مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کامقابلہ کشمیری مجاہدین انتہائی بہادری کے ساتھ کررہے ہیں ،سید صلاح الدین ،کشمیر کی تحریک آزادی سوفیصد اندرونی تحریک ہے ، منطقی انجام تک ضرور پہنچے گی ، سپریم کمانڈر حزب المجاہدین ،بھارت نے کشمیر میں ظلم کے پہاڑ توڑے ، ہزاروں نوجوان لاپتہ ہیں ، خواتین کی حرمتیں پامال کی گئیں،کسی بھی صورت تحریک آزادی سے دست کش نہیں ہوسکتے ،گزشتہ سال تک بارہ سے زائد بھارتی دہشتگرد تربیتی کیمپ بلوچستان کے ساتھ ملنے والی افغان پٹی میں کام کر رہے تھے ، کیمپوں سے سولہ ہزار سے زائد بلوچی نوجوان تربیت حاصل کر چکے ہیں ، تمام سلسلہ پاکستان کو تباہ کرنے کی سازش ہے،تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کے لیے ضروری ہے پاکستان مضبو ط ہو،صحافیوں سے گفتگو

منگل 1 اپریل 2014 19:06

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کامقابلہ کشمیری مجاہدین انتہائی بہادری ..

میرپور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔1اپریل۔2014ء) حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین نے کہاہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کامقابلہ کشمیری مجاہدین انتہائی بہادری کے ساتھ کررہے ہیں ، کشمیر کی تحریک آزادی منطقی انجام تک ضرور پہنچے گی دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ملک امریکہ بھارت اور اسرائیل کے ساتھ مل کر ناصرف دنیا کی سب سے بڑی اسلامی طاقت پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازشوں میں ملوث ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے میں بھی امریکہ کی پشت پناہی شامل ہے اس وقت دنیا میں ایک بھی ایسی مثال نہیں دی جاسکتی کہ کسی مسلمان علاقے کے جائز تنازعے کو بھی حل کرنے کیلئے امریکہ نے یاامریکہ کی لونڈی اقوام متحدہ نے اپنا کوئی کردار اداکیاہو واحد جہاد ہی وہ طریقہ ہے کہ جس کے اپنانے سے امت کو سربلندی مل سکتی ہے پرنٹ والیکڑانک میڈیا سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سید صلاح الدین نے کہا کہ کشمیر کی تحریک آزادی سوفیصد اندرونی تحریک ہے میں خود ایک کشمیری ہوں اور سوفیصد یقین رکھتاہوں کہ جہاد ہی وہ راستہ ہے کہ جس سے آزادی مل سکتی ہے 1947ء ،1956ء 1965ء 1971ء 1986ء 1988ء سے لیکر آج تک کئی لاکھ کشمیری خاندان بھارت کے ظلم وستم سے مجبور ہوکر لائن آف کنٹرول کے اس پار آزادکشمیر اور پاکستان بھر میں ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے آج پاکستان کے قبائلی علاقہ جات سمیت چاروں صوبوں اور آزادکشمیر بھر میں ان کشمیری مہاجرین کی مجموعی تعداد 65لاکھ کے قریب ہے یہ تمام کے تمام کشمیری بھارت سے شدید ترین نفرت کرتے ہیں اور یہ کشمیری مہاجرین اپنے وطن کی آزادی کیلئے مسلح جدوجہد کرتے ہیں تو اسے ہرگز دراندازی نہیں کہاجاسکتا بھارت نے کشمیر میں ظلم کے پہاڑ توڑے ہیں ہزاروں نوجوان لاپتہ ہیں اور ہزاروں خواتین کی حرمتیں پامال کی گئی ہیں ہم کسی بھی صورت میں تحریک آزادی سے دست کش نہیں ہوسکتے

سید صلاح الدین نے کہاکہ امریکہ ایک شیطان ہے جو پاکستان میں مسلمانوں کو مسلمان قبائل کے ساتھ لڑانے کی کوشش میں مصروف ہے اس بے مقصد لڑائی کو جب بھی پاکستانی سیاسی وعسکری قیادت نے مل کر مذاکرات او ربات چیت کے ذریعے ختم کرنے کی کوشش کی امریکہ نے ہر اس کوشش کو سبوتاژ کیا جب حکیم اللہ محسود امیر تحریک طالبان پاکستان سے مذاکراتی عمل شروع ہونے والا تھا اس وقت امریکہ نے ڈرون حملہ کرکے پورے سلسلہ ہی کو بلڈوز کردیا اور اب تحریک طالبان پاکستان سیاسی وعسکری قیادت پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں ہے حالانکہ یہ مذاکرات علماء کرام کی کوششوں اور بڑی جدوجہد کے بعد طے پائے تھے امریکہ پاکستان کو کمزور کرنے کی سازشوں میں مصروف ہے اور اس تمام شیطانی سلسلے میں بھارت اور اسرائیل امریکہ کا ساتھ دے رہے ہیں سید صلاح الدین نے کہا کہ گزشتہ سال تک بھارت کے دہشت گردی کے بارہ سے زائد تربیتی کیمپ بلوچستان کے ساتھ ملنے والی افغان پٹی میں کام کر رہے تھے اور ان دہشت گردی کے کیمپوں سے سولہ ہزار سے زائد بلوچی نوجوان تربیت حاصل کر چکے تھے یہ تمام سلسلہ پاکستان کو تباہ و برباد کرنے کی سازش ہے اس وقت نا تو افغان طالبان تحریک آزادی کشمیر میں بر سر پیکار ہیں اور نہ ہی تحریک طالبان پاکستان تحریک آزادی کشمیر میں کوئی کردار ادا کر رہے ہیں لیکن بھارت کو یہ خوف لاحق ہے کہ امریکہ کے افغانستان سے انخلا کے بعد یہ مجاہدین کشمیر کا رخ کریں گے تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان مضبو ط ہو ۔

