آئین توڑنے والے جنرل پرویزمشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دی جائے،محموداچکزئی، حکومت نے ایسا کیا تو بہت بڑی غلطی ہوگی ،ہر ادارے کو پارلیمنٹ کااحترام اور آئین کی بالادستی قائم کرنا ہوگی، سینیٹ ، قومی اسمبلی ،سب کو آئین کی بالادستی کیلئے ثابت کرنا ہوگا ہم عدلیہ کے پیچھے کھڑے ہیں ، قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہارخیال

پیر 31 مارچ 2014 21:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31مارچ۔2014ء) پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہاہے کہ آئین توڑنے والے جنرل پرویزمشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دی جائے اگر حکومت نے ایسا کیا تو بہت بڑی غلطی ہوگی ہر ادارے کو پارلیمنٹ کااحترام اور آئین کی بالادستی قائم کرنا ہوگی سینیٹ ، قومی اسمبلی اورسب کو آئین کی بالادستی کیلئے ثابت کرنا ہوگا کہ ہم عدلیہ کے پیچھے کھڑے ہیں ۔

پیر کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم نے یہ خلف اٹھایا ہوا ہے کہ اسلامی جمہوری پاکستان کے آئین کاتحفظ کرونگا آج ہماری قومی تاریخ کااہم دن ہے پہلا اہم دن 14 اگست1947ء ہے دوسرا اہم دن وزیراعظم بھٹو کی قیادت میں متفقہ آئین پردستخط ہوئے تیسرا اہم دن18 ویں ترمیم کاتھا آج ہماری تاریخ میں عدلیہ نے پہلی مرتبہ آئین کو توڑنے والے شخص پر فرد جرم عائد کی ہے یہ ایک نہایت مرحلہ ہے لوگ ججوں کو گالیاں دیتے رہے ججز سیاسی لیڈر نہیں ہوتے اگر کوئی ججوں کا حکم نہ مانے تو تمام اداروں اور قوم کو ان کے پیچھے کھڑا ہونا ہوگا یہ ہمارا آئین کہتا ہے انہوں نے کہا کہ بھارت کی تقسیم اس لئے ہوئی کہ قائداعظم مسلمانوں کو آئینی گارنٹی دلوانے میں ناکام رہے اور اس کے نتیجے میں پاکستان معرض وجود میں آیا انہوں نے کہا کہ پاکستان بھی اس لئے ٹوٹا کہ بنگالیوں کو آئینی حقوق نہیں دیئے گئے اگر ہم نے بلوچوں ،پختونوں، پنجابیوں، سندھیوں، سرائیکیوں کو آئینی تحفظ نہ دیا تو پھر پاکستان نہیں رہے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ہم سب کو مل کر یہ کہنا ہوگا کہ ہم عدالتی فیصلے کی حمایت کرتے ہیں جیلیں قیدیوں سے بھری پڑی ہیں ان کے بیوی بچے اور والدین شدید بیمار ہیں میاں نوازشریف کے والد محترم سعودی عرب میں انتقال کر گئے تھے مگر انہیں اجازت نہیں دی گئی آئین توڑنے والے کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دی جائے اگر ایسا کیا گیا تو بہت بڑی غلطی ہوگی اگر نوازشریف کسی کو معاف کرناچاہتے ہیں تو علامتی سزاضروردی جانی چاہیے انہوں نے کہا کہ یہ اکیسویں صدی ہے جمہوریت کی صدی ہے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ترکی میں جمہوری حکومت ہوگی ہمیں فوج سے محبت ہے ہمیں یہ کڑا گھونٹ پینا پڑے گا کہ ملک میں آئین اورقانون کی حکمرانی ہوگی اور ہرادارے کو پارلیمنٹ کااحترام کرنا ہوگا اور آئین کی بالادستی قائم کرنا ہوگی۔