مالاکنڈ ڈویژن ، 165پولیس اہلکاروں نے غیر روایتی جنگ کے مخصوص تدویراتی کارروائیوں و حربی تکنیک میں تربیت حاصل کرلی ، ٹریننگ کی بدولت پولیس فورس دہشت گردی سے موثر انداز میں نمٹ سکے گی ،ڈی آئی جی مالا کنڈ عبد اللہ خان ،تعداد، اسلحے اور وسائل کی کمی کے باوجوددہشتگردی کیخلاف جنگ میں پولیس کا کردار انتہائی اہم رہا ہے ،تربیت یافتہ اہلکار کی گفتگو ،پاک فوج پولیس کی انسداد دہشت گردی کے حوالے سے استعداد کار کو بہتر بنانے کے لیے کام کررہی ہے ،کرنل عقیل احمد ملک

اتوار 30 مارچ 2014 15:00

مالا کنڈ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30مارچ۔2014ء) خیبر پختونخوا کے مالاکنڈ ڈویژن کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے 165 پولیس اہلکاروں نے کاؤنٹرٹیریریزم سینٹر کھاریاں میں غیر روایتی جنگ کے مخصوص تدویراتی کارروائیوں و حربی تکنیک میں تربیت حاصل کرلی ۔برطانوی میڈیا کیمطابق پولیس اہلکاروں نے گھات، ردِگھات، بغیر ہتھیاروں کے لڑائی، دہشت گردوں کا آبادی میں تلاش و محاصرہ، چیک پوسٹوں کا قیام اور کاروائی کے علاوہ تمام قسم کے چھوٹے ہتھیاروں بشمول سب مشین گن، رائفل جی تھری، لائٹ مشین گن اور دستی بم کے استعمال میں بھی خصوصی مہارت حاصل کی۔

مالاکنڈ ڈویژن میں فوج کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیت اور استعداد کو بڑھانے کاکام فوج کے زیر نگرانی تسلسل کے ساتھ جاری ہے اس سلسلے میں غیر روایتی جنگ وجدل کی خصوصی تربیت کا اہتمام کاؤنٹر ٹیریریزم سینٹر پبی کھاریاں میں کیا جاتا ہے جہاں سے اب تک پولیس کے 1600 سے زائد جوان تربیت حاصل کرچکے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ تربیتی پروگرام تین ہفتوں پر مشتمل ہوتا ہے۔

ڈی آئی جی مالاکنڈ عبداللہ خان نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ اس ٹریننگ کی بدولت پولیس فورس اب دہشت گردی سے موثر انداز میں نمٹ سکے گی اور دہشت گردوں کے خلاف جوابی کارروائی کیلئے یہ ٹریننگ نہایت موثر ثابت ہوگی۔تربیت حاصل کرنے والے ایک اہلکار گل زمین نے بتایا کہ تعداد، اسلحے اور وسائل کی کمی کے باوجوددہشت گردی کے خلاف جنگ میں پولیس کا کردار انتہائی اہم رہا ہے اور دہشت گردی سے نمٹنے کے کوششوں میں مہارت کے فقدان کو محسوس کرتے ہوئے نئی حکمت عملی پر عمل درامد شروع کردیا گیا ہے جن سے وہ بہت خوش ہے۔

انہوں نے کہاکہ پولیس کیلئے یہ تربیت انتہائی ضروری ہے کیونکہ اس ٹریننگ سے حاصل ہونے والے مہارت سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کافی فوائد حاصل ہونگے۔تربیت حاصل کرنے والے ایک اہلکار نے بتایا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے یہ ٹریننگ کافی نہیں اور انہیں مزید تربیت کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں ان الات کی تربیت نہیں دی گئی ہے جن کی ہمیں اشد ضرورت ہے جس میں کسی گاڑی یا انسانی جسم کے ساتھ باندھے ہوئے دھماکہ خیز مواد یعنی خودکش بمبار کی بہتر طریقے سے نشاندہی کے لیے ایک مخصوص تکنیک کی ضرورت ہوتی ہے۔

سوات میں موجود آئی ایس پی آر کے ملاکنڈ ڈویژن کے ترجمان کرنل عقیل احمد ملک نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ پاک فوج پولیس کی انسداد دہشت گردی کے حوالے سے استعداد کار کو بہتر بنانے کے لیے کام کررہی ہے اور اس حوالے سے پولیس کو مختلف طرح کی تربیت فراہم کی جارہی ہیں۔

متعلقہ عنوان :