امریکاعراق وافغانستان سے انخلاء کے باوجود خلیج عرب کی سیکورٹی سے دستبردارنہیں ہوا،اوباما،ایران سے مذاکرات میں سعودی تحفظات نظراندازنہیں کیے جائیں گے،فرمانرواشاہ عبداللہ سے عشائیے پر ملاقات،ایرانی جوہری سرگرمیوں بارے تشویش کم نہیں ہوئی،سعودی عرب سے ملکرشامی باغیوں کو امدادپر غورکیاجائیگاتاہم کوئی خاص اعلان متوقع نہیں،امریکی صدرکے مشیر قومی سلامتی

جمعہ 28 مارچ 2014 23:56

ریاض/امریکی صدرکے خصوصی طیارے سے(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28مارچ۔2014ء) امریکانے ایران کے ساتھ مذاکرات میں سعودی تحفظات کو نظراندازنہ کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہاہے کہ امریکا عراق اور افغانستان سے فوجی انخلا کے باوجود خلیج عرب کی سکیورٹی کی ذمے داریوں سے دستبردار نہیں ہوا،عرب ٹی وی کے مطابق جمعہ کوامریکا کے صدر براک اوباما سعودی عرب کے سرکاری دورے پر دارالحکومت ریاض پہنچ گئے ، اپنی آمد کے بعد صدراوبامانے سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز سے عشائیے پر ملاقات کی ،ملاقات میں امریکی صدرباراک اوبامانے سعودی فرمانرواکو باورکرایا کہ امریکا عراق اور افغانستان سے فوجی انخلا کے باوجود خلیج عرب کی سکیورٹی کی ذمے داریوں سے دستبردار نہیں ہوا اور ایران کے ساتھ مذاکرات کے باوجود سعودی عرب کے تحفظات کو نظر انداز نہیں کیا جاِئے گا،ملاقات میں خطے کی صورتحال اورعالمی سطحی پر ہونے والی پیشرفت پر بھی تبادلہ خیال کیاگیا،اس سے قبل امریکی صدرباراک اوباماکے قومی سلامتی کے نائب مشیر بن رہوڈز نے ان کے سرکاری طیارے ائیرفورس ون میں اپنے ساتھ محو سفر صحافیوں کو بتایا کہ اوباما شاہ عبداللہ سے ملاقات میں خلیج کی سکیورٹی ،مشرق وسطی میں امن ،شام ،ایران اور مصر کی صورت حال پر تبادلہ خیال کریں گے،رہوڈز نے کہاکہ اوباما شامی حزب اختلاف کی فورسز کے لیے کوئی خاص اعلان کرنے والے نہیں ہیں،تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور سعودی عرب مل کر شامی باغیوں کو مزید امداد مہیا کرنے کے لیے اقدامات کررہے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان روابط کی وجہ سے اب تعلقات میں بہتری آئی ہے کیونکہ ہماری شام پالیسی کے بارے میں اختلافات کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات میں سرد مہری آگئی تھی لیکن اب ہم سات ماہ قبل کے مقابلے میں زیادہ بہتر پوزیشن میں ہیں،بن رہوڈز نے مزید بتایا کہ صدر اوباما شاہ عبداللہ کو ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کے بارے میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کریں گے اور یہ واضح کریں گے کہ ان مذاکرات کا مطلب ایران کی جوہری اور دوسری سرگرمیوں کے بارے میں امریکی تشویش میں کمی نہیں ہے بلکہ امریکا کو ایران کی جانب سے شامی صدر بشارالاسد اور حزب اللہ کی حمایت اور یمن اور خلیج کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے سرگرمیوں پر برابر تشویش لاحق ہے اور ہم جوہری مذاکرات میں ان ایشوز کے حوالے سے کوئی بات نہیں کررہے ۔

متعلقہ عنوان :