(جاری ہے)

سید صلاح الدین نے کہا کہ پاکستانی حکومت اور آزادکشمیر کی بیس کیمپ کی حکومت کو اپنا کردار بہتر بنانے کی ضرور ت ہے آزادکشمیر کی حکومت تحریک آزادی کا نام تو لیتی ہے لیکن صرف اپنی سیاست چمکانے کی خاطر ۔مقبوضہ کشمیر سے آنے والے کشمیری مہاجرین وادی نیلم سے لے کر پورے آزادکشمیر میں شدید ترین مشکلات سے دو چار ہیں اور آزادکشمیر حکومت کو اتنی بھی توفیق آج تک نہیں ہوئی کہ ان کشمیری مہاجرین کے مسائل کو حل کر سکے ۔

بوسنیا ،چیچنیاسے لے کر پوری دنیا کی اسلامی تحریکیں صرف جہاد کے ذریعے کامیابی حاصل کر سکیں ۔دوسری جانب اقوام متحدہ اور امریکہ کی منافقت کی انتہاء ہے کہ جب مشرقی تیمور میں عیسائی آبادی نے آزادی کا مطالبہ کیا تو فی الفور عالمی طاقتیں حرکت میں آ گئیں اس وقت پوری دنیا میں مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے ۔آرگنائزیشن آف اسلامک کنٹریز 56ممالک پر مشتمل تنظیم صرف نام کی حد تک کام کر رہی ہے کشمیر پر واضح قرارد ادیں پاس کرنے کے باوجود او آئی سی نے کوئی بھی عملی کردار ادا نہیں کیا بھارت کے حکمرانوں پنڈت جواہر لال نہرو سمیت تمام سیاسی و عسکری قیادت جہاد کے نتیجہ میں اقوام متحدہ کے فورم پر یہ تسلیم کرنے کے لیے تیار ہوئی تھی کہ کشمیر کے مسئلہ کا حل کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق کیا جائے گا لیکن پاکستان کی وزارت خارجہ کی غلطیوں کی نتیجہ میں انتہائی مضبوط کشمیر کیس کمزور ہوتا رہا ۔

سید صلاح الدین نے کہا کہ اس وقت تحریک آزادی کشمیر روز بروز مضبوط ہوتی جا رہی ہے اور بھارت کے تمام ہتھکنڈے ناکام ہو رہے ہیں بھارت اپنی تمام تر طاقتوں کے استعمال کے باوجود کشمیر میں شکست سے دوچار ہو رہا ہے پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے قبائلیوں اور افواج پاکستان کو ایک دوسرے کے سامنے کھڑا کرنے کی سازش کی گئی ہے امریکہ افغانستا ن میں شرمناک طریقے سے شکست کھانے کے بعد اپنی افواج نکالنے پر مجبور ہو رہا ہے افغانستان کے دلیر اور غیور مجاہدین نے امریکی فوجی طاقت کا غرور خاک میں ملا دیا ہے اور اس وقت امریکی معیشت تباہی سے دو چار ہو چکی ہے دو سو سے زائد بڑی امریکی کمپنیاں دیوالیہ ہو چکی ہیں لاکھوں امریکی بے روزگار ہو چکے ہیں اور عالمی قرضوں کا ایک بہت بڑا بوجھ امریکہ کو پیس رہا ہے یہ سب کی سب جہاد کی برکتیں ہیں پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے تناظر میں عالمی برادری کے سامنے رکھے بھارت سازش کرتے ہوئے شملہ معاہدے کا ڈھنڈورا پیٹتا ہے کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت بات چیت سے حل کریں گے مسئلہ کشمیر کے دو نہیں بلکہ تین فریق ہیں مسئلہ کشمیر کے سب سے بڑے اور اہم ترین فریق کشمیری ہیں کشمیری ہی یہ فیصلہ کریں گے کہ وہ کیا چاہتے ہیں ۔

سید صلاح الدین نے کہا کہ میڈیا کو چاہیے کہ وہ تحریک آزادی کشمیر کو اصل تناظر میں دنیا کے سامنے پیش کرے ،اس وقت پراپیگنڈے کے زور پر تحریک آزادی کشمیر کو دہشت گردی یا Militancyثابت کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ۔کشمیری آزادی سے کم کوئی بھی آپشن قبول نہیں کریں گے ۔