللہ کی قسم کھا کر گواہی دے کہ اگرمیں بدکرداری میں ملوث ہوں تو مجھ پر اللہ کا عذاب نازل ہو ۔ لیکن الیکشن کمیشن کے پاس مسلمان امیدواروں کیلئے اس ضابطہ کی اسکروٹنی کا طریقہ موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے کسی بھی امیدوار کی آئین کے آرٹیکل62 (d, e, f)کے تحت اسکروٹنی نہیں کی گئی۔ جوکہ آئین پاکستان کی کھلی خلاف ورزی ہے۔