پاکستان کو کم عمری کی شادیوں سے پاک ملک بنایاجائیگا،گورڈن براؤن، بچیوں کو زبردستی شادی پر مجبور کرنا جدید دنیا میں قابلِ قبول نہیں ،لڑکیاں تعلیم اوربچپن کھوبیٹھتی ہیں،برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو

اتوار 30 مارچ 2014 19:15

پاکستان کو کم عمری کی شادیوں سے پاک ملک بنایاجائیگا،گورڈن براؤن، بچیوں ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30مارچ۔2014ء) سابق برطانوی وزیراعظم اور اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی برائے تعلیم گورڈن براوٴن نے کہا ہے کہ پاکستان کو عمری کی شادیوں سے پاک ملک بنایاجائیگا،برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویومیں گورڈن براوٴن نے کہا کہ بچیوں کو زبردستی شادی پر مجبور کرنا جدید دنیا میں قابلِ قبول نہیں ہے اور اس سے لڑکیاں اپنی تعلیم اور بچپن کھو بیٹھتی ہیں،انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بچیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے تا کہ وہ خود اپنے حقوق سے باخبر ہوں، اساتذہ اور لڑکیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے کہ وہ مل جل کر کام کریں اور ان لوگوں سے جو بچیوں کی کم عمری میں شادی کا کہتے ہیں کہیں کہ یہ قابلِ قبول نہیں ہے،گورڈن براوٴن نے کہا کہ پاکستان میں ہم ایک منصوبہ شروع کر رہے ہیں جس کے تحت ہم بعض علاقوں کو بچوں کی شادی سے پاک علاقہ یا زون قرار دیں گے،

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے لیے پاکستان میں حمایت موجود ہے جبکہ اس کے لیے سرمایا فراہم کیا جائے گا، اس طرح کے زون دوسرے ممالک میں بھی بنائے گئے ہیں،سابق برطانوی وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان میں ایسے گروہ ہیں جو چاہتے ہیں کہ بچوں کی فروخت کر کے کم عمری میں شادی کروانے کے عمل کو آسان بنایا جائے جو قابلِ قبول نہیں ہے اس مہم کے زریعے ہم لوگوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ دنیا یہ نہیں چاہتی کہ بچیوں کی شادیاں کر دی جائیں بلکہ بچپن میں انہیں سکول میں ہونا چاہیے،گورڈن براوٴن نے مزید کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ بچیوں کو کم عمری میں شادی پر مجبور کیا جائے ہم بچوں سے جبری مشقت نہیں چاہتے ہیں ہم نہیں چاہتے کہ بچوں اور بچیوں کو انسانی سمگلنگ میں دھکیلا جائے۔

(جاری ہے)

ہم سکول چاہتے ہیں جن میں اساتذہ ہوں اور ہم اس مسئلے پر جلد سے جلد اثر انداز ہونا چاہتے ہیں کیونکہ ملینئم ڈویلپمنٹ کے اس ہدف کی ڈیڈ لائن اگلے سال دسمبر میں ہے کہ ہر بچہ سکول جائے۔

متعلقہ عنوان :