پنجاب یونیورسٹی سمیت دیگر تعلیمی اداروں میں بلوچستان اور فاٹا کے طلبہ و طالبات کا کوٹہ بڑھایا جائے ‘ قائمہ کمیٹی کی سفارش،ملک میں یکساں نظام تعلیم اورعلاقائی زبانوں کو نصاب کا لازمی حصہ بنایا جائے ،80 ہزار مدارس کو رجسٹرڈ کیا جائے‘ چیئرمین عبد النبی بنگش کی زیر صدارت اجلاس

پیر 31 مارچ 2014 20:07

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31مارچ۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہائیر ایجوکیشن ،ٹریننگ و معیاری تعلیم نے پنجاب یونیورسٹی سمیت دیگر تعلیمی اداروں میں بلوچستان اور فاٹا کے طلبہ و طالبات کا کوٹہ بڑھانے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں یکساں نظام تعلیم اورعلاقائی زبانوں کو نصاب کا لازمی حصہ بنایا جائے ،80 ہزار مدارس کو رجسٹرڈ کر کے ٹھوس پالیسی مرتب کی جائے ۔

قائمہ کمیٹی کااجلاس چیئرمین عبدالنبی بنگش کی زیر صدارت پنجاب یونیورسٹی میں منعقد ہوا ۔جس میں وزیر مملکت برائے تعلیم بلیغ الرحمن‘ صوبائی وزیر برائے تعلیم رانا مشہود ،چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن امتیاز حسین گیلانی‘ وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر مجاہد کامران او رکمیٹی کے ممبران نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کو گزشتہ منعقد ہونے والے اجلاسوں کی سفارشات پر عملدرآمد پر بھی بریفنگ دی گئی۔

چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے کمیٹی کو سفارش کی کہ تعلیمی اداروں میں سربراہوں کے جلد تقررکیلئے وزیر اعظم سے خصوصی ملاقات کی جائے تاکہ تعلیمی اداروں کے مسائل حل ہوسکیں ۔اجلاس کے دوران کمیٹی نے سفارش کی کہ پنجاب یونیورسٹی سمیت دیگر تعلیمی اداروں میں داخلوں کیلئے بلوچستان اور فاٹا کے طلبہ و طالبات کا کوٹہ بڑھایا جائے۔ وزیر مملکت برائے تعلیم بلیغ الرحمن نے اجلاس کے شرکاء کو آگاہ کیا کہ حکومت تعلیم کے فروغ کیلئے ہنگامی اور ٹھوس بنیادوں پر اقدامات اٹھا رہی ہے جسکے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں ۔

حکومت نے تعلیم کے شعبے اولین ترجیح دے رکھی ہے ۔جتنا زیادہ ٹیکس اکٹھا ہوگااتنا ہی بجٹ تعلیم کے شعبہ کیلئے مختص کیا جائیگا۔ اجلاس کے شرکاء نے سفارش کی کہ تعلیمی اداروں میں کسی سطح پر بھی سیاسی مداخلت نہیں ہونی چاہیے ۔یکساں نظام تعلیم اور علاقائی زبانوں کو نصاب لا زمی حصہ بنایا جائے ۔