خضدار کے علاقے توتک سے مزید تین افراد کی لاشیں بر آمد ، تعداد16ہوگئی ،تینوں لاشوں کو خضدار منتقل کر دیا گیا ہے (کل) پوسٹ مارٹم کیا جائیگا ،سپریم کورٹ نے خضدارسے ملنے والی لاشوں کا از خود نوٹس لے رکھا ہے ، 26مارچ کو سماعت ہوئی تھی

اتوار 30 مارچ 2014 23:09

خضدار (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30مارچ۔2014ء) ضلع خضدار کے علاقے توتک سے مزید تین لاشیں بر آمد کرلی گئیں جس کے بعد خضدار سے ملنے والی لاشوں کی تعداد 16ہوگئی مقامی انتظامیہ کے مطابق اتوار کی شام کو توتک کے قریب پہاڑی علاقے سے مزید تین افراد لاشیں ملی ہیں جس کے بعد لاشوں کی تعداد 16ہوگئی تینوں لاشوں کو خضدار منتقل کر دیا گیا ہے (کل)پیر کو تینوں لاشوں کا پوسٹ مارٹم کیا جائیگا واضح رہے کہ چند ماہ قبل بھی توتک کے قریب پہاڑی سے ایک چرواہے کو ایک لاش ملی تھی جس کے بعد اس نے فوری طورپر مقامی انتظامیہ کو اطلاع دی مقامی انتظامیہ کی جانب سے علاقے میں کھدائی کی گئی جس سے تیرہ لاشیں ملی تھیں جس کا صوبائی حکومت اور سپریم کورٹ نے فوری طورپر نوٹس لیا اور تیرہ لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا گیا ان میں وہ دو افراد بھی شامل تھے جن کا نام لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل تھا 26مارچ کو ہونے والی سماعت کے دور ان جسٹس امیرہانی مسلم نے ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نظام الدین سے استفسار کیا تھاکہ خضدار سے ملنے والی لاشوں کے ڈی این اے ٹیسٹ رپورٹ کا کیا بنا جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ تیرہ لاشوں میں سے دو کی شناخت ہونے پر لواحقین کے حوالے کردی گئیں۔

(جاری ہے)

گیارہ لاشوں کے لواحقین کے ڈی این اے کے نمونے لیبارٹری بھجوائے ہیں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ لیبارٹری حکام نے ڈی این اے رپورٹ دینے کیلئے چار ماہ کا وقت دیا ہے اور اس سے پہلے رپورٹ دینے سے معذرت کرلی ہے جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ کیا آپ نے لیبارٹری والوں کو کام جلد کرنے کی ہدایت نہیں کی جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ صرف زبانی طور پر کہا تھا، جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ تحریری خط وکتابت ہے تو دکھائیں۔

اس موقع پر ایف سی کے وکیل عرفان قادر نے عدالت کو بتایا کہ چیف سیکریٹری سے اس معاملے پر ٹیلی فون پر بات ہوگئی تھی ۔سیکرٹری داخلہ بلوچستان نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا تھاکہ وہ امریکہ گئے ہوئے ہیں جس پر جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ لوگ مررہے ہیں اور چیف سیکرٹری امریکہ کے دورے کررہے ہیں بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے سماعت 2 ہفتوں کیلئے ملتوی کردی تھی ۔

متعلقہ عنوان :