بلوچستان اسمبلی کااجلاس، سپیکرنے بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی سردار اخترجان مینگل اور حمل کلمتی کے سوالات ختم کردیئے

پیر 31 مارچ 2014 20:10

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31مارچ۔2014ء) بلوچستان صوبائی اسمبلی کا اجلاس جو موجودہ سیشن کا پیر کے روز آخری اجلاس تھا اسپیکر میر جان محمد جمالی کی صدارت میں شروع ہوا اجلاس ساڑھے تین بجے شروع ہونا تھا جو چار بجے حسب روایت 30منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی سردار اختر جان مینگل ان کے پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی میر حمل کلمتی نے سوالات کئے تھے مگر وہ دونوں ایوان میں موجود نہیں تھے جس پر اسپیکر نے ان دونوں کے سوالات ختم کردیئے دونوں کے سوالات کے مکمل تفصیلی جوابات تھے وزیر منصوبہ بندی وترقیات نے تحریری طور پر میر حمل کلمتی کے سوال کے جواب میں ایوان کو آگاہ کیا تھا کہ سب سے زیادہ ملازمتیں 2009-10،2011اور 2012میں قلعہ سیف اللہ لورالائی پشین ژوب کوئٹہ میں ملازمتیں دی گئی ہے جمعیت علماء اسلام سے تعلق رکھنے والے مفتی گلاب خان کاکڑ کے سوال کے جواب میں منصوبہ وترقیات کے وزیر ڈاکٹر حامد خان اچکزئی نے ایوان کو بتایا کہ 2013-14کے بجٹ میں جاری ترقیاتی اسکیمات کو شامل کیا گیا ہے جمعیت علماء اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہاکہ سابقہ دور میں نواب اسلم رئیسانی نے ذااتی دشمنی کی بناء پر سردار یار محمد رند کے فنڈز بند کئے گئے مگر یہ بات میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ میرے فنڈز کیوں بند کئے گئے ہیں اور خاص طور پر اپوزیشن کے تمام ارکان کے فنڈز اس وقت بند ہے اور انتخابات میں جو نمبر2کی پوزیشن میں آئے تھے ان کے ذریعے فنڈز خرچ کئے جارہے ہیں صوبائی وزیر منصوبہ بندی وترقیات ڈاکٹر حامد اچکزئی صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ نے کہاکہ جب ہم اپوزیشن میں تھے تو ہمارے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا رہا دراصل جمعیت اور اپوزیشن والے اپنے آپ کو ابھی تک اپوزیشن میں نہیں سمجھ رہے جب ہمارے ایسا ہوتا رہا جب ہم اپوزیشن میں تھے تو اس وقت کیوں نہیں کہا گیا کہ اپوزیشن کیساتھ زیادتی ہورہی ہم کسی کیساتھ زیادتی نہیں کررہے ہیں تمام صوبے میں ترقیاتی کام ہے اور کسی کی حق تلفی نہیں ہورہی ہے صوبائی وزیر قانون وپارلیمانی امور عبدالرحیم زیارتوال نے کہاکہ ہم حکومت کی پالیسی کے بارے میں گذشتہ اسمبلی کی اجلاس میں واضح طو رپر بیان دے چکے ہیں ہم حکومت میں ہے اور حکومت اپنی مرضی سے ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری کریگی اور فنڈز ریلیز کریگی ۔