مشرف کیس کی طوالت نواز شریف کے فوج سے تعلقات کو خراب کر سکتی ہے ،امریکی اخبار کادعویٰ

منگل 1 اپریل 2014 16:22

نیویارک/لندن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 1اپریل 2014ء) امریکی اخبار نیویارک نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ مشرف کیس کی طوالت نواز شریف کے فوج سے تعلقات کو خراب کر سکتی ہے ، غداری کا الزام سنگین ہے ، ثابت ہوگیا تو سزائے موت ہوسکتی ہے ۔ خصوصی عدالت میں جاری غداری کے مقدمے میں پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف پر فردِ جرم عائد کر نے پر امریکی اخبار”نیویارک ٹائمز“ نے اپنی رپورٹ میں کہاکہ مشرف پر فرد جرم پاکستان کیلئے ایک ٹرننگ پوائنٹ ہے۔

جہاں فوجی حکمرانی نے سویلین قیادت پر طویل عرصے تک غلبہ رکھا اور کسی فوجی حکمران کو اختیارات کے غلط استعمال پر کبھی باز پرس نہیں کی گئی۔ غداری کا الزام انتہائی سنگین ہے اگر مشرف پر ثابت ہو گیا تو انہیں سزائے موت ہوسکتی ہے۔

(جاری ہے)

مشرف کے وکلاء نے کہا تھا کہ ان کاعدالت میں پیش ہونے کا امکان نہیں تاہم اسلام آباد پولیس افسر ہسپتال پہنچے، تومشرف اپنی گرفتاری کو انتہائی توہین آمیز سمجھتے ہوئے ساتھ چلنے کو تیار ہو گئے۔

برطانوی اخبار”فنانشل ٹائمز “ نے لکھا کہ غداری کیس میں مشرف کومجرم ٹھہرا دیا گیااورانہیں ملک چھوڑنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا گیا۔ ان کی قسمت کے متعلق جاری محاذ آرائی سے فوج اور سویلین حکومت کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا خدشہ ہے۔پاکستان کی67سال تاریخ میں وہ پہلے فوجی سربراہ ہیں جوغداری کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں، الزامات ثابت ہو نے کی صورت میں انہیں عمر قید یا سزائے موت ہو سکتی ہے، تجزیہ کاروں کے نزدیک مشرف کو سزا ہونے کا امکان نہیں، ایک مغربی سفارت کار کے مطابق پاکستان میں فوج آج بھی طاقتور ہے انہوں نے سابق فوجی سربراہ کو جیل بھیجے جانے پر شک کا اظہار کیا۔

حالیہ مہنیوں میں ایک سوال پوچھا گیا کہ مشرف کو پراسیکیوشن سے بچانے کیلئے پاک فوج نے پردے کے پیچھے کام کیا۔نواز شریف کے فوج کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں تاہم ایک دہائی سے جاری پرتشدد واقعات کے خاتمے کے لئے طالبان کے ساتھ معاہدے کے لئے ان کی حمایت کی ضرورت ہے۔ تجزیہ کاروں کے نزدیک مشرف کیس کی طوالت نواز شریف کے فوج سے تعلقات کو خراب کر سکتی ہے،مشرف تنازع کا جلد خاتمہ ہی حکومت کے پاس ایک راستہ ہے جو فوج سے مزید کشیدگی سے بچا سکتا ہے۔جب تک کیس لٹکا رہے گا، فوج اور حکومت کے درمیان تعلقات بہتر نہیں ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :