وفاقی وزیر تجارت نے افغانستان کیلئے فوڈ آئٹمز سمیت تمام پیراشیبل آئٹمز کی افغانستان ایکسپورٹ، پاکستانی روپے میں کرنے اور رسالپور میں ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کو ڈی نوٹیفائی کرکے اسے ریگولر انڈسٹریل اسٹیٹ کا درجہ دینے کا اعلان کردیا

منگل 1 اپریل 2014 19:47

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔1اپریل۔2014ء) وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی سفارش پر افغانستان کے لئے فوڈ آئٹمز سمیت تمام پیراشیبل آئٹمز (perishable Items) کی افغانستان ایکسپورٹ پاکستانی روپے میں کرنے اور رسالپور میں قائم ایکسپورٹ پروسیسنگ زون (EPZ) کو ڈی نوٹیفائی کرکے اسے ریگولر انڈسٹریل اسٹیٹ کا درجہ دینے کا اعلان کیا ہے ۔

اس حوالے سے نوٹیفیکیشن جلد جاری کردیا جائیگا۔ وفاقی وزیر تجارت نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نئے معاہدہ پر بزنس کمیونٹی کے تحفظات دور کرنے اور صوبہ خیبر پختونخوا سے افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کو ایکسپورٹ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے سمیت صوبے کے لئے نئے مالیاتی پیکیج کے حصول کے لئے وفاقی حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے ۔

(جاری ہے)

اس بات کا اعلان انہوں نے خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زاہداللہ شنواری کی زیر صدارت چیمبر ہاؤس میں اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر صوبہ خیبر پختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ پیر صابر شاہ ،خیبر پختونخوا چیمبر کے صدر سابق صدور غضنفر بلور ، شرافت علی مبارک ، ملک نیاز احمد ، چیمبر کے نائب صدر محمد تیمور شاہ ، چیمبر کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین ملک افتخار احمد اعوان ، حاجی اقبال خان ، عروج احمد انصاری ، عابد اللہ ، پرویز خان خٹک ، عبدالقادر صراف ،فضل واحد ، قاری گل سلام ، محمد آصف خان ، فیض رسول اورچیمبر کی ڈرائی پورٹ اور ریلوے سٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین ضیاء الحق سرحدی ، فواد اسحق ، حاجی محمد افضل ، فیض محمد فیضی ، محمد صادق ، محمد انیس اشرف ، حکیم اللہ شنواری ، انجینئر سید محمود ، صدر گل ، ملک نیاز محمد ، محمد اقبال ، ندیم رؤف اورجاوید اخترسمیت صنعت و تجارت سے وابستہ افراد کثیر تعداد میں موجود تھے ۔

خیبر پختونخوا چیمبر کے صدر زاہداللہ شنواری نے وفاقی وزیر تجارت کا خیبر پختونخوا چیمبر کی درخواست غلام خان چیک پوسٹ کو تمام آئٹمز کے لئے کھولنے اور جیمز سٹون کا مسئلہ حل کرنے پر شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے دہشت گردی اور بھتہ خوری سے متاثرہ صوبے کی بزنس کمیونٹی کے لئے ایک نئے مالیاتی پیکیج کے اجراء کی درخواست کی اور کہا کہ امن و امان کی ابتر صورتحال کی وجہ سے سرمایہ اس صوبے سے دیگر صوبوں کو منتقل ہو رہا ہے ۔

انہوں نے ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ سرچارج سے صوبہ خیبر پختونخوا میں انفراسٹرکچر کی بحالی اور دیگر ترقیاتی کام شروع کرنے کا مطالبہ کیا اور وفاقی وزیر تجارت سے درخواست کی کہ ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈز سے خیبر پختونخوا چیمبر اور وویمن چیمبر کی بلڈنگ کی تعمیر اور ایکسپو سنٹر کی تعمیر کے لئے فنڈز جاری کئے جائیں۔ انہوں نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نئے معاہدہ پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ اس معاہدہ میں موجود خامیوں اور رکاوٹوں کی وجہ سے پاکستان ، افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے مابین تجارتی اور ایکسپورٹ کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں جنہیں حل کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان ، افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے مابین فری ٹریڈ ایگریمنٹ کئے جائیں اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں درپیش مشکلات کو فوری طور پر حل کیا جائے ۔ انہوں نے پیراشیبل آئٹمز کی ایکسپورٹ ڈالر کی بجائے پاکستانی کرنسی میں کرنے ، افغانستان ہونیوالی مصنوعات کے ری فنڈز کیلئے افغانی امپورٹرز سے کسٹمز کلیئرنگ ڈاکو منٹ کی تصدیق شدہ کاپی لینے کی شرط ختم کرنے ، ڈی ٹی آر ای سکیم میں گھی سیکٹر پر 3 ماہ میں صرف ایک ہزار میٹرک ٹن گھی ایکسپورٹ کرنے کی شرط ختم کرنے یا ایک ماہ میں ایک ہزار میٹرک ٹن گھی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دینے ، پشاور میں جدید سہولیات سے آراستہ ڈرائی پورٹ کے قیام ، ڈائریکٹر جنرل ٹریڈ آرگنائزیشن کے آفس کو ختم کرنے ، پشاور سے طورخم روڈ کی جلد از جلد تعمیر اور اس کی توسیع کرنے ، بیرونی ممالک تجارتی وفود میں خیبر پختونخوا چیمبر سے نمائندگی لینے ، ڈائریکٹر جنرل ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پشاور کو فوری طور پر تبدیل کرنے اور ٹائرز کی سمگلنگ روکنے سمیت اہم مسائل بیان کئے اور ان کے حل کیلئے سفارشات پیش کیں۔

وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف بزنس کمیونٹی کواپنا ساتھی سمجھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ملکی معیشت کے استحکام اور علاقائی ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کے لئے کوشاں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ، ایران ، افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ باہمی تجارت کو فروغ دینا چاہتا ہے اور اس مقصد کے حصول کے لئے تمام رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے لئے مالیاتی پیکیج کے حصول کے لئے وہ اپنا موثر کردار ادا کریں گے اور ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ سرچارج اور ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈز سے صوبے کے ایکسپورٹروں کو فنڈز کی فراہمی سمیت انفراسٹرکچر کی بحالی کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ انہوں نے خیبر پختونخوا چیمبر کے صدر کی جانب سے چیمبر بلڈنگ کی تعمیر اور اس میں ایکسپو سنٹر کے قیام کے لئے پراجیکٹ تیار کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ EDF کے اجلاس میں اس پراجیکٹ کو منظور کرایا جائیگا ۔

انہوں نے کہا کہ آپٹا میں درپیش مشکلات کا جائزہ لینے کے لئے اجلاس جلد بلایا جائیگا اور اس معاہدہ میں موجود خامیوں کو دورکرنے کے لئے نظرثانی کی جائے گی۔ فاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی سفارش پر افغانستان کے لئے فوڈ آئٹمز سمیت تمام پیراشیبل آئٹمز کی افغانستان ایکسپورٹ پاکستانی روپے میں کرنے اور رسالپور میں قائم ایکسپورٹ پروسیسنگ زون (EPZ) کو ڈی نوٹیفائی کرکے اسے ریگولر انڈسٹریل اسٹیٹ کا درجہ دینے کا اعلان کیا ہے ۔

اس حوالے سے نوٹیفیکیشن جلد جاری کردیا جائیگا۔ وفاقی وزیر تجارت نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نئے معاہدہ پر بزنس کمیونٹی کے تحفظات دور کرنے اور صوبہ خیبر پختونخوا سے افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کو ایکسپورٹ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔

متعلقہ عنوان